جمع بين صلاتين



عمر و، جابر ابن زید سے نقل کرتے ھیں کہ ابن عباس نے کھا:میں نے پیغمبر اسلا م (ص)کے ساتھ آٹھ رکعت ایک ساتھ اور سات رکعت ایک ساتھ پڑھیں ۔

عمرو کہتے ھیں :میں Ù†Û’ ابو شعشاء[27] سے کھا کہ میرا گمان Ú¾Û’ کہ پیغمبر اسلام (ص)Ù†Û’ نماز ظھر دیر سے Ù¾Ú‘Ú¾ÛŒ اور نماز عصر جلدی  Ù¾Ú‘Ú¾ÛŒ اسی طرح نماز مغرب دیر سے Ù¾Ú‘Ú¾ÛŒ اور نماز عشاء جلدی Ù¾Ú‘Ú¾ÛŒ انھوں Ù†Û’ کھا:میرا بھی یھی گمان Ú¾Û’Û”

اس حدیث Ú©Û’ ذیل میں مذکورہ تاویل راوی کا اپنا گمان Ú¾Û’ جب کہ قرآن مجید میں ارشاد Ú¾Û’ <اٴِنَّ الظَّنَّ لاٰیُغْنِی مِنَ الْحَقِّ شَیْئاً >[28]” حالانکہ گمان یقین Ú©Û’ مقابلے میں Ú©Ú†Ú¾ بھی نھیں آیا کرتا “ 

۵۔حَدَّثَنَا اٴَبْو الرَّبِیعِ الزَّھْرٰانِیُّ حَدَّثَنَا حَمّٰادُبْنُ زَیْدٍ عَنْ عَمْرِوبْنِ دِینٰارٍ عَنْ جٰابِرِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّٰاسٍ:

اٴَنَّ رَسُولَ اللهِصَلَّی اللهُ عَلَیْہِ وَسَلَّم صَلَّی بِالْمَدِینَةِ سَبْعاً وَ ثَمٰانِیاً الظُّھْرَ وَالْعَصْرَ وَ الْمَغْرِبَ وَ الْعِشٰاءَ؛[29]

ابن عباس سے مروی ھے کہ پیغمبر اسلام (ص)نے مدینہ میں ظھر و عصر اور مغرب و عشاء کو سات اور آٹھ رکعت کی شکل میں پڑھی ۔

اس حدیث کے الفاظ میں لف و نشر مشوش استعمال ھوا ھے یعنی مغرب و عشاء کی سات رکعتیںاور ظھر و عصر کی آٹھ رکعتیں مراد ھے۔

۶۔حَدَّثَنَا اَبُو الرَّبِیعِ الزَّھْرٰانِیُّ حَدَّثَنَا حَمّٰادٌعَنْ الزُّبَیْرِ بْنِ الخِرِّیتِ عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ شَقِیقٍ،قٰالَ:خَطَبَنَا ابْنُ عَبّٰاسٍ یَوْماً بَعْدَ الْعَصْرِ حتّیٰ غَرَبَتِ الشَّمْسُ وَ بَدَتِ النُّجُومُ وَجَعَلَ النّٰاسُ یَقُولُونَ :الصَّلاٰةَ!الصَّلاٰةَ! قٰالَ:فَجٰاءَ ہُ رَجُلٌ مِنْ بَنِی تَمِیم لاٰ یَفْتُرُ وَلاٰ یَنْثَنِی الصَّلاٰةَ!الصَّلاٰةَ!فَقٰالَ ابْنُ عَبّٰاسٍ:اٴَتُعَلِّمَنِی بِالسُّنَّةِ لاٰاٴُمَّ لَکَ !؟ثُمَّ قٰالَ:رَاٴَیْتُ رَسُولَ اللهِصَلَّی اللهُ عَلَیْہِ وَسَلَّم جَمَعَ بَیْنَ الظُّھْرِوَ الْعَصْرِ وَ الْمَغْرِبِ وَ الْعِشٰاءِ۔قٰالَ عَبْدُا للهِ بْنُ شَقِیقٍ :فَحٰاکَ فِی صَدْرِی مِنْ ذٰلِکَ شَیءٌ!!فَاٴَتَیْتُ اٴَبٰا ھُرَیْرَةَ فَسَاٴَلْتُہُ فَصَدَّقَ مَقٰالَتَہُ؛[30]

عبدا لله بن شفیق روایت کرتے ھیں :ایک دن ابن عباس نے عصر کے بعد ھم سے خطاب کیا یھاں تک کہ سورج غروب ھوا اور ستارے نکلے اور لوگ نماز نماز کھنے لگے اتنے میں بنو تمیم کا ایک آدمی ابن عباس کے پاس آیا اور مسلسل نمازنماز کہتا رھا [31] ابن عباس نے اس کی سر زنش کرتے ھوئے کھا:تیری ماں تیرے غم میں بیٹھے کیا تم مجھے سنت کی تعلیم دیتے ھو !پھر ابن عباس نے کھا:میں نے رسول الله (ص)کو ظھر اور عصر اور مغرب اور عشاء کو اکٹھے پڑھتے دیکھا ھے۔

عبداللهبن شفیق کہتے ھیں :ابن عباس کی اس بات سے میرے ذھن میں ایک سوٴال اٹھا میں ابو ھریرہ کے پاس آیا اور اس سے پو چھا تو اس نے ابن عباس کی تصدیق کر دی ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 next