دين کي تعريف



(۲) کليسا کي سختياں اور اذيت رسانياں

کليسا تعليمات ديني سے متعلق اپني مخصوص تشريح و تفسير کو رواج دينے اور لوگوں کو ان پر تھوپنے ميں ذرّہ برابرپيچھے نھيں رھتاتھا اور اس سلسلہ ميں ھر طرح کي زيادتي اور ظلم و تشدد روا تھا۔ يھاں تک کہ ايسے علمي موضوعات کي مخالفت پر بھي سزا ئيں دي جاتي تھيں جو براہ راست دين سے مربوط نھيں ھوتے تھے ليکن کليسا انھيں قبول نھيں کرتا تھا مثلاً يہ کہ زمين گھوم رھي ھے۔ کليسا کا نظريہ يہ تھا کہ زمين اپنے مدار پر بغيرحرکت کے موجود ھے اور سورج اس کے گرد حرکت کررھا ھے ۔

قرون وسطيٰ ميں کليسا Ù†Û’ انکوئيزيشن (INQUISITION)  يا محاکمہٴ تفتيش عقائد نام Ú©Û’ محکمے قائم کررکھے تھے جن Ú©ÙŠ ذمہ داري يہ تھي کہ ايسے لوگوں Ú©Ùˆ تلاش کريں جو کليسا Ú©Û’ افکار Ú©Û’ مخالف Ú¾ÙŠÚº اور شناخت کرکے انھيں ان Ú©Û’ ”جرم “ Ú©Û’ مطابق سزا ديں۔

WILL DURANT  ان محکموں Ú©Û’ ذريعہ دي جانے والي سزاؤں اور سختيوں Ú©Û’ بارے ميں رقم طراز Ú¾Û’ :

سزا دينے کے طريقے علاقوں اور جگھوں کے اعتبار سے مختلف تھے۔ کبھي ايسا ھوتا تھا کہ ملزم کے دونوں ھاتھوں کو پشت سے باندھ کر اسے سولي پر چڑھا دياجاتا تھا اور کبھي ايساھوتا تھا کہ اس کو اس قدر سختي سے باندھ ديا جاتا تھا کہ وہ اصلاً حرکت بھي نہ کرسکے اور پھر اس کے دھن ميں اتنا پاني انڈيلا جاتا تھا کہ وہ شخص دم گھٹنے کي وجہ سے مرجاتا تھا يا پھر يہ کہ اس کے بازوؤں اور پنڈليوں کو رسيوں سے اتنا کس کر باندھا جاتا تھا کہ رسي گوشت کو چھيل کر ھڈي ميں پيوست ھو جاتي تھي(۷)

ايک دوسري جگہ DURANT لکھتا ھے :

 Û±Û´Û¸Û°  ءء سے  Û±Û´Û¸Û¸  ءء تک يعني Û¸/سال Ú©ÙŠ مدت ميں Û¸Û¸Û°Û°/افراد Ú©Ùˆ جلايا اور Û¹Û¶Û´Û¹Û´/افراد Ú©Ùˆ سخت ترين سزائيںدي گئي تھيں۔ Û±Û´Û°Û¸  ءء سے Û±Û¸Û°Û¸  ءء تک Û³Û±Û¹Û±Û² سے زيادہ افراد نذر آتش کئے گئے اور Û²Û¹Û±Û´ÛµÛ° سے زيادہ افراد Ú©Ùˆ سخت ترين سزائيں دي گئيں تھيں۔(Û¸)

(۳) فلسفي مفاہيم کي نارسائي

يہ ايک ايسا سبب ھے کہ جس کي وضاحت کے لئے ضروري ھے کہ کچھ عميق فلسفي مطالب و مباحث کا تذکرہ کيا جائے جو يھاں مناسب نھيں ھے کيونکہ ھمارے مباحث طوالت اختيار کرجائيں گے۔ يھاں صرف اتنا اشارہ کافي ھے کہ مغربي دنيا ميں فلسفہٴ الھٰيات اور علم کلام، بھت سي ايسي طويل و عريض مشکلات کا شکار تھے کہ وجود خدا اور دوسرے تمام ديني عقائد کي عقلي ، منطقي اور صحيح و حقيقي وضاحت نھيں کرپاتے تھے۔

مغرب ميں فلسفي نظريات بالخصوص مسائل الھٰيات کس قدرکمزور اور بے بنياد تھے ØŒ اس Ú©ÙŠ مزيد وضاحت Ú©Û’ لئے  BERTRAND RUSSELL Ú©ÙŠ مندرجہ ذيل عبارت کافي حد تک مناسب Ú¾Û’ Û” RUSSELL خدا Ú©Û’ وجود ميں Ø´Ú© رکھتا Ú¾Û’ اور عملي طور پر بے دين Ú¾Û’Û”  وہ اپني کتاب "WHY I AM NOT A CHRISTIAN"   ميں لکھتا Ú¾Û’ :

”اس برھان ( برھان علت اوليہ) کي بنياد اس پر منحصر ھے کہ اس کائنات ميں ھم جو کچھ ديکھتے ھيں ، اس کي ايک علت ھے اور اگر علتوں کي اس زنجير کے آخري سرے تک جايا جائے تو بالآخر علت اوليہ تک رسائي ھوجائے گي اور اس علت اوليہ کو علت العلل يا خدا کا نام دياجاتا ھے ۔ “

RUSSELL آگے چل کر اس مذکورہ استدلال پرتبصرہ کرتا ھے:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next