قیامت



 Ø¬Ø¨ دینی تعلیم وتربیت Ú©Û’ لحاظ سے بھی Ú¾Ù… انسانوں Ú©Û’ بارے غور کرتے ھیں تو معلوم ھوتاھے کہ خدا Ú©ÛŒ رھنمائی اور دینی تعلیم Ú©Û’ اثر سے لوگ دو گروھوں یعنی نیکوکاروں اور بد کاروں میں تقسیم ھوتے ھیں۔ اس طرح اس زندگی میں کوئی فرق Ùˆ امتیاز موجود نھیں Ú¾Û’ بلکہ بالکل برخلاف اور اکثر ترقی Ùˆ کامیابی بدکاروں اور ظالموں Ú©ÙˆÚ¾ÛŒ ملتی Ú¾Û’ اور نیکوکار لوگ ھمیشہ مصائب Ùˆ مشکلات کا شکار ھوتے ھیں اور اس دنیا میں ان Ú©Û’ لئے ھر قسم Ú©ÛŒ محرومیت اور مصیبت موجود ھوتی Ú¾Û’Û”

اس صورت میں عدل خدا وندی کا تقاضا یہ ھے کہ ایک دوسری دنیا پیدا کرے جس میں دونوں گروہ اپنے عمل کی سزا اور جزا کو پھنچیں اور ھر گروہ اپنے اپنے حال کے مطابق زندگی گزارے۔ خدا وند تعالیٰ نے ان دونوں طریقوں کی طرف اشارہ کرتے ھوئے فرمایاھے:

وَمَا خَلَقْنَا السَّمٰوٰتِ وَالاَرضَ وَ مَا بَینَھُمَا لَاعِبِین مَا خَلَقنَٰھُمَآ الّآ بِالحَقِّ وَ لٰکِنّ اَکثَرَھم لَا یعلَمُونَ (۳۷)

 Ø§ÙˆØ± Ú¾Ù… Ù†Û’ آسمانوں اور زمین Ú©Ùˆ اور جو Ú©Ú†Ú¾ ان Ú©Û’ درمیان موجود Ú¾Û’ØŒ بیھودہ اور بے فائدہ پیدا نھیں کیا Ú¾Û’ اور یہ احتمال ان لوگوں Ú©ÛŒ عقل Ùˆ خرد اور خیال سے بھت دور Ú¾Û’ جو خدا Ú©Û’ منکر ھوگئے ھیں Û” ان کافروں Ú©Û’ حال پر افسوس کہ ان Ú©Ùˆ آگ (دوزخ) کا وعدہ کیا گیا آیا جو لوگ ایمان لائے ھیں اور انھوں Ù†Û’ نیک کام انجام دئے ھیں ان Ú©Û’ ساتھ ان لوگوں Ú©ÛŒ طرح سلوک کیا جائے گا جو زمین میں تباھی اور بربادی لاتے ھیں؟ یا پرھیزگاروں Ú©Ùˆ بھی فاسقوں اور برے لوگوں Ú©ÛŒ طرح رکھا جائے گا؟

اور دوسری جگہ دونوں طریقوں اور دلیلوں کو ایک جگہ جمع کرتے ھوئے فرماتا ھے:

اَم حَسِبَ الَّذِینَ اجْتَرَحُوا السَّیِّاٰتِ اَن نَّجعَلَھُم کَالَّذِین اٰمَنُوا ÙˆÙŽ عَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَوَٓاءً مَّحیَاھُم ÙˆÙŽ مَمَاتُھُم سَآءَ مَا یَحکُمُونَ  ÙˆÙŽ خَلَقَ اللهُ السَّمٰوٰتِ ÙˆÙŽ الاَرضَ بِالحَقِّ ÙˆÙŽ لِتُجزٰی کُلُّ نَفسً بِمَا کَسَبَت وَھُم لَا یُظلَمُون (Û³Û¸)

کیا جو لوگ جرم اور قتل و غارت گری کرتے ھیں یہ خیال کرتے ھیں کہ ھم ان کو ان لوگوں کی طرح رکھیں گے جوایمان لائے ھیں اور جنھوں نے نیک کام انجام دئے ھیں؟ جن کی موت اور زندگی برابر ھے، تو ان لوگوں کا گمان غلط ھے۔ خدا نے آسمانوں اور زمینوں کو حق پیداکیا ھے(نہ کہ بے ھودہ ) اور ھر شخص کو اس کے اعمال کے مقابلے میں سزا یا جزا ملے گی بغیر اس کے کہ کسی پرذرّہ برابر بھی ظلم ھو۔

ایک اور بیان

قرآن کریم میں اسلامی علوم و معارف کے بارے میں مختلف طریقوں سے بیان کیا گیا ھے جو مجموعی طور پر ظاھر و باطن کے دو طریقوں میں منقسم ھوتے ھیں۔

ظاھری طریقے کا بیان وہ ھے جو عام فھم اور سادہ لوگوں کے لئے مناسب ھے اور باطنی طریقہ اس کے بالکل بر عکس خاص لوگوں سے متعلق ھے جو معنوی اور روحانی ذریعے سے سمجھا جا تا ھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next