منازل الآخرت



اس کے بعد ابن ابی الحدید کہتے ھیں: ممکن ھے کہ اس کلام سے حضرت علی علیہ السلام نے اپنے نفس کا ارادہ کیا ھو کہ اس وقت تک کوئی انسان نھیں مرتا جب تک کہ علی (علیہ السلام) اس کے پاس حاضر نہ ھوجائے۔

اس کے بعد ابن ابی الحدید اس قول کے صحیح ھونے پر استدلال کرتے ھوئے کہتے ھیں: یہ کوئی عجیب چیز نھیں ھے اگر حضرت نے یہ بات اپنے بارے میں کھی ھو کیونکہ قرآن مجید کی آیت اس بات پر دلالت کرتی ھے کہ اہل کتاب اس وقت تک نھیں مرتے جب تک وہ حضرت عیسی بن مریم علیہ السلام کی تصدیق نہ کردیں، جیسا کہ ارشاد ھوتا ھے:

< وَإِنْ مِنْ اٴَہْلِ الْکِتَابِ إِلاَّ لَیُؤْمِنَنَّ بِہِ قَبْلَ مَوْتِہِ وَیَوْمَ الْقِیَامَةِ یَکُونُ عَلَیْہِمْ شَہِیدًا>[29]

چنانچہ بہت سے مفسرین کہتے ھیں کہ اس کا مطلب یہ ھے کہ یھود و نصاریٰ اور گزشتہ امت کے مرنے والے لوگ حالت احتضار میں حضرت عیسیٰ مسیح کو دیکھتے ھیں اور اس کی تصدیق کرتے ھیں جس نے فرائض اور تکالیف کے وقت جناب عیسیٰ علیہ السلام کی تصدیق کی ھو۔[30]

لیکن دیدار کی کیفیت کے کا صحیح علم ھمارے پاس نھیں ھے بلکہ اس مسئلہ میں اور اس جیسے غیبی مسائل میں صرف اجمالی تصدیق کافی ھے، اور اسی چیز پر ایمان رکھنا کافی ھے کیونکہ اس سلسلے میں ائمہ معصومین علیھم السلام سے صحیح احادیث بیان ھوئی ھیں۔

دوسری بحث : برزخ اور اس کا عذاب

 Ø¨Ø²Ø±Ø® Ú©Û’ معنی:   دو چیزوں Ú©Û’ درمیان حائل چیز Ú©Ùˆ برزخ کہتے ھیں [31]یہ موت اور قیامت Ú©Û’ درمیان کا واسطہ Ú¾Û’ ØŒ او راسی عالم برزخ میں روز قیامت Ú©Û’ لئے انسان نعمتوں سے نوازا جائے گا یا اس پر عذاب ھوگا[32]خداوندعالم ارشاد فرماتا Ú¾Û’:

< مِنْ وَرَائِہِمْ بَرْزَخٌ إِلَی یَوْمِ یُبْعَثُونَ >[33]

”اور ان کے مرنے کے بعد (عالم) برزخ ھے (جہاں )سے اس دن تک کہ دوبارہ قبروں سے اٹھائے جائےں گے “۔

یہ آیت اس بات پر دلالت کرتی ھے کہ یہ عالم برزخ دنیاوی زندگی اور روز قیامت کے درمیان ایک زندگی کا نام ھے۔

عالم برزخ کے بارے میں حضرت امام صادق علیہ السلام ارشاد فرماتے ھیں:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 next