منازل الآخرت



وہ ھمیشہ اسی دردناک عذاب میں رھیں Ú¯Û’ØŒ ہر طرف سے موت آتی دکھائی دے Ú¯ÛŒ لیکن نھیں مریں Ú¯Û’ØŒ اور نہ Ú¾ÛŒ ان Ú©Û’ مرنے Ú©ÛŒ تمنا پوری Ú¾ÙˆÚ¯ÛŒ تاکہ وہ مرجائیں ØŒ نہ Ú¾ÛŒ ان Ú©Û’ عذاب میں Ú©Ú†Ú¾ Ú©Ù…ÛŒ آئے Ú¯ÛŒ اور نہ Ú¾ÛŒ ان Ú©Ùˆ مہلت دی جائے گی، جب ان Ú©ÛŒ جِلد (کھال) جل جائے تو اس Ú©ÛŒ جگہ دوسری کھال پیدا ھوجائے Ú¯ÛŒ تاکہ ان Ú©Û’ عذاب میں ایک تازگی پیدا ھوجائے، اور جب وہ اس شدت عذاب سے گھبراکر بھاگنا چاھیں Ú¯Û’ تو ان Ú©Ùˆ واپس لوٹا دیا جائے گا، اور ان سے کھاجائے گا: بھڑکتی ھوئی Ø¢Ú¯ Ú©Û’ عذاب کا    مزہ Ú†Ú©Ú¾ÙˆÛ”

یہ سب ایک طرف ، دوسری طرف ان کو ہتھکڑیوں، بیڑیوں اور طوق میں جکڑدیا جائے گا، ان کو تنگ جگہ میں رکھا جائے گا،کھولتا ھوا پانی ان کے اوپر ڈال دیا جائے گا،پھر پیشانی اور پیروں سے پکڑلئے جائیں گے، اس کے بعد آگ بھڑک اٹھے گی،لوھے کے درّوں سے پیشانی پھٹ جائے گی، ان کے سروں پر گرما گرم پانی ڈالا جائے گاجس سے ان کے پیٹ کے اندر جو کچھ ھے اور ان کی جلدیں سب گل جائیں گی۔

اور اگر وہ لوگ پیاس کی شدت سے استغاثہ بلند کریں گے تو ان کو جواب میں پیپ دار پانی پلایا جائے گا جس کے بعد سے پھر استغاثہ بلند نھیں کریں گے، یا گرما گرم پانی پلایا جائے گا جس سے ان کے اندر کا سب کچھ گل جائے گا، یا پگھلتے ھوئے تانبے کی طرح کھولتے پانی سے ان کی فریاد رسی کی جائے گی ، ان کو نہ ٹھنڈا پانی پلایا جائے گا اور نہ ھی شربت ،سوائے گرما گرم کھولتے پانی اور پیپ کے، لیکن وہ اس کو پیاسے اونٹ کی طرح پی جائیں گے۔

اور اگر بھوک کی شدت سے کھانا طلب کرےں گے تو ان کو درخت زقوم کا دھوون دیا جائے گا، یہ ایسا درخت ھے جو جہنم کی تہہ سے نکلتا ھے اس کے پھل ایسے ھوں گے جیسے شیاطین کے سر، لیکن اس کے باوجود بھی یہ لوگ اسی کو کھائیں گے ، اسی سے اپنا پیٹ بھریں گے اور اسی ماء حمیم کو پئیں گے۔

وہاں پر خوف و وحشت ھوگا اور طبقات جہنم میں چیختے چلاتے رھیں گے ، ان کے اوپر کھولتا ھوا پانی ڈالا جائے گا،ان کے نالہ و فریاد اور چیخنے چلانے کی آوازیں بلند ھوں گی لیکن (اس دن) ان کی کوئی بات نھیں سنی جائے گی۔[221]

حضرت علی علیہ السلام جہنم کے عذاب کے بارے میں فرماتے ھیں:

”اما اھل المعصیة فانزلھم شر دار ،وغل الایدی الی الاٴعناق و قرن النواصی بالاقدام، والبسھم سرابیل القطران ،و مقطعات النیران ،فی عذاب قد اشتد حرہ و باب قد اطبق علی اھلہ ۔فی نار لھا کلب ولجب، ولھب ساطع ،و قصیف ھائل ،لا یظعن مقیمھا،ولا یفادی اسیرھا ،ولا تفصم کبولھا ،لا مدة للدار فتفنی ولا اجل للقوم فیقضی“۔ [222]

”لیکن اہل معصیت کے لئے بدترین منزل ھوگی جہاں ہاتھ گردن سے بندھے

ھوں گے اور پیشانیوں کو پیروں سے جوڑدیا جائے گا، تارکول اور آگ کے تراشیدہ لباس پہنائے جائیں گے اس عذاب میں جس کی گرمی شدید ھوگی اور جس کے دروازے بند ھوں گے اور اس جہنم میں جس میں شرارہ بھی ھوں گے اور شور و غوغا بھی، بڑھکتے ھوئے شعلے بھی ھوں گے اور ھولناک چیخیں بھی، نہ یہاں کے رہنے والے کوچ کریں گے اور نہ ھی یہاں کے قیدیوں سے کوئی فدیہ قبول کیا جائے گا اور نہ یہاں کی بیڑیاں جدا ھوسکتی ھیں نہ اس گھر کی کوئی مدت ھے جو تمام ھوجائے اور نہ اس قوم کی کوئی اجل ھے جو ختم کردی جائے۔

روحانی عذاب:  اس روحانی عذاب Ú©ÛŒ مختلف صورتیں ھیں، جن میں سے خسارہ، ندامت،خوف Ùˆ وحشت کا احساس ھوگا، جنت اور اس Ú©ÛŒ نعمتوں سے محرومی Ú©ÛŒ حسرت ھوگی، اور لقاء اللہ اور اس Ú©ÛŒ رضا Ú©Û’ فوت ھونے کا افسوس ھوگا، رحمت Ùˆ مغفرت Ú©Û’ بدلے ناامیدی اور مایوسی ھوگی، اپنے Ú©Ùˆ ذلت Ùˆ ندامت Ú¾ÙˆÚ¯ÛŒ جس وقت ان Ú©Ùˆ جہنم میں ڈالا جائے گا اور ذلت Ú©ÛŒ وجہ سے نظریں جھکائے Ú¾ÙˆÚº Ú¯Û’[223]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 next