فلسفہٴ روزہ



Û±Û” فطری چیزیں  انسان Ú©Ùˆ اس وقت تک عزیز ھوتی ھیں  جب تک اس Ù†Û’ اپنی فطرت پر غیر فطری چیزیں  تحمیل نہ Ú©ÛŒ Ú¾ÙˆÚº  یعنی فطرت جب تک سالم ھوتی Ú¾Û’ وہ مسلسل اپنے فطری تقاضے جاری رکھتی Ú¾Û’ لیکن اگر فطرت پرمسلسل غیر فطری چیزیں  تحمیل Ú©ÛŒ جائیں  تو وہ اپنے تقاضے ترک کر دیتی Ú¾Û’ مثلا خدا پرستی انسان Ú©ÛŒ فطرت میں  داخل Ú¾Û’ لیکن مسلسل غیر خدا سے وابستگی Ú©Û’ نتیجے میں  انسان Ú©ÛŒ فطرت ضعیف Ú¾Ùˆ جاتی Ú¾Û’ بلکہ ایک منزل وہ آتی Ú¾Û’ جب فطرت Ú©ÛŒ موت Ú¾Ùˆ جاتی Ú¾Û’ اوراس حالت میں  آنے Ú©Û’ بعد پھر اسے دوبارہ فطرت تک پلٹانا تقریبا نا ممکن Ú¾Ùˆ جاتا Ú¾Û’ لھذا قرآن Ù†Û’ رسول(ص)  Ú©Ùˆ منع کیا کہ اس گروہ Ú©Û’ لئے اپنے دل Ú©Ùˆ رنجیدہ نہ کریں  کیونکہ یہ ایمان لانے والے نھیں  Ú¾Û’Úº  Û” ” سَوَاءٌ عَلَیْھِمْ Ø¡ÙŽ اَنْذَرْتَھُمْ اَمْ لَمْ تُنْذِرْھُمْ لَا یُوٴمِنُون “ (Û±Û¹)Û”

جس طرح طبیعت پر جب غیر طبیعی چیزیں  تحمیل Ú©ÛŒ جانے لگیں  تو طبیعت اپنی طرف سے مزاحمت کرنا ترک کر دیتی Ú¾Û’ اور اسی غیر طبیعی چیز Ú©Ùˆ نہ صرف قبول کرلیتی Ú¾Û’ بلکہ اسکو پسند بھی کرنے لگتی Ú¾Û’ اور اسی میں  لذت محسوس کرتی Ú¾Û’ مثلاً سگریٹ ØŒ شراب Ùˆ دیگر نشہ آور اشیاء یا بھت سی غذائیں  ،جنکے غیر طبیعی ھونے Ú©ÛŒ دلیل یہ Ú¾Û’ کہ انسان جب انھیں  Ù¾Ú¾Ù„ÛŒ مرتبہ استعمال کرتا Ú¾Û’ تو سخت ناگواری کا احساس کرتا Ú¾Û’ لیکن Ú©Ú†Ú¾ دنوں  بعد انھیں  چیزوں  میں لذت محسوس کرنے لگتا Ú¾Û’Û”

Û²Û” دوسری بات یہ Ú¾Û’ کہ دین مطابق فطرت Ú¾Û’ØŒ نہ مطابق طبیعت ØŒ لیکن چونکہ ھمارے اذھان میں  طبیعت Ùˆ فطرت Ú©Û’ مفھوم میں  خلط واقع Ú¾Ùˆ گیا Ú¾Û’ اور Ú¾Ù… Ù†Û’ فطرت Ùˆ طبیعت میں  تمیز نھیں  Ú©ÛŒ Ú¾Û’ لھذا فطری تقاضوں  Ú©Ùˆ طبیعی تقاضوں  Ú©Û’ تناظر میں  دیکھتے ھیں  جبکہ فطری تقاضے طبیعی تقاضوں  Ú©ÛŒ بالکل ضد ھیں  طبیعی تقاضے یعنی انسان Ú©Û’ جسم اور مادی وجود Ú©Û’ تقاضے اور فطری تقاضے یعنی انسان Ú©ÛŒ روح اور معنوی وجود Ú©Û’ تقاضے Û” چونکہ انسانی جسم Ú©Û’ اندرجمادی ØŒ نباتی اور حیوانی پھلو پایا جاتا Ú¾Û’ لھذا اسکے اندر جمادی ،نباتی اور حیوانی تقاضے بھی پائے جاتے ھیں  مثلا انسانی جسم Ú©Û’ جمادی پھلوکا تقاضا یہ Ú¾Û’ کہ انسان اپنی جگہ پڑا رھے، کوئی حرکت نہ کرے ØŒ رات دن صبح Ùˆ شام ھر وقت صرف آرام اور استراحت Ú©ÛŒ فکر میں  Ú¾ÙˆÛ” جسم Ú©Û’ نباتی پھلوکا تقاضا یہ Ú¾Û’ کہ انسان اپنے جسم میں  اضافہ کرتا رھے ،وہ خود اپنی جگہ قائم Ú¾Ùˆ اور دوسرے اسکے لئے مناسب غذا ئیں  فراھم کرتے رھیں Û” جسم Ú©Û’ حیوانی پھلوکا تقاضا یہ Ú¾Û’ کہ وہ اپنے لئے پسندیدہ غذائیں  فراھم کرے، اپنی محبوب غذا Ú©Û’ سراغ میں  وہ مسلسل حرکت کرتا رھے ØŒ غذا ملنے پر کھائے اور اسے ھضم کرنے Ú©Û’ بعد مزید غذا Ú©ÛŒ تلاش میں  Ù†Ú©Ù„ Ù¾Ú‘Û’ Û” یہ تمام تقاضے انسان Ú©Û’ جسمانی اور طبیعی تقاضے ھیں  اور ممکن Ú¾Û’ ان میں  سے اکثر تقاضوں  Ú©Ùˆ پورا کرتے وقت انسان Ú©ÛŒ فطرت اور روح Ú©Ùˆ سخت کوفت اور اذیت Ú©ÛŒ منزل سے گذرنا پڑتا Ú¾Ùˆ Û”

اسکے بر خلاف انسان جب اپنے روحانی تقاضوں  Ú©Ùˆ پورا کرتا Ú¾Û’ مثلاً علم حاصل کرتا Ú¾Û’ØŒ بلند اھداف Ú©Û’ لئے سخت محنت کرتا Ú¾Û’ ،کمالات Ú©Ùˆ حاصل کرنے Ú©Û’ لئے جسم سے مستقل استفادہ کرتا Ú¾Û’ یااپنے خالق اور پروردگار کہ جس Ù†Û’ اسکو خلق کیا اور لمحہ بہ لمحہ اسکی پرورش کر رھا Ú¾Û’ ØŒ Ú©ÛŒ اطاعت Ùˆ عبادت کرتا Ú¾Û’ تو جسم Ú©Ùˆ سخت اذیت ھوتی Ú¾Û’ لیکن انسان Ú©ÛŒ روح اس میں  لذت محسوس کرتی Ú¾Û’ اور یہ لذت ان جسمانی لذتوں  سے کھیں  زیادہ نشاط آور ھوتی Ú¾Û’Û” مثلا علم Ú©ÛŒ لذت ØŒ کمالات Ú©ÛŒ لذت ØŒ یا اطاعت Ùˆ عبادت Ú©ÛŒ لذت کا لذیذ ترین کھانوں  Ú©ÛŒ لذت سے قیاس بھی نھیں  کیا جا سکتا Û”

اس کا مطلب یہ نھیں  Ú¾Û’ کہ انسان جسمانی تقاضوں  Ú©Ùˆ بالکل ترک کر دے اور خود Ú©Ùˆ موت Ú©ÛŒ آغوش میں  ڈال دے Û” اھم یہ Ú¾Û’ کہ ایک انسان اپنے اندر Ú©Û’ حالات سے آگاہ Ú¾Ùˆ اور وہ سمجھ سکے کہ اس پر غلبہ کس کا Ú¾Û’ ØŸ جسمانی Ùˆ طبیعی تقاضوں  کا یا روحانی Ùˆ فطری تقاضوں  کا Û”

روزہ در حقیقت انسان Ú©Û’ اندر طبیعی Ùˆ مادی تقاضوں  Ú©Ùˆ ضعیف اور روحانی Ùˆ معنوی تقاضوں  Ú©Ùˆ قوی کرنے Ú©ÛŒ ایک مشق Ú¾Û’ Û” بلندھمت اور صاحب عزم انسان اپنے حقیقی انسانی اور معنوی تقاضوں  پر طبیعی Ùˆ جسمانی تقاضوں  Ú©Ùˆ غالب نھیں  آنے دیتا کیوں  کہ جسمانی اور طبیعی تقاضوں  میں  اسیر انسان اپنی زندگی میں  کوئی بڑا اقدام یا کسی بلندھدف کا تعاقب نھیں  کر سکتا Û”

آخری سوال

 Ø³Ø§Ø¨Ù‚ہ بحث Ú©Û’ بعد آخری سوال کہ روزہ نہ رکھنے Ú©ÛŒ صورت میں  انسان Ú©Û’ اندر کون سا نقص پیدا ھوتا Ú¾Û’ ØŸ کا جواب بھت آسان Ú¾Ùˆ گیا Û” یہ سوال ایسے Ú¾ÛŒ Ú¾Û’ جیسے کوئی Ú©Ú¾Û’ کہ کھانا نہ کھانے سے انسان Ú©Û’ اندر کون سا نقص پیدا ھوتا Ú¾Û’ØŒ پانی نہ پینے ØŒ سانس نہ لینے یا حرکت نہ کرنے سے انسان Ú©Ùˆ کیا مشکل پیش آتی Ú¾Û’ ØŸ

روزہ نہ رکھنے سے انسان در حقیقت ان تمام اسرار سے محروم Ú¾Ùˆ جاتا Ú¾Û’ جو روزہ Ú©Û’ اندر قرار دئے گئے ھیں  اور ساتھ Ú¾ÛŒ ساتھ روزہ Ú©Û’ فوائد سے بھی محروم Ú¾Ùˆ جاتا Ú¾Û’ ،جس طرح سے کھانا پانی اور حرکت Ú©Û’ بغیر انسان زندگی سے محروم Ú¾Ùˆ جاتا Ú¾Û’ اسی طرح دین اور احکام دین Ú©Ùˆ ترک کر دینے سے انسان Ú©ÛŒ معنوی Ùˆ حقیقی موت واقع Ú¾Ùˆ جاتی Ú¾Û’ اگر چہ ظاھر ًا وہ زندہ اور حرکت کر رھا ھوتا ھے”سواء محیاھم Ùˆ مماتھم “ (Û²Û°)Ú©Ú†Ú¾ لوگ ایسے ھیں  جن Ú©ÛŒ موت اور حیات خدا Ú©Û’ نزدیک برابر Ú¾Û’ Û”

سابقہ ابحاث Ú©Û’ ضمن میں  روزہ Ú©Û’ Ú©Ú†Ú¾ فلسفے Ùˆ اسرار بیان ھوئے لیکن روزہ Ú©Û’ اسراراتنے زیادہ ھیں  کہ انھیں اس مختصر مقالے میں  جمع نھیں  کیا جا سکتا،دوسرے یہ کہ تمام اسرار سے ھرشخص واقف بھی نھیں  Ú¾Û’Û” لھٰذا یھاں  پر بعض اھم اسرار Ú©Ùˆ چند فصلوں  میں  بیان کیا جارھا Ú¾Û’ Û”

تطھیر وتزکیہ

تطھیر اگر چہ تمام عبادتوں  کا فلسفہ Ú¾Û’ اور خدا انسان Ú©Ùˆ زندگی Ú©Û’ تمام مراحل میں  پاک Ùˆ پاکیزہ دیکھنا چاھتا Ú¾Û’ ” ÙˆÙŽ اللّٰہ یُحِبُّ الْمُتَطَھِّرِیْن “(Û²Û±) لیکن ماہ رمضان میں  یہ معنی زیادہ وسیع اور قابل لمس Ø´Ú©Ù„ میں  ظاھر ھوتا Ú¾Û’ Û” اس با برکت مھینہ میں  انسان ایک خاص آمادگی Ú©Û’ ساتھ اپنی تطھیر Ú©Û’ لئے کوشش کرتا Ú¾Û’ ۔تطھیر روزہ Ú©Û’ ان اھم ترین اسرار میں  سے Ú¾Û’ جسکے ذریعے نہ صرف روزہ میں  بلکہ روزہ دار اور اس Ú©Û’ تمام اعمال میں  وزن پیدا Ú¾Ùˆ جاتا Ú¾Û’ Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 next