منازل الآخرت



<یَوْمَئِذٍ ۔یَصْدُرُ النَّاسُ اٴَشْتَاتاً لِیُرَوْا اٴَعْمَاَلُھْم >[168]

”اس دن لوگ گروہ گروہ (اپنی قبروں سے)نکلیں گے تاکہ اپنے اعمال کو دیکھیں“۔

نیز ارشادالٰھی ھوتا ھے:

< یَوْمَ تَجِدُ کُلُّ نَفْسٍ مَا عَمِلَتْ مِنْ خَیْرٍ مُحْضَرًا وَمَا عَمِلَتْ مِنْ سُوءٍ تَوَدُّ لَوْ اٴَنَّ بَیْنَہَا وَبَیْنَہُ اٴَمَدًا بَعِیدًا>[169]

”(اور اس دن کو یاد رکھو )جس دن ہر شخص جو کچھ اس نے (دنیا میں) نیکی کی ھے‘ اور جو کچھ برائی کی ھے ‘اس کو موجود پائے گا(اور)آرزو کرے گا کہ کاش اس کی بدی اور اس کے درمیان میں زمانہ دراز(حائل )ھو جاتا “۔

پس معلوم یہ ھوا کہ انسان کے یھی اعمال روز قیامت خود گواھی دیں گے، البتہ مفسرین کے درمیان اختلاف ھے کہ یہ اعمال کس طرح مجسم ھوں گے، چنانچہ بعض افراد نے کھاھے کہ انسان کے اعمال جزا یا سزا کی شکل میں حاضر ھوں گے یا نامہ اعمال حاضر کئے جائےں گے جس میں تمام نیکیاں اور بُرائیاں موجود ھیں، اس چیز پربنا رکھتے ھوئے کہ اعمال ”اعراض“ ھیں جو نابود ھوجاتے ھیں[170] یا خود اعمال ظاہر ھوں گے ، کیونکہ اعمال کا مجسم ھونا اس بات پر دلالت کرتا ھے کہ خود اعمال موجود اور محفوظ ھیں ،لیکن وہ اس دنیا میں دکھائی نھیں دیتے، جن کو خداوندعالم روز قیامت حاضر کرے گا، اسی وجہ سے کھاگیا ھے کہ نامہ اعمال میں خود اعمال کی حقیقت موجود ھوگی۔[171]

پس خود اعمال کا ظاہر ھونا اس بات پر دلالت کرتا ھے کہ یہ اعمال غائبانہ طور پر ایک عالم خارجی میں محفوظ ھوجاتے ھیں، اسی بات کو ذہن قبول کرتا ھے، اور یھی اعمال روز قیامت انسان کے سامنے پیش ھوں گے جن کو وہ ظاہر بظاہر دیکھے گا اور اس کے لئے کوئی بہانہ باقی نھیں رھے گا۔

Û¶Û” میزان:  لغت میں میزان ØŒ اس شئے Ú©Ùˆ کہتے ھیں جس Ú©Û’ ذریعہ مختلف چیزوں Ú©Ùˆ تولا جاسکے، جس سے مختلف چیزوں Ú©Û’ معیار کاپتہ چلتا Ú¾Û’ØŒ قیامت میں بھی تما Ù… لوگوں Ú©Û’ لئے میزان قرار دے گا جس سے اہل ایمان Ùˆ اہل اطاعت Ú©Ùˆ کفار اور گناہگاروں سے جدا کرے گا، ارشاد ھوتا Ú¾Û’:

<وَ نَضَعُ الْمَوَازِیْنَ الْقِسْطِ لِیَوْمِ الْقِیَامَةِ فَلاٰ تُظْلَمُ نَفْسٌ شَیْئًا وَ إِنْ کَانَ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ اٴَتَیْنَا بِھَا وَ کَفٰی بِنَا حَاسِبِیْنَ>[172]

”اور ھم قیامت کے روز انصاف کی ترازو قائم کریں گے اور کسی نفس پر ادنیٰ ظلم نھیں کیا جائے گا اور کسی کا عمل رائی کے دانہ کے برابر بھی ھے تو ھم اسے لے آئیں گے اور ھم سب کا حساب کرنے کے لئے کافی ھیں“۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 next