برائی پر پابندی



 

ازدواجي رشتہ کے تحفظ کے لئے اسلام نے دوطرح کے انتظامات کیے ہيں : ايک طرف اس رشتہ کى ضرورت ،اہمیت اوراس کى ثانوى شکل کى طرف اشارہ کيااوردوسري طرف ان تمام راستوں پرپابندى عائدکردى جس کى بناپريہ رشتہ غیرضرورى ياغیراہم ہوجاتاہے اورمردکو عورت ياعورت کومردکي ضرورت نہيں رہ جاتى ہے ارشادہوتاہے :

ولاتقربواالزناانہ کان فاحشۃوساء سبیلا (اسراء)

اورخبردارزناکے قرےب بھى نہ جانا کہ يہ کھلى ہوئى بے حيائي ہے اوربدترےن راستہ ہے

اس ارشادگرامى ميں زناکے دونوں مفاسدکى وضاحت کى گئى ہے کہ ازدواج کے ممکن ہوتے ہوئے اوراس کے قانون کے رہتے ہوئے زنااوربدکارى ايک کھلى ہوئى بے حيائي ہے کہ يہ تعلق انھیں عورتوں سے قائم کياجائے جن سے عقد ہوسکتاہے توبھى قانون سے انحراف اورعفت سے کھیلنا ايک بے غیرتى ہے اوراگران عورتوں سے قائم کياجائے جن سے عقدممکن نہيں ہے اوران کاکوئى مقدس رشتہ پہلے سے موجودہے تويہ مزيدبے حيائي ہے کہ اس طرح اس رشتہ کى بھى توہین ہوتى ہے اوراس کاتقدس بھى پامال ہوجاتاہے ۔

پھرمزيدوضاحت کے لئے ارشادہوتا ہے :

ان الذین یحبون ان تشیع الفاحشۃ فى الذین آمنوا Ù„Ú¾Ù… عذاب الیم  (نور)

جولوگ اس امرکودوست رکھتے ہيں کہ صاحبان ایمان کے درميان بدکارى اوربے حيائى کى اشاعت ہوان کے لئے دردناک عذاب ہے ۔

جس کامطلب يہ ہے کہ اسلام اس قسم کے جرائم کى عمومیت اوران کااشتہاردونوں کوناپسندکرتا ہے کہ اس طرح ا یک انسان کى عزت بھى خطرہ ميں پڑجاتى ہے اوردوسى طرف غیرمتعلق افرادميں ایسے جذبات بیدارہوجاتے ہيں اوران ميں جرائم کوآزمانے اوران کاتجربہ کرنے کاشوق پیداہونے لگتاہے جس کاواضح نتيجہ آج ہرنگاہ کے سامنے ہے کہ جب سے فلموں اورٹى وى کے اسکرین کے ذریعہ جنسى مسائل کى اشاعت شروع ہوگئي ہے ہرقوم ميں بے حيائي ميں اضافہ ہوگياہے اورہرطرف اس کادور دورہ ہوگياہے اورہرشخص ميں ان تمام حرکات کاذوق اورشوق بےدارہوگياہے جن کامظاہرہ صبح وشام قوم کے سامنے کياجاتا ہے اوراس کابدترےن نتيجہ يہ ہواہے کہ مغربي معاشرہ ميں شاہراہ عام پروہ حرکتیں ظہورپذیرہورہى ہيں جنھیں نصف شب کے بعد فلموں کے ذریعہ پیش کياجاتاہے اوراپنى دانست ميں اخلاقيات کامکمل لحاظ رکھاجاتاہے اورحالات اس امرکى نشاندہي کررہے ہيں کہ مستقبل اس سے زيادہ بدترین اوربھيانک حالات ساتھ لے کرآرہا ہے اورانسانیت مزيد ذلت کے کسى گڑھے ميں گرنے والى ہے قرآن مجيد نے انھیں خطرات کے پیش نظرصاحبان ایمان کے درميان اس طرح کى اشاعت کوممنوع اورحرام قراردےدياتھا کہ ايک دوافراد کاانحراف سارے سماج پراثراندازنہ ہواورمعاشرہ تباہى اوربربادى کا شکارنہ ہو۔ رب کریم ہرصاحب ایمان کواس بلاسے محفوظ رکھے