جمع بين صلاتين



تعجب کی بات یہ ھے کہ یہ چیز وضوء اورنماز جیسے روز مرہ کی مسلمانوں کی ضروری چیزوں کے بارے میں بھی صادق آتی ھیں ، کتنا افسوس ناک ھے کہ مسلمان روزانہ پیغمبر اکرم (ص)کے وضوء اور نماز کودیکھتے تھے،پھر بھی اتنے اختلافات سے دوچار ھوں کہ یھاں تک کہ ایک چشم دید چیزجیسے نماز میںھاتھوں کے رکھنے کے طریقے کے بارے میں اختلاف کریں ،ایک گروہ حرام سمجھتا ھے تو دوسرا مکروہ ،تیسرا مباح اور چوتھا مستحب قرار دیتا ھے اسی طرح ایک ھاتھ کو ناف سے اوپررکھنے کے قایل ھے تو د و سر ا ناف سے نیچے رکھنے کے قایل ھے وغیرہ …جب کہ پیغمبر اکرم (ص)تمام مسلمانوں کے سامنے روزانہ پانچ بار نماز پڑھتے تھے اور فرمایاکرتے تھے :

صَلُّو اکَمٰا رَاٴَیْتُمُونِی اُصَلِّی؛[6]

جس طرح تم مجھے نماز پڑھتے دیکھتے ھو اسی طرح نماز پڑھو۔

بھرحال ان اختلافات کی وجہ جوبھی ھو خواہ صحیح یاغلط ،ایک بات کا پتہ چلتا ھے کہ ایک مسئلہ کسی ایک گروہ کی نظر میں واضح ھونے کا یہ مطلب نھیں ھے کہ یہ مسئلہ قرآن و سنت کی نظر میں بھی اسی طرح واضح ھو ۔

اس مقالہ میں مذکورہ بالانکات کو مدنظر رکھتے ھوئے ھم ”جمع بین صلاتین“ایک خاص وسیع نظری کے ساتھ نماز(ظھر وعصر،مغرب وعشاء)کے اوقات کے بارے میں گفتگو کریں گے تاکہ یہ بات ثا بت ھو جائے کہ ”جمع بین صلاتین“ اھل سنت کی نظر میں معتبراحادیث کی رو سے بھی ھر حالت میں جائزھے اور نماز ظھرو عصر اور مغرب وعشاء کے مشترک اوقات بھی ھیں۔

نماز کے اوقا ت قرآن مجیدکی روشنی میں :

قرآن مجید میں ارشاد ھے:۔

<اٴَقِمِ الصَّلوٰةَ لِدُلُوکِ الشَّمْسِ اٴِلٰی غَسَقِ اللَّیْلِ وَقُرْآن الْفَجْرِ اٴِنَّ قُرْآنَ الْفَجْرِکٰانَ مَشْھُوداً>[7]

”سورج کے ڈھلنے سے رات کے اندھیرے تک نماز پڑھا کرو اور نماز صبح کیونکہ صبح کی نماز پرگواھی ھوتی ھے۔ “

اس آیت میں خداوند متعال ”دُلُوکِ شَمْس“سے لے کر”غَسَقَ اللَّیْل“ تک نماز پڑھنے کا حکم دیتا ھے اسی طرح نمازصبح کا بھی حکم دیتا ھے اورفرماتا ھے کہ صبح کی نماز دن اور رات دونوں کے فر شتوں کی چشم دید میں ھوتی ھے۔

لغوی معنی،احادیث،تفاسیر کی کتابیں اور عقل سلیم کو سامنے رکھتے ھوئے معلوم ھوتا ھے کہ خد اوند حکیم نے اس آیت میں پنجگانہ نمازوں کاحکم فرمایا ھے اور اسکے اوقات کو اجمالی طور پر بیان کیا ھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 next