خلفاء کا مشکلات میں آپ(ع) کی طرف رجوع کرنا



جن لوگوں نے ایمان قبول کیا اور اچھے اچھے کام کیئے ان پر جو کچھ پی چکے ھیں اس میں کچھ گناہ نھیں ھے جب انھوں نے پرھیز گاری کی اور ایمان لے آئے اور اچھے اچھے کام کئے پھر پرھیز گاری کی اور ایمان لے آئے۔

 Ø­Ø¶Ø±Øª عمر Ù†Û’ (یہ استدلال سن کر ) اس سے حد اٹھالی۔ یہ خبر حضرت امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام تک Ù¾Ú¾Ù†Ú†ÛŒ چنا نچہ آپ(ع) حضرت عمر Ú©Û’ پاس گئے اور اس سے کہا: قدامہ Ù†Û’ جب شراب Ù¾ÛŒ Ú¾Û’ تو تم Ù†Û’ اس پر حد جاری کرنے کا ارادہ کیوں ترک کیا Ú¾Û’ ؟وہ Ú©Ú¾Ù†Û’ لگا کہ اس Ù†Û’ مجھے قرآن Ú©ÛŒ آیت سنائی Ú¾Û’ پھر ÙˆÚ¾ÛŒ آیت حضرت امیر المومنین Ú©Û’ سامنے Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ لگا۔ حضرت امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام Ù†Û’ فرمایا:  قدامہ اس آیت کا مصداق نھیں Ú¾Û’ اور اس راستے پر نہ Ú†Ù„Û’ کہ جسے اللہ تعالی Ù†Û’ حرام کیا Ú¾Û’ اسے بجا لائے کیونکہ مومن اور نیک عمل کرنے والے حرام خدا Ú©Ùˆ حلال نھیں سمجھتے تم قدامہ Ú©Ùˆ بلاؤ اور اس Ù†Û’ جو استدلال قائم کیا Ú¾Û’ وہ درست نھیں ھے۔اگر وہ توبہ کرے تو اس پر حد جاری کردو اور اگر توبہ نہ کرے تو اسے قتل کر دو بے Ø´Ú© وہ ملت اسلام سے خارج Ú¾Û’Û”

حضرت کا یہ فرمان سن کر عمر خواب غفلت سے بیدار ھوا اور یہ خبر قدامہ تک پھنچی اس نے توبہ کا اظہار کیا اور حضرت عمر نے اس کے قتل کا ارادہ ترک کردیا۔ لیکن یہ نھیں جانتا تھا کہ کیسے حد جاری کی جائے لہٰذا حضرت امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ھوا۔ اور کھنے لگا اس کی حد کے متعلق وضاحت فرمایئے حضرت نے فرمایا اس کی حد اسی (۸۰)کوڑے ھیں کیونکہ شراب پینے والا جب اسے پیتا ھے تو مست ھو جاتا ھے اور جب مست ھو جاتا ھے تو اس وقت وہ ہذیان کا شکار ھو جاتا ھے اور جب وہ ہذیان میں مبتلا ھو جاتا ھے تو وہ بیھودہ باتیں کرنے لگتا ھے۔ حضرت عمر نے اسے حضرت کے فرمان کے مطابق اسی (۸۰) کوڑے لگائے۔[13]

 Ø§Ù‚رار گناہ اور رجم

ایک عورت نے زنا کا اقرار کیا اس وقت وہ حاملہ تھی حضرت عمر نے اسے رجم کرنے کا حکم صادر کیا حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا یہ ٹھیک ھے کہ تمہاری اس عورت پر تم نے حکم لگایا ھے لیکن جو بچہ اس کے پیٹ میں ھے اس پر تو حکم نھیں لگایا جاسکتا۔[14]

علامہ امینی نے کتاب الغدیر میں اس سے زیادہ روایت بیان کی ھے کہ حضرت عمر نے تین مرتبہ کھا۔کل احد افقہ منی ۔ ھر کوئی مجھ سے بڑا فقیہ ھے۔

 Ø­Ø¶Ø±Øª علی علیہ السلام Ù†Û’ اس عورت Ú©ÛŒ ضمانت Ù„ÛŒ اور جب اس کاوضع حمل Ú¾Ùˆ گیا تو اسے حضرت عمر Ú©Û’ پاس Ù„Û’ گئے اور اس Ù†Û’ اسے رجم کیا Û”[15]

لونڈی کی طلاق

حافظ دار قطنی اور ابن عساکر نے یہ روایت بیان کی ھے کہ دو شخص حضرت عمر کے پاس آئے اور ان سے لونڈی کی طلاق کے متعلق سوال کیا حضرت عمر ان دونوں کو لے کر مسجد کی طرف چل دئیے یہاں تک کہ مسجد میں بیٹھے ھوئے افراد کے پاس آگئے ۔ان میں ایک کشادہ پیشانی والی شخصیت بھی موجود تھی ۔

 Ø­Ø¶Ø±Øª عمر Ú©Ú¾Ù†Û’ Ù„Ú¯Û’ اے کشادہ پیشانی والے لونڈی Ú©ÛŒ طلاق Ú©Û’ متعلق آپ Ú©ÛŒ کیا رائے Ú¾Û’ ؟اس شخصیت Ù†Û’ سر اوپر اٹھایا پھر اس Ú©ÛŒ طرف دو انگلیوں Ú©Û’ ساتھ اشارہ کیا۔

 Ø­Ø¶Ø±Øª عمر Ù†Û’ ان دونوں سے کہا:  دو طھر۔

 Ø§Ù† میں سے ایک Ú©Ú¾Ù†Û’ لگا سبحان اللہ Ú¾Ù… تجھے امیر المومنین سمجھ کر تیرے پاس آئے تھے اور تو ھمیں اس شخص Ú©Û’ پاس Ù„Û’ آیا Ú¾Û’ اور اس Ú©Û’ بتا Ù†Û’ پر ھمیں بتا تا Ú¾Û’ Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 next