حضرت علی (ع)کا عوام کے ساتھ طرز عمل



تو اس نے ایک درھم لیا اور خود حضرت علی علیہ السلام کی بارگاہ میں حاضر ھو کر عرض کرنے لگا:

مولا یہ ایک درھم آپ کا ھے حضرت نے پوچھا یہ کیسا درھم ھے اس نے عرض کی آپ نے جو قمیص خریدی ھے اس کی قیمت دو درھم تھی لیکن میرے ملازم نے اسے آپ کو تےن درھم میں فروخت کیا ھے، حضرت نے ارشاد فرمایا:اسے میں نے اپنی رضا ورغبت سے خریدا ھے اور اس نے رضا ورغبت سے فروخت کیا ھے۔[3]

زاذان نے روایت بیان کی ھے کہ میں نے حضرت علی (ع)بن ابی طالب علیہ السلام کو مختلف بازاروں میںدےکھا ھے کہ آپ (ع) بزرگوں کو اپنے ہاتھوں سے سہارا دیتے اور بھولے ھوئے کو راستہ دکھا تے اور بار اٹھا نے والوں کی مدد کرتے ھیں اور قرآن مجیدکی اس آیت تلاوت کی فرماتے تھے:

تلک الدارُ الآخرةُ نجعلُھا  للذین لا یُریدون علوّا في الاٴَرض ولا فساد اً Ùˆ العاقبةُ للمتقین[4]

یہ آخرت کا گھر ھے جسے ان لوگوں کیلئے قرار دیا گیا ھے جو زمین پر تکبر اور فسادبرپا نھیں کرتے اور اچھا انجام تو فقط متقین کے لئے ھے ۔پھر فرمایا یہ آیت صاحب قد رت لوگوں کے حق میں نازل ھوئی ھے ۔

شعبی روایت بیان کرتے ھیں کہ ایک دن حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام بازار گئے وہاں ایک نصرانی کوڈھا ل فروخت کرتے ھوئے دےکھا حضرت علی علیہ السلام نے اس ڈھال کو پہچان لیا اور فرمایا:

یہ تو میری زرع ھے خدا کی قسم تیرے اور میرے درمیان مسلمانوں کا قاضی فیصلہ کرے گا اس وقت مسلمانوں کا قاضی شریح تھا حضرت علی علیہ السلام نے اسے فےصلہ کرنے کے لئے کھا۔

جب شریح نے حضرت امیر المومنین علی (ع)بن ابی طالب علیہ السلام کو دےکھا تو مسند قضاء سے اٹھا اور وہاں حضرت کو بٹھایا اور خود نیچے نصرانی کے ساتھ آکر بےٹھ گیا۔

 Ø­Ø¶Ø±Øª علی علیہ السلام Ù†Û’ شریح سے فرمایا اگر میرا مخالف مسلمان ھوتا تو میں بھی اسکے ساتھ بےٹھتا لیکن میں Ù†Û’ حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ú©Ùˆ یہ فرماتے ھوئے سنا Ú¾Û’Û”

کہ ان سے مصافحہ نہ کرو انھیں سلام کرنے میں پھل نہ کرو ان کی مرضی کے مطابق نہ چلو، ان کے ساتھ ملکرنہ بیٹھو ،انھیں نیچی جگہ پر بٹھاؤ اور انھیں حقےر جانو جس طرح انھیں اللہ نے حقےر کیا ھے بھر حال اسکے اور میرے درمیان فےصلہ کرو۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next