قرآن کا سیاسی نظام



” اور ھم نے ھر قوم کے لئے ایک رسول بھیجا ، جوان سے کھے کہ اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت ( شیطان ) سے دوری اختیار کرو “

در اصل ارتقاء Ùˆ وحدت ØŒ صالح افراد Ú©ÛŒ حاکمیت یعنی قانون ØŒ سیاست اور دینی ثبات Ú¾ÛŒ Ú©Û’ زیر سایہ ممکن Ú¾Û’ ØŒ اور کفر ØŒ ضلالت اور تباھی طاغوتی سر براھوں کا وہ پیشہ Ú¾Û’ جس سے وہ باز نھیں آسکتے ۔لھذا اصلاح طلب افراد کا ایمانی Ùˆ انسانی فریضہ Ú¾Û’ کہ انسانی ارتقا Ú©ÛŒ راہ میں رکاوٹ پیدا کرنے والے عناصر Ú©Ùˆ فناکے حوالے کر دیں ØŒ تاکہ انسانیت بغیر کسی رکاوٹ Ú©Û’ اپنی منزل مقصود تک رسائی حاصل کر سکے Û” اس Ú©Û’ لئے یہ ضروری Ú¾Û’ کہ جس طرح سے حضرت ابراھیم (ع) ،موسیٰ ØŒ حضرت محمد مصطفیٰ  اور اللہ تعالیٰ Ú©Û’ تمام انبیاء Ùˆ اولیاء Ù†Û’ عمل کیا اسی طرح عمل کیا جائے Û” خاتم انبیاء حضرت محمد مصطفیٰ  Ù†Û’ اپنی اعلانیہ دعوت Ú©Û’ دوران تمام ممالک Ú©Û’ سربراھوں Ú©Ùˆ پیغام روانہ کیے تھے کہ وہ اللہ تعالیٰ Ú©Û’ بندوں پر ظلم Ùˆ ستم ڈھانے سے باز آکر تسلیم حق Ú¾Ùˆ جائیں یا Ù…Ú©Û’ Ú©Û’ قبائلی سرداروں ØŒ ثروت مندوں اور سود خواروں Ú©Ùˆ تنبیہ Ú©ÛŒ تھی کہ وہ محروم افراد Ú©Û’ استحصال سے باز آجائیں Û” آپ پیش قدمی کرتے رھے یھاں تک کہ ان علاقوں ØŒ حکومتوں اور قبائلی سرداروں Ú©Û’ افکار Ùˆ خیالات میں موجود فساد Ú©ÛŒ جڑوںکو ریشہ Ú©Ù† کر Ú©Û’ ایسی اسلامی حکومت Ú©ÛŒ سنگ بنیاد رکھی جو خدا پر ایمان اور انسان Ú©ÛŒ قد ر وقیمت Ú©ÛŒ قائل Ú¾Û’ Û” ” کما ارسلنا فیکم رسولا منکم یتلوا علیکم آیاتنا Ùˆ یزکیکم Ùˆ یعلمکم الکتاب Ùˆ الحکمة Ùˆ یعلمکم ما لم تکونوا تعلمون “(Û³Û¹)

” جیسے ھم نے تم ھی میں سے ایک رسول بھیجا جو ھماری آیتیں تم کو پڑھ کر سناتا ھے،تم کو پاکیزہ کرتا ھے، تم کو کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ھے اور تم کو وہ سب کچہ سکھاتا ھے جو کچہ تم نھیں جانتے تھے “ ۔

قرآن مجید تربیت اور تزکیہ کے لحاظ سے رھبروں کی ذمہ داری کو مزید وضاحت کے ساتھ پیش کرتا ھے ۔

” الذین ان مکنا ھم فی الارض ․․․․․․․․․․ وللہ عاقبة الامور “ (۴۰)

”یھی وہ لوگ ھیں جن کو ھم نے زمین میں اقتدار دیاتوانھوں نے نمازقائم کی اور زکوٰة ادا کی ،اور نیک کاموں کا حکم دیا اور برائیوں سے روکا اور تمام کاموں کا انجام اللہ ھی کے ھاتھ میںھے ۔

 Ø§Ø³ لحاظ سے سیاسی رھبروں Ú©ÛŒ ذمہ داری محض یھی نھیں Ú¾Û’ کہ ملک Ú©Û’ اقتصادیات، سیاست اور امن Ùˆ امان Ú¾ÛŒ Ú©Ùˆ بحال کریں ØŒ بلکہ اخلاق ØŒ ایمان ØŒ عمل ØŒ تقویٰ ØŒ احسان کوبحال کرنے اور فساد Ùˆ منکر Ú©Ùˆ اپنی حکومت Ú©Û’ دائرے سے ختم کرنے Ú©ÛŒ ذمہ داری اس سے بڑھ کر Ú¾Û’ ØŒ در حقیقت یہ بڑی خصوصیت Ú¾Û’ جو اسلام Ú©Û’ سیاسی نظام Ú©Ùˆ دوسرے سیاسی نظاموں پر فوقیت عطا کرتی Ú¾Û’ Û”

اسلامی نظام میں حقوق

حقوق بھی اسلامی سیاست کا ایک حصہ ھیں اور اس مفروضہ کی بنا پر حقوق سے وابستہ قوانین کا تعین اللہ تعالیٰ کی جانب سے اسی طرح قانونی حیثیت کا حامل ھے جس طرح سے دین اسلام کی بنیاد پر مبنی اسلامی عدالتوں کے قوانین و مقررات کوقانونی حیثیت حاصل ھے ۔

قرآن مجید میں غیر شرعی اور غیر قانونی عدالتوں کا ذکر طاغوت کے عنوان سے کیا گیا ھے اور ان کی اطاعت قبول کرنا طاغوت کی اطاعت قبول کرنے کے برابر بتائی گئی ھے ، جبکہ عدالت اور انصاف کا تعلق صرف اللہ ، اس کے رسولوں اور ان کی پیروی کرنے والوں سے ھے ۔

(۵) ” یا ایھا الذین آمنوا اطیعوا اللہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ واحسن تاویلا “ ” الم تر الی الذین یزعمون ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ان یضلھم ضلالا بعیدا “ (۴۱)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 next