جمع بين صلاتين



عمر و نے جابر بن زید سے ،اس نے ابن عباس سے نقل کیاھے کہ کھا”میں نے پیغمبر اسلام کے ساتھ آٹھ رکعت (ظھر اور عصر کی نماز)ایک ساتھ اور سات رکعت (مغرب اور عشاء کی نماز)ایک ساتھ پڑھی ھے عمرو کہتا ھے :میں نے جابر سے کھا: اے !ابوشعشاء !شاید پیغمبر اسلام (ص)نے نمازظھر میں تاٴ خیر کی ھو اور نماز عصر میں جلدی کی ھو (پھر دونوں کو ظھر کا وقت گذرنے کے بعداکٹھے پڑھی ھو )اور نماز مغرب میں تاٴخیر کی ھو اور نماز عشاء میں جلدی کی ھو، تو جابر نے کھا:میں بھی ایسا ھی سو چتاھوں۔

۲۔حَدَّثَنٰا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمٰانَ بْنِ صَفْوٰانَ بْنَ اٴُمَیَّةَ الْجُمَحِیُّ۔قٰالَ:ثَنٰا الْحَکَمُ بْنُ اٴَبٰانَ عَنْ عَکْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبّٰاسٍ:قٰالَ:

صَلّیٰ رَسُولُ اللهِ صَلَّی اللهُ عَلَیْہِ وَسَلَّم فِی الْمَدِینَةِ مُقِیماً غَیْرَ مُسٰافِرٍ سَبْعاً وَ ثَمٰانِیاً ؛[46]

ابن عباس سے منقول ھے کہ پیغمبر اسلام (ص)جب مدینہ میں قیام پذیرتھے اور سفر میں بھی نھیں تھے تو اس وقت سات رکعت ایک ساتھ اور آٹھ رکعت ایک ساتھ پڑھی ۔

(د)دوسری کتابوں کی احادیث

۔جَمَعَ النَّبِیُّ صَلَّی اللهُ عَلَیْہِ وَسَلَّم۔یَعْنِی فِی الْمَدِینَةِ ۔بَیْنَ الظُّہْرِوَالْعَصْرِ وَ بَیْنَ الْمَغْرِبِ وَ الْعِشٰاءِ،فَقِیلَ لَہُ فِی ذٰلِکَ ،فَقٰالَ:صَنَعْتُ ھٰذَا لِئَلاّٰ تُحْرَجَ اٴُمَّتی؛[47]

اسی طرح ابن مسعود سے منقول ھے کہ پیغمبر اسلام (ص)نے مدینہ میں ظھر و عصرکی نماز اکٹھے پڑھی اور مغرب و عشاء کی نماز اکٹھی پڑھی ،جب آپ (ص)سے اس بارے میں استفسار ھوا تو فرمایا:میں نے ایسا اس لئے کیا تاکہ میری امت مشقت میں نہ پڑے۔

۲۔اسی طرح ابن عمر سے منقول ھے :

۔جَمَعَ لَنارَسُولُ اللهِ صَلَّی اللهُ عَلَیْہِ وَسَلَّم مُقیماً غَیْرَ مُسٰافِر ٍ بَیْنَ الظُّھرِ وَ الْعَصرِ وَالْمَغْرِبِ ،فَقالَ رَجُلٌ لاٴ بنِ عُمَرَ:لِمَ تَری النَّبِیَّ صَلَّی اللهُ عَلَیْہِ وَسَلَّم فَعَلَ ذٰلِکَ؟قال:لاٴنْ لاٰیُحْرِجَ اُمَّتَہُ انْ جَمَعَ رَجُلٌ؛[48]

پیغمبر اسلام (ص)نے ظھر ،عصر اور مغر ب کی نمازوں کو اکٹھے پڑھی جب کہ آپ(مدینہ میں)قیام فرمارھے تھے اور مسافر نہ تھے جب ابن عمر سے اس کی وجہ پوچھی گئی تو کھا:اگر کوئی شخص ان نمازوں کو ایک ساتھ پڑھے تو اس میں آپ (ص)کی امت کو مشقت نہ ھو۔

کوئی ایسی حدیث نھیں ھے جس میں پیغمبر اسلام نے دونوں نمازوں کو اکٹھے پڑھنے سے روکا ھو اور ان احادیث سے ٹکراوٴ رکھتی ھو،فقط ایک حدیث ھے جسے حنش نے عکرمہ سے اور اس نے ابن عباس سے نقل کیا ھے(لیکن)اس حدیث میں حنش وہ شخص ھے جسے بخاری اور احمد وغیرہ نے ضعیف قرار دیا ھے تر مذی اس کی حدیث کو نقل کرتے ھوئے کہتے ھیں:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 next