فلسفہٴ نماز



” الصلواة میزان “نماز ترازو ھے ۔

امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ھیں :

” اول ما یحاسب بہ العبد الصلوٰة فاذا قبلت قبل سائر عملہ و اذا ردت ردّعلیہ سائر عملہ “ ( ۱۲)

قبول کر لئے جائیں گے اور اگر رد کر دی گئی تو دوسرے سارے اعمال رد کر دیئے جائیں گے ۔

اس حدیث کی روشنی میں نماز دوسری عبادتوں کی قبولیت کے لئے میزان و ترازو کے مانند ھے نماز کو اس درجہ اھمیت کیوں نہ حاصل ھو اسلئے کہ نماز دین کی علامت و نشانی ھے ۔

۷۔ھر عمل نما ز کا تابع

چونکہ نماز دین کی بنیاد اور اس کا ستون ھے ۔عمل کی منزل میںبھی ایسا ھی ھے کہ جو شخص نماز کو اھمیت دیتا ھے وہ دوسرے اسلامی دستورات کو بھی اھمیت دے گا اور جو نماز سے بے توجھی اور لا پرواھی کرے گا وہ دوسرے اسلامی قوانین سے بھی لا پرواھی برتے گا ۔ گویا نماز اور اسلام کے دوسرے احکام کے درمیان لازمہ اور ایک طرح کا رابطہ پایا جاتا ھے ۔

اسی لئے امام علی علیہ السلام نے محمد بن ابی بکر کو خطاب کرتے ھوئے فرمایا :

” و اعلم یا محمد ( بن ابی بکر ) ان کل شئی تبع لصلاتک و اعلم ان من ضیع الصلاة فھو لغیرھا اضیع “ (۱۳ )

اے محمد بن ابی بکر! جان لو کہ ھر عمل تمھاری نماز کا تابع اور پیرو ھے اور جان لو کہ جس نے نماز کو ضائع کیا اور اس سے لا پرواھی برتی وہ دوسرے اعمال کو زیادہ ضائع کرنے والا اور اس سے لا پرواھی برتنے والا ھے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 next