قرآن کا سیاسی نظام



” منجد الطلاب “ کے ترجمے میںبھی سیاست کی اس طرح تعریف کی گئی ھے ۔ مملکت داری، عوام کے امور کی اصلاح ، ملکی کار وبار کا انتظام ، اور سیاست مدن یعنی معاشرے کو سیاست کرنا ۔

فارسی لغت ’ ’معین “ میں سیاست مذکورہ بالا معنوں کے علاوہ حسب ذیل معنی بھی درج کئے گئے ھیں ۔ ” قضاوت ، عدالت ، سزا ، جزا ، تنبیہ ، ملک کی سرحدوں کی حفاظت اور ملک کے داخلی اور خارجی امور کا انتظام “

اسی طرح ” اخوان الصفا “ کتاب کے حوالے سے سیاست کے کئی بُعد بتائے جاتے ھیں ۔ اقتصادی سیاست ، سیاست مدن اور جسمانی سیاست جو بدن کو قوت بخشنے اور اس کی حفاظت کرنے کے علاوہ اسے توازن اور حد اعتدال سے خارج ھونے سے روکتی ھے ۔ ” اخلاق ناصری “ کتاب سے نقل کیا گیا ھے کہ سیاست فاضلہ کو امامت کھتے ھیں ۔ اور اس سے مراد تکمیل خلق ھے جو سعادت کے حصول کے لئے ضروری اور لازمی ھے ۔

علمی اور عقلی مباحث میں حکماء و فلاسفہ نے حکمت کو دو حصوں میں تقسیم کیا ھے ۔

حکمت نظری: اس علم کو کھتے ھیںجس کے ذریعہ عقل انسانی اپنی قدرت و توانائی کے مطابق جو موجودات کے حقیقی حالات کے بارے میںعلم رکھتی ھو۔

حکمت عملی :جس کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ھے ۔

(۱)اخلاق یعنی خود سازی (۲)تدبیر منزل یعنی گھریلو امور کی تنظیم (۳)سیاست مدن یعنی شھری اور ملکی پیمانے پر تشکیل حکومت تاکہ انسانی اجتماع کے مسائل و مشکلات کو حل کیا جائے ۔

مذکورہ مفاھیم اور آج کی دنیا میں رائج سیاست اور سیاسی رھنماؤں کی منطق کے درمیان مکمل تضاد ھے ، اس لئے کہ ان لوگوں نے عوامی مصلحت ، ترقی اور سر حدوں کی حفاظت کے بجائے اپنی سیاست کی بنیاد ، مکاری ، قتل و غارت گری ، جاہ طلبی ، ریاست اور وسعت طلبی ،نیز محروموں کو غلامی کی زنجیروں میں جکڑنے پر رکھی ھے۔ یہ عوام دشمن غریبوں کو موت کے حوالے کرنے ، انھیں علمی ، فنی اور فکری افلاس کے حوالے کرنے کو نصب العین بنائے ھوئے ھیں ۔ ظاھر ھے اس سیاست کی دین، ضمیر اور عقل میں کوئی گنجائش نھیں ۔

اب تک سیاست کے مختلف معنی جو ھم ذکر کرتے چلے آئے ھیں اورجن معنوں پر مصلح اور دانشور افراد غور و فکر کرتے رھے ھیں ، وہ انسان کی ضروریات زندگی سے وابستہ ھیں اور بے شک اسلام اور دوسرے ادیان نے اس کی نسبت خاص اھتمام کیا ھے اور کبھی اس پر غور و فکر کرنے سے منع نھیں کیاھے ۔

اگر محض قرآنی نقطۂ نظر سے انبیاء علیھم السلام کی سیرت کا مطالعہ کیا جائے تو یہ بات سامنے آتی ھے کہ انسانوں کے حقیقی اور سچے رھنما اور اللہ تعالیٰ کے پیغمبروں (ع) نے عوامی معاملات کی بھلائی کے لئے کس قدر جانفشانی کی ھے ، خاص طور پر سیاست ، رھبری اور اصلاح کے لحاظ سے ان کی خدمات مثالی ، قابل تحسین و قابل عمل و پیروی ھیں ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 next