حضرت علی (ع)کا عوام کے ساتھ طرز عمل



القعدالفرید میں ھے کہ معاویہ حج پر گیا اور اس نے بنی کنانہ کی ایک خاتون سے سوال کیا کہ جس پر لقوے کا اثر تھا اسی وجہ سے اسے دارمیہ جحونیہ کہاجاتاتھا اس کا رنگ سیاہ تھا اور اس پر بھت گوشت تھا اسے بتایا گیا کہ تم صحیح ھو سکتی ھو اور اسے معاویہ کے پاس لایا گیا اس نے کھااے آوارہ پھرنے والی عورت کی بیٹی میرے پاس کیو ں آئی ھو؟ اس نے کھامیں آوارہ نھیں ھوں بلکہ میں بنی کنانہ کی ایک خاتون ھوں اس نے کھاخوب یہ بتاؤ تم جانتی ھو کہ تمھیں کیوں لایا گیا ھے کھنے لگی :

اللہ کے علاوہ کوئی علم غیب نھیں جانتا ۔

معاویہ نے کھاتمھیں اس لئے لایا گیا ھے تاکہ تم سے سوال کیا جائے کہ تم علی علیہ السلام سے محبت کیوں کرتی ھو اور مجھ سے بغض کیوں رکھتی ھو اور اسے ولی کیوں مانتی ھو اور مجھ سے دشمنی کیوں رکھتی ھو۔

عورت کھتی ھے اگر مجھے معاف رکھوتو بتاؤں؟

کھنے لگا میں تجھے معاف نھیں کرسکتا ۔

اس عورت نے کہا:

جب اس طرح ھے تو سن میں حضرت علی علیہ السلام سے محبت اس لئے رکھتی ھوں کہ وہ رعیت کے ساتھ عدل وانصاف کرتے ھیں ،مال خدا کو برابر تقسیم کرتے ھیں۔

تجھ سے بغض اس لئے رکھتی ھوں کہ تم اس سے جنگ کرتے ھو جو تجھ سے زیادہ اس خلافت کا حقدار ھے، اور تو اس چیز کاطلب گار ھے کہ جس پر تیراکوئی حق نھیں۔

حضرت علی (ع) کو دوست رکھتی ھوںکیونکہ حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو ولی بنایا ھے وہ مسکینوں سے محبت کرتے ھیں، صاحبان دین میں سب سے زیادہ معظم و مکرم ھیں اور تجھ سے اس لئے دشمنی رکھتی ھوں کہ تو بے گناہ خون بہاتا ھے اور تیرے فیصلے ظلم و جور اور خواھشات پر مبنی ھوتے ھیں ۔معاویہ کھنے لگا اسی وجہ سے تیرا پیٹ بھت پھولا ھوا ھے اور تیرے پستان بڑے بڑے ھیں اور تو بوڑھی ھوگئی ھے۔

وہ عورت کھنے لگی یھی صورت ھند کی تھی اسی لئے وہ تیرے باپ کے لئے ضرب المثل بن گئی تھی یہ سن کر معاویہ اس کو بھت برا بھلا کھاجس کو سن کر وہ عورت چپ ھو کر چلی گئی۔[7]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next