خدا شناسی



صفات دو قسم کی ھیں: ”مکمل صفات اور ناقص صفات“ مکمل صفات جیسا کہ پھلے اشارہ کیا گیا ھے، اثباتی معنی رکھتی ھیں جو اپنے وجود کی زیادہ اھمیت کا باعث بنتی ھیں اور اپنے موصوف کے وجودی اعتبار کو زیادہ کرتی ھیں، جیسا کہ ایک زندہ، جاندار، طاقتور اور عقلمند چیز یا وجود کو ایک مردہ، بے علم، بے طاقت چیز یا وجود کے ساتھ مقابلہ کرنے سے واضح ھو جاتا ھے اور ناقص صفات اس کے برعکس ھیں۔

جب ھم ناقص صفات کے معانی پر غور کرتے ھیں تو معلوم ھوتا ھے کہ معنی کے لحاظ سے یہ صفات منفی ھیں اور ان میں کمال موجود نھیں ھے اور ایسے ھی وجودی اھمیت کے نہ ھونے کی بھی خبر دیتی ھیں مثلاً جھالت، عجز، بے عقلی، بد صورتی، بیماری اور بدی وغیرہ۔

لھذا گزشتہ موضوع کے مطابق صفات کی نفی، مکمل صفات کے نہ ھونے کے معنی دیتی ھے مثلاً نادانی کی نفی دانائی کے معنوں میں ھے اور نا توانی کی نفی توانائی کی معنی دیتی ھے۔

قرآن کریم ھر مکمل صفت کو براہ راست خدائے تعالیٰ کے بارے میں ثابت کرتا ھے اور ھر ناقص صفت کی نفی کرتے ھوئے اس کی نفی کو خدا وند تعالیٰ کے بارے میں ثابت کرتا ھے۔ جیسا کہ فرماتا ھے:

وَھوَ العَلیمُ القَدیر (۲)

 Ú¾Ùˆ الحیُّ القیّوم، لَا تَاخُذُہ سِنَةٌ ÙˆÙŽ لَا نَومٌ(Û³)

 ÙˆÙŽ اعْلَمُوا اَنَّکُم غَیرُ مُعْجِزِی اللهِ (Û´)

ایک مطلب Ú©Ùˆ ھر گز فراموش نھیں کرنا چاھیے اور وہ یہ کہ خدائے تعالیٰ ایک مطلق حقیقت Ú¾Û’ جس Ú©ÛŒ کوئی حد نھیں Ú¾Û’ اور اسی طرح ھر کامل صفت بھی جو اس Ú©Û’ بارے میں ثابت ھوتی Ú¾Û’ وہ بھی محدود معنوں میں نھیں ھوتی۔خدا مادی، جسمانی قیود یا مکان Ùˆ زمان Ú©ÛŒ حدود میں محدود نھیں Ú¾Û’ اور ھر صفت سے منزہ اور پاک Ú¾Û’ کیونکہ ھر وہ صفت جو حادث Ú¾Ùˆ خدا اس صفت سے پاک Ú¾Û’ اور ھر وہ صفت جو حقیقت میں خدا سے منسوب Ú©ÛŒ جاتی Ú¾Û’ وہ محدودیت Ú©Û’ معنی سے بالکل دور ھوتی Ú¾Û’ جیسا کہ خدا فرماتا Ú¾Û’: لیسَ کَمِثلہ شَئیٌ  (Ûµ)

صفات فعل

صفات (جیسا کہ پھلے بیان ھوچکا ھے) مختلف اقسام میں تقسیم ھوتی ھیں یعنی ”صفات ذات“ اور ”صفات فعل“۔



back 1 2 3 4 5 6 next