اسلام اورخواھشات کی تسکین



” خدا وند عالم کی منجملہ نشانیوں میں ایک نشانی یہ ہے کہ اس نے تم ھی سے تمھارا ھمسفر قرار دیا تاکہ تم اس کے ذریعہ سکون دل حاصل کرو اور تمھارے درمیان مھر ومحبت قرار دی “ (5)

قرآن کریم کی نظر میں شادی کوئی کثافت اور آلودگی نھیں ہے بلکہ شادی سکون دل کا ذریعہ ہے مھر و محبت کا سبب ہے شادی کی تسکین کو وہ لوگ زیادہ محسوس کر سکتے ھیں جنھوں نے تنھائی کی سختیاں برداشت کی ھوں اور کنواری زندگی کے تلاطم کو محسوس کیا ھو ۔

پیغمبر اسلام  Ù†Û’ ارشاد فرمایا :

” اے جوانو ! اگر شادی کرنے کی صلاحیت رکھتے ھو تو ضرور شادی کرو کیونکہ شادی آنکہ کو نا محرموں سے زیادہ محفوظ رکھتی ہے اور پاکدامنی و پرھیز گاری عطا کرتی ہے“(6)

آنحضرت  Ù†Û’ یہ بھی ارشاد فرمایا :

” جس نے شادی کی اس نے اپنا نصف دین محفوظ کر لیا “(7)

اگر شادی کے ذریعہ جنسی کشش کو رام کر لیا گیا تو متلاطم روح کو سکون مل جائے گا اور زندگی کے حقائق بھتر طریقے سے درک کئے جا سکیں گے ۔دین اور اپنی سعادت کی طرف قدم بڑہ سکیںگے ۔ اس مقصد کے حصول کےلئے ھرایک پر لازم ہے کہ وہ شادی کے شرائط اور وسائل فراھم کرے تاکہ جوانی کے طرب و نشاط سے لطف اندوز ھو کے کامیابیوں کی آغوش میں مھر و محبت کے پھول سونگہ سکے تاکہ جوانی کی بھاروں میں ابر رحمت ٹوٹ کر برسے اور اس کے دامن کردار کو گناہ کی کثافتیں آلودہ نہ کر سکیں اور اس کی زندگی رنج وغم کی تاریکیوں میں بھٹکنے نہ پائے ۔ آنکھیں آوارگی کی کثافتوں میں ملوث نہ ھونے پائیں ۔ اس کی پاکیزگی مجروح نہ ھو اور نیکیاں برائیوں میں تبدیل نہ ھوں ۔

حوالہ جات :

1۔بحار الانوار ج ۱۰۳ ص ۲۲۱
2۔صحیح مسلم جزء ۴ ص ۱۳۰
3۔بحار ج ۷۰ ص ۱۱۵
4۔وسائل ج ۱۴ ص ۷۴
5۔سورہ روم آیت ۲۱
6۔مستدرک الوسائل ج۲ ص ۵۳۱ حدیث ۲۱
7۔ وسائل الشیعہ ج۱۴ ص ۵

 



back 1 next