جمع بين صلاتين



عایشہ سے منقول ھے کہ پیغمبر اسلام (ص)عصر کی نماز پڑھتے تھے جب کہ سورج میرے حجرے میں تھا اور ابھی تک (ظھرکا)سایہ نھیں بناتھا ۔

اس آخری حدیث کو مسلم نے بھی دوسرے الفاظ کے ساتھ نقل کیا ھے:

حَدَّ ثَنٰا اَبُو بَکْرِ ابْنُ اَبی شَیْبَةَ وَ عَمْروٌ النّٰاقِدُ حَدَّثَنٰا سُفْیٰانُ عَن الزَّھْریِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عٰائِشَةَ:

کٰانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللهُ عَلَیْہِ وَسَلَّم یُصَلِّی الْعَصْرَ وَ الشَّمْسُ طٰالِعَةٌ فِی حُجْرَ تِی لَمْ یَفی ء الْفَیْ ءُ بَعْدُ،وَقٰالَ اَبُو بَکْرٍ لَمْ یَظْہَرِ الْفَیْءُ بَعْدُ؛[44]

عایشہ سے منقول ھے کہ پیغمبر اسلام (ص)نے عصر کی نماز پڑھی جب کہ میرے حجرے میں سور ج کی روشنی تھی اور سایہ ابھی تک نھیں بنا تھا ،ابو بکر کہتے ھیں کہ ابھی تک سایہ نمودار نھیں ھو اتھا ۔

عایشہ سے منقول حدیث اور اس جیسی دوسری احادیث سے معلوم Ú¾Ùˆ تا Ú¾Û’ کہ پیغمبر اسلام (ص)Ú©ÛŒ نماز ھر چیز کا سایہ اس Ú©Û’  برابر یا دو گنا ھونے تک دیر نھیں ھوتی تھی کیونکہ اگر ایسا ھوتا تو عایشہ Ú©ÛŒ بات معقول نہ تھی کہ”وَ الشَّمْسُ طٰالِعَةٌ فِی حُجْرَتِی لَمْ یَظْہَرِالْفَیْ ءُ بَعْدَ“ جب کہ حجرہ چھوٹا تھا حتی اگر اس Ú©ÛŒ دیواریں چھوٹی بھی Ú¾ÙˆÚº پھر بھی سایہ بہت جلد نمایا Úº Ú¾Ùˆ جاتا تھا۔

بلا شک و شبہ یہ احادیث ظھر اور عصر کی نمازوں میں مشترک وقت کو ثابت کرنے پر سب سے ٹھوس دلیل ھے چون کہ ان احادیث سے پتہ چلتا ھے کہ یہ کام آپ ھمیشہ کرتے تھے اس لئے کوئی استدلال کر سکتا ھے کہ دونوں نمازوں کا اکٹھے پڑھنا مستحب ھے کم از کم عصر کو ظھر کے وقت میں پڑھنے کا جواز تو یقینا ثا بت ھو جاتا ھے۔

(ج)مسند احمد ابن حنبل کی احادیث :

مسند احمد بن حنبل میں بھی آیا ھے :

۱۔حَدَّثَنٰا سُفْیانُ ،قٰالَ عَمْرُو:اٴَخَْبَرَنِی جٰابِرُ بْنِ زَیْدٍ ،اٴَنَّہُ سَمِعَ ابْنُ عَبّٰاسٍ یَقُولُ:

صَلَیْتّ مَعَ رَسُولِ اللهِصَلَّی اللهُ عَلَیْہِ وَسَلَّم ثَمٰانِیاً جَمِیعاً وَ سَبْعاً جَمِیعاً،قٰالَ:قُلْتُ لَہُ:یٰااٴَ بَا الشَّعْثٰاءِ !اٴَظُنُّہُ اٴَخَّرَ الظُّہْرَ وَ عَجَّلَ الْعَصْرَ وَاٴَخَّرَ الْمَغْرِبَ وَ عَجَّلَ الْعِشٰاءَ ۔قٰالَ:وَ اٴَنَا اٴَظُنُّ ذٰلِکَ؛[45]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 next