قیامت



جیسا کہ کتاب و سنت سے مستفاد ھوتا ھے، انسان، موت اور قیامت کے دوران ایک عام، محدود اور وقتی زندگی گزارتا ھے، جس کو ”برزخ“ کھتے ھیں یعنی دنیاوی زندگی اور اخروی زندگی کا درمیانی فاصلہ ۔(۳۲)

انسان سے موت کے بعد اپنے اعتقادات کی وجہ سے نیک و بد اعمال کے بارے میں جو اس نے اس دنیا میں انجام دئے ھیں، خاص طور سے پوچھ گچھ ھوگی اور ایک اجمالی حساب کے بعد جو نتیجہ حاصل ھوگا، ایک شیرین اور اچھی زندگی یا ناگوار اور تلخ زندگی اس کو عطا ھوگی اور قیامت تک اسی میں گزربسر کرے گا۔(۳۳)

برزخ میں انسان کی زندگی اس انسان کے مشابہ ھوگی جو وقتی طور پر اپنے اعمال کی وجہ سے حوالات میں بھیج دیا گیا ھو اور اس کا مقدمہ ابھی عدالت کے سپرد نہ ھوا ھو، اور اس سے مزید پوچھ گچھ اور اس کے بارے میں تفتیش ابھی باقی ھو۔ اس کا مقدمہ مکمل ھوجانے تک اس کو حوالات میں ھی رکھا گیا ھو تاکہ مقدمے کی کاروائی مکمل ھونے کے بعد عدالت میں اس کے اعمال کی سزا دی جائے یا اس کو بری کر دیا جائے۔

برزخ میں انسان کی روح بالکل اسی طرح ھوگی جیسے وہ دنیا میں زندگی گزارتا رھا ھو، اگر وہ نیک ھے تو اس کو نعمت، سعادت اور پاک لوگوں کی صحبت نصیب ھوگی اور اگر وہ برا انسان ھے تو اس کو عذاب ھوگا اور برے لوگوں کی صحبت نصیب ھوگی جن میں شیطان اور گمراہ لوگ شامل ھوں گے۔ اللہ تعالیٰ نے اھل سعادت اور خوش نصیب لوگوں کے بارے میں فرمایا ھے:

وَلَا تَحسَبَنَّ الّذِینَ قُتِلوا فِی سَبِیلِ اللهِ اَمْوَاتاً۔ بَلْ اَحْیَاءٌ عِنْدَ رَبِّھمْ یُرزَقُون فَرِحِینَ بِمَآ اٰتٰھمُ اللهُ مِنْ فَضْلِہ وَ یَسْتَبشِرُونَ بِالَّذینَ لَمْ یَلْحَقُوا بِھمْ مِّن خَلفِھِم اَ لّا خَوْفٌ عَلَیھِم وَ لَا ھمْ یَحْزَنُونَ یَسْتَشِرُونَ بِنِعْمَةٍ وَ فَضْلٍ وَّ اَنَّ اللهَ لَا یُضِیعُ اَجْرَ الْمُومِنِین(۳۴)

 (اے پیغمبر) ھرگز یہ خیال نہ کرو کہ جو لوگ خدا Ú©ÛŒ راہ میں شھید کئے گئے ھیں وہ مردہ ھیں، بلکہ وہ زندہ ھیں اور خدا Ú©Û’ پاس ان Ú©Ùˆ اعلیٰ درجے نصیب ھوئے ھیں (مقرب درگاہ ھوئے ھیں) اور ان Ú©Ùˆ خدا Ú©Û’ پاس سے روزی ملتی Ú¾Û’ اور جو چیز خدا Ú©Û’ فضل Ùˆ کرم سے ان Ú©Ùˆ ملتی Ú¾Û’ وہ اس پر خوش ھیں اور مومنین میں سے جو لوگ ان Ú©ÛŒ راہ پر چلتے ھیں اور ان تک بھی نھیں Ù¾Ú¾Ù†Ú† پائے ھیں ان Ú©Ùˆ بشارت اور خوشخبری دیتے ھیں (اگر یہ بھی شھید Ú¾ÙˆÚº تو) ان Ú©Ùˆ بالکل خوف یا ڈر نھیں Ú¾Û’ØŒ بشارت شامل حال Ú¾ÙˆÚ¯ÛŒ اور یقینا خدا وند تبارک Ùˆ تعالیٰ مومنوں Ú©Û’ اجر Ú©Ùˆ ضائع نھیں کرتا۔

اور اسی طرح دوسرے گروہ کے بارے میں جو اپنی زندگی میں مال و دولت سے جائز فائدہ نھیں اٹھاتا یا اس کو برے کاموں پر صرف کرتا ھے، خداوند تعالیٰ فرماتا ھے:

حَتیٰ اِذَا جَآءَ اَحَدَ Ú¾Ù… الْمَوتُ قَالَ رَبِّ ارْجِعُونِ لَعَلَّیْ Ù“ اَعْمَلُ صَالِحاً فِیما تَرَکْتُ کَلاّ اَنَّھا کِلِمَةٌ Ú¾ÙˆÙŽ قَائِلُھا۔ وَمِنْ وَّرَائِھِمْ بَرزَخٌ اِلیٰ یَومِ یُبْعَثُونَ (Û³Ûµ)

جب ان لوگوں میں سے ایک پر موت آتی ھے تو ہ کھتا ھے کہ اے خدا مجھے دوبارہ دنیا میں واپس لوٹا دے تاکہ شاید اپنے مال و دولت کو نیک راہ میں خرچ کرسکوں۔ یہ وہ کلام نھیں ھے جو وہ کھہ رھا ھے (یعنی اس کی باتوں کو نھیں سنا جائے گا) اور ایسے لوگوں کے درپیش ایک برزخ ھے جس میں وہ قیامت تک موجود رھیں گے (یعنی وہ برزخ کی حالت قیامت تک جاری رھے گی)۔

روز قیامت



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next