فلسفہٴ روزہ



خاندان ØŒ قبیلہ ،شھر ØŒ ملک اور دنیا Ú©Ùˆ ھرج Ùˆ مرج سے بچانے Ú©Û’ لئے انسان Ú©Ùˆ اپنے اوپر خاندانی ØŒ قبائلی ØŒ شھری ØŒ ملکی اور بین الاقوامی قوانین Ú©ÛŒ پابندیاں  عائد کرنی پڑتی ھیں Û” اسی طرح دین Ùˆ شریعت اورانکے احکام بھی ایک پابندی ھیں  جنکے دو ھدف ھیں  :

۱۔ انسان کو فردی و نفسیاتی مشکلات اور اجتماعی ھرج ومرج سے محفوظ رکھنا ۔

۲۔ انسان کے اندر مادی و معنوی ،جسمانی و روحانی اور فردی و اجتماعی تکامل پیدا کرنا ۔

روزہ بھی دیگر احکام دین کی طرح ایک پابندی ضرور ھے لیکن ایک ایسی پابندی جو ایک طرف انسان کے اندر تکامل پیدا کرتی ھے اور دوسری طرف اسکو بھت سے نقائص ،رذائل اور شھوات کے زندان سے آزاد کر دیتی ھے ۔

انسان کےلئے سب سے محکم زندان خود اسکے نفسانی ھویٰ Ùˆ ھوس اور خواھشات ھیں  اور حقیقت میں  آزاد انسان وہ Ú¾Û’ جس Ù†Û’ اپنے آپ Ú©Ùˆ اس زندان سے آزاد کر لیا Ú¾ÙˆÛ”

امام علی علیہ السلام فرماتے ھیں :

” مَنْ تَرَکَ الشَّھوَاتِ کَانَ حُرّاً“(۱۸)

جو اپنی خواھشات Ú©Ùˆ ترک کرنے میں  کامیاب Ú¾Ùˆ جائے وہ ایک آزاد انسان Ú¾Û’

اورروزہ اپنے اسرار کے ساتھ رکھا جائے تو اسکا سب سے بڑا اثر یہ ھے کہ وہ انسان کو نفسانی خواھشات سے آزاد کر کے بلند اھداف کی طرف متوجہ کر دیتا ھے ۔

فطرت کے تقاضے

ایک سوال انسان Ú©Û’ Ø°Ú¾Ù† میں  بارھا اٹھتا Ú¾Û’ کہ دین اور احکام دین اگر فطرت انسانی Ú©Û’ مطابق ھیں  جیسا کہ منابع دینی اس بات کا دعویٰ کرتے ھیں  تو پھر انسان Ú©Ùˆ دینداری اور احکام دین پر عمل کرنے میں  تکلیف اور بعض اوقات ناگواری کا احساس کیوں  ھوتا Ú¾Û’ خاص کر روزہ میں  یہ احساس مزید بڑھ جاتا Ú¾Û’ Û” شریعت Ù†Û’ بھی ان احکام Ú©Ùˆ تکلیف سے تعبیر کیا Ú¾Û’ جبکہ فطری چیزیں  انسان Ú©Ùˆ ناگوار نھیں  گزرتیں Û” اس سوال Ú©Û’ جواب میں  دوباتیں قابل توجہ ھیں  :



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 next