دين کي تعريف



اگرانسان يہ جان Ù„Û’ کہ اس کائنات کا خلق کرنے والا ايک حکيم اورر حمان Ùˆ رحيم خالق Ú¾Û’ کہ جو کسي بھي بندے Ú©Û’ ساتھ بخل سے پيش Ù†Ú¾ÙŠÚº آتاھے، سارے انسان اس Ú©Û’ نزديک مساوي ھيں، اس Ú©Û’ نزديک تقويٰ سے بڑھکر تقرب کا اور کوئي دوسرا اھم ذريعہ Ù†Ú¾ÙŠÚº Ú¾Û’ نيز وہ عادل Ú¾Û’ اور کسي بھي مخلوق پر ذرہ برابر ظلم Ùˆ ستم  روا Ù†Ú¾ÙŠÚº رکھتاتو اچانک ايسے انسان Ú©Û’ تمام مسائل Ùˆ مشکلات، آسان اور رضائے خالق ميں تبديل ھوجاتے Ú¾ÙŠÚº اور ايسے شخص Ú©Û’ تمام رنج Ùˆ غم اس عاشق Ú©Û’ رنج Ùˆ غم Ú©ÙŠ طرح شيريں اور لطف آور Ú¾Ùˆ جاتے Ú¾ÙŠÚº جنھيں وہ اپنے معشوق Ú©Û’ وصال اور قرب Ú©ÙŠ خاطر ھنس کھيل کر برداشت کرجاتا Ú¾Û’Û” ÙŠÚ¾ÙŠ وہ درد Ùˆ غم Ú¾Û’ جس Ú©Ùˆ عاشقان اور عارفان کسي بھي قيمت پر فروخت کرنے کيلئے راضي Ù†Ú¾ÙŠÚº ھوتے

دين کي انسانيت سے توقعات

ظاھر ھے کہ دين ، عقائد اور احکام کا ايک مجموعہ ھے لھٰذا اس سے اس بات کي توقع نھيں رکھي جاسکتي کہ وہ انسان يا غير انسان سے کسي طرح کي توقع رکھتا ھوگا بلکہ يھاں دين کي بشر سے وابستہ توقعات سے مراد شارع اور دين کو نازل کرنے والے يعني خداوند عالم کي بشر سے وابستہ توقعات ھيں۔

مختصراً، شارع کي ايک انسان سے يھي توقعات ھو سکتي ھيں کہ وہ ديني عقائد کو قبول کرتے ھوئے ان پريقين محکم اور ايمان کامل لائے، دين کے احکام اور قوانين کو عملي جامہ پہنائے نيزاپنے کردار و گفتار کو دين کے مطابق ڈھالتے ھوئے صفات رزيلھ کوخود سے دور اور صفات حسنہ سے خود کو آراستہ کرے۔

واضح ھے کہ مذکورہ امور درحقيقت انسان ھي کے لئے اور اس کو منفعت بخشنے والے ھيں يعني جب يہ کہا جاتا ھے کہ دين انسان سے مذکورہ امور کي انجام آوري چاھتا ھے تو اس سے مراد يہ قطعاً نھيں ھوتي ھے کہ انسان اپني ذات ميں سے کچھ سرمايہ دين کے نام وقف کردے يا اپني ذات سے کچھ کم کردے اور دين کے اوپر انبار لگادے بلکہ ان امور کي انجا م دھي صرف اور صرف انسان کے لئے مفيد اور اس کے مفادات سے وابستہ ھے۔ دوسرے الفاظ ميں دين،بشر سے يہ چاھتا ھے کہ بشر خود کو کمال پر پھونچائے اور خدا کي برتر و اعليٰ نعمتوں سے لطف و اندوز ھو۔(قُلْ مَا سَاَٴلْتُکُمْ مِنْ اٴَجْرٍ فَھوَ لَکُمْ) يعني کھہ ديجئے کہ ميں جو اجر مانگ رھا ھوں وہ بھي تمھارے ھي لئے ھے۔ (۶)

دين کي طرف رغبت کےسبب

دين ايک ايسي حقيقت ھے جس کي تاريخ، بشريت کي تاريخ کے ساتھ ساتھ رواں دواں ھے۔ اس واضح اور آشکار حقيقت کے با وجود ايسے افراد بھي گزرے ھيں جودين کے منکر رھے ھيں۔ خدا پر اعتقاد اور اس کي پرستش، مبداٴ ھستي کے عنوان سے ھرزمان و مکان ميں تمام بشري معاشروں ميں مختلف تھذيب و فرھنگ کے ساتھ ساتھ مختلف شکل و صورت ميں موجود رھي ھے اور ھے۔

اس ناقابل انکار حقيقت Ù†Û’ ايسے لوگوں Ú©Ùˆ جو دين Ú©ÙŠ حقانيت Ú©Û’ قائل Ù†Ú¾ÙŠÚº Ú¾ÙŠÚº اور ديني عقائد Ú©Ùˆ باطل شمار کرتے ھيں، اس بات پر مجبور کرديا Ú¾Û’ کہ وہ ابتدائے تاريخ بشريت سے اب تک لوگوں Ú©Û’ دين پر اعتقاد اور يقين Ú©ÙŠ توجيہ کريں اور اپنے اعتبار سے اس Ú©Û’ لئے(باطل) دلائل پيش کريں اور يہ بتائيں کہ کيوں بشر دين Ú©ÙŠ طرف راغب ھوتا Ú¾Û’ØŸ حقيقت تو يہ Ú¾Û’ کہ ايسے اشخاص Ú©Û’ نزديک جو اس کائنات Ú©Û’ خالق يعني خدا Ú©Ùˆ Ù†Ú¾ÙŠÚº پھچانتے ھيں، انسانيت Ú©Û’ اس عظيم کارواں  کااپنے خالق پر اعتقاد Ùˆ يقين اور اس Ú©ÙŠ پرستش نھايت وحشت ناک اور خوفناک ھوتي Ú¾Û’ اور اسي لئے وہ کسي نہ کسي طرح اس Ú©ÙŠ توجيہ اور تاويل کرکے اپنا دامن جھاڑنا چاھتے Ú¾ÙŠÚºÛ”

اس بارے ميں جو نظريات بيان ھوئے ھيں وہ کبھي کبھي تو اتنے بے بنياد اور باطل ھوتے ھيں کہ عقل متعجب ھوکر رہ جاتي ھے ۔ ان نظريات ميں سے بعض نظريات کي وضاحت مندرجہ ذيل ھے:

(۱) نظريہٴخوف

فرائڈ (SIGMOND FREUD)  Ù†Û’ خدا اور دين پر اعتقاد Ùˆ يقين کا سرچشمہ خوف Ú©Ùˆ بتايا Ú¾Û’ البتہ اس سے قبل بھي يہ نظريہ پايا گيا Ú¾Û’Û” شايد سب سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ جس شخص Ù†Û’ يہ نظريہ پيش کيا تھا روم کا مشھور شاعر ٹيٹوس لوکر ٹيس ( متوفي :  Û¹Û¹  ءء )Ú¾Û’ Û” اس کا قول تھا کہ خوف Ú¾ÙŠ تھاکہ جس Ù†Û’ خداؤں Ú©Ùˆ پيدا کيا Ú¾Û’Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next