جمع بين صلاتين



Ú©Ú†Ú¾ ائمہ ضرورت Ú©ÛŒ خاطر جمع بین صلاتین Ú©Ùˆ مانتے ھیں لیکن ان Ú©ÛŒ شرط یہ Ú¾Û’ کہ ان Ú©ÛŒ عادت نہ بن جائے جیسے ابن سیرین اور اشھب Ù†Û’ (اصحاب مالک)،خطابی Ù†Û’ قفال شاشی کبیر(اصحاب شافعی )سے ،انھوں Ù†Û’ ابواسحاق مروزی سے اورایک جماعت سے انھوں Ù†Û’ اصحاب حدیث سے نقل کیا Ú¾Û’ اور ابن منذر Ù†Û’ بھی اس قول Ú©Ùˆ انتخاب کیا Ú¾Û’ ابن عباس کا قول اس Ú©ÛŒ تصدیق کرتا Ú¾Û’ کہ  جس میں آیا تھا کہ”اٴَرٰادَ اٴَنْ لاٰ یُحْرِ جَ اٴُمَّتَہ؛“[57] کیونکہ اس کلام میں جمع بین صلاتین Ú©ÛŒ وجہ بیماری نھیں بتائی گئی Ú¾Û’Û”[58]

مغنی اور شرح کبیر میں ابن شبر مہ سے منقول ھے : اگر ضرورت یا کوئی اور وجہ ھو تو جمع بین صلاتین جائز ھے جب کہ اس کی عادت نہ بن جائے “[59]

اسی [60]طرح محی الدین بن شرف النووی کہتے ھیں:

وَقٰالَ ابْنُ مُنْذَرٍ مِنْ اٴَصْحٰابِنٰا یَجُوزُ الْجَمْعُ فِی الْحَضَرِ مِنْ غَیْرِ خَوْفٍ وَ لاٰ مَطَرٍ وَلاٰ مَرَضٍ؛

ھمارے اصحاب میں ابن منذر کہتے ھیں کہ سفر ،خوف،بارش اور مرض کے بغیر بھی جمع بین صلاتین جائز ھے۔

جیسا کہ آپ ملاحظہ کر رھے ھیں وہ اس جواز کے لئے کوئی قید نھیں لاتے ھیں کہ وہ اس کو اپنی عادت نہ بنائے ،اور اس باب کے آخر میں مندرجہ ذیل عنوان پیش کرتے ھیں :

”فَرْعٌ فِی مَذٰاھِبِھِمْ فِی الْجَمْعِ فِی الْحَضَرِ بِلا خَوْفٍ وَ لاٰ سَفَرٍ وَلاٰ مَطَرٍ وَلاٰ مَرَضٍ“

پھر اس کے بعد کہتے ھیں :

”ھمارا مذھب (یعنی شافعی مذھب)،ابو حنیفہ ،مالک ،احمدبن حنبل اور جمھور کے مذھب کے تحت جمع بین صلاتین جائز نھیں ھے اور ابن منذر نے بغیر کسی وجہ کے جمع بین صلاتین کو فقھاء کے ایک گروہ سے نقل کیاھے اور کھا ھے کہ ابن سیرین نے ضرورت کے تحت یا عادت نہ بنانے کی صورت میں جمع بین صلاتین کو جایز قرار دیا ھے۔

لیکن حلیة العلماء [61]میں سیف الدین محمدبن احمد الشاشی القفال نے جواز جمع بین صلاتین جو ابن منذر، ابن سیرین سے نقل کرتے ھیں اس کو مطلق ذکر کیا ھے اور اس پر کسی قید کا اضافہ نھیںکیاھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 next