جمع بين صلاتين



بعض لوگوں نے یوں تاویل کی ھے کہ نماز کو دیر سے پڑھتے تھے اور اس کے آخر وقت میںادا کرتے تھے اور اس سے فارغ ھونے کے بعد دوسری نماز بجالاتے تھے(یعنی پھلی نماز اس کے آخر وقت میں اور دوسری نماز اس کے اول وقت میں بجالاتے تھے اس طرح دونوں اپنے اپنے اوقات میں بجالاتے تھے )پس دونوں نمازوں میں ظاھرا جمع نظر آتاتھااور حقیقت میں( دونوں کو ایک مشترک وقت میں) جمع نھیں تھا، یہ تاویل بھی باطل ھے کیونکہ حدیث کے ظاھری معنی کے مخالف ھے اس طرح کہ اس کا احتمال بھی نھیں دیا جاسکتا ۔

اسی طرح ابن عباس کی سیرت بھی ھے جس کا ھم نے ذکر کیا کہ وہ اپنی خطابت کے دوران میں دونوں نمازوں کو جمع کرتے تھے اور وہ اپنے اس کام کی صحت پر اس حدیث سے استدلال کرتے ھیں اور ابو ھریرہ بھی اس کی تصدیق کرتے ھیں یہ سب چیزیں اس تاویل کو مخدوش کرتی ھیں۔

بعض دوسرے لوگوں نے اس طرح تاویل کی ھے کہ یہ حدیث مرض اور دوسری چیزوںپر، جو شریعت میں عذر سمجھی جاتی ھیں ، حمل ھو گا اس بات کوا حمد بن حنبل اور قاضی حسین، جو ھمارے اصحاب میں سے ھیں، اسی طرح خطابی ،متولی اور رویانی جو ھمارے اصحاب میں سے ھیں ،نے قبول کیاھے۔

اس حدیث کی تاویل میں یھی میری بھی پسندیدہ تاویل ھے کیونکہ ظاھرحدیث کے مطابق ھے اورا بن عباس کی سیرت اور ابو ھریرہ کی تصدیق بھی ھے اور اس لئے بھی کہ بیماری کی حالت میں بارش کی حالت سے زیادہ مشقت ھوتی ھے“[54]

نھیں معلوم ،ابن عباس سے منقول حدیث کا کیا ظھور ھے جو جمع بین صلاتین کو مرض کی حالت سے مخصوص کرتا ھے ابن عباس کے خطبہ دیتے وقت سب لوگ مریض تھے جس کی بناء پر انھوں نے جمع بین صلاتین کیا ھو؟ملاحظہ کیجئے کہ عادت کس طرح انسان کی قوت ادراک کو مفلوج کرتی ھے اور اس طرح کی تاویلیں کرتے ھیں!

ابن حجر عسقلانی[55]کے بقول، اگر پیغمبر اسلا م (ص)مرض کی وجہ سے جمع بین صلاتین فرماتے تھے،تو ان کے پیچھے نماز پڑھنا غلط ھے مگر وہ لوگ جو خود مریض ھوں جب کہ ظاھر حدیث بتاتا ھے کہ آپ نے اصحاب کے ساتھ باجماعت نماز پڑھی جیسا کہ ابن عباس نے اپنی حدیث میں اس بات کی تصریح کی ھے۔

  مزید تعجب یہ Ú¾Û’ کہ ابن حجر خود تاویل کرتے ھیں بغیر کسی سند Ú©Û’ جمع ظاھری[56]Ú©Û’ طور پر   اس حدیث Ú©ÛŒ تاویل کرتے ھیں چنانچہ اس تاویل کا بطلان کلام نووی میں گذر چکا Ú¾Û’ Û”

ابن حجر خود اپنی کتاب کے حاشیہ پر اپنے بعد والے کسی کے اعتراض سے روبرو ھوتا ھے جیساکہ خود حاشیہ نویس کو بھی اپنے اسلاف کے اعتراض کا سامنا ھے۔

یہ حیرت اور بے راہ روی فقط مسلک اھل بیت (ع)سے منہ موڑنے پر اصرار کا نتیجہ ھے کیا ھوتا اگر کم از کم اپنے کچھ دوسرے لوگوں کی طرح، جن سے یہ لوگ خود نقل کرتے ھیں، غیر سفرمیں جمع بین صلاتین کو تسلیم کر لیتے اور فضیلت کے وقت اور حکم الٰھی سے عھد بر آ ھونے کو آپس میں متصل

کر لیتے ؟ جیساکہ نووی کہتے ھیں :



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 next