جمع بين صلاتين



”غَسَقَ اللَّیْلِ “رات اور اس کی تاریکی کا اکٹھا ھونا ھے “

بھر حال ھماری نظر میں”غَسَقَ اللَّیْلِ“سے مراد عشاء کا آخری وقت ھے اور یہ مطلب جو راغب نے ”مفردات “میں بیان کیا ھے اس سے زیادہ نزدیک ھے اس نے ”غَسَقَ اللَّیْلِ“ کو ”تاریکی کی شدت“ سے معنی کیا ھے اس بناء پر یہ احتمال باطل ھے کہ کھا جائے ”غَسَقَ اللَّیْلِ “سے

سورج کا غروب ھونا یا رات کا ابتدائی حصہ مراد ھے کیونکہ سورج کا غروب ھونے میں نہ تاریکی میں شدت ھے،نہ رات کا اجتماع ،بلکہ حقیقت میںرا ت کی تاریکی بھی نھیں ھے اور نہ نماز عشاء کا وقت۔

تفسیر آیہ:۔

”دلوک“،”غسق“اور ”قرآن الفجر“کے الفاظ کے معانی واضح ھونے کے بعد یہ بات واضح ھو جاتی ھے کہ خداوند متعا ل نے اس آیت میں نماز پنجگانہ کا حکم دینے کے ساتھ ساتھ ،ان کے اوقات کو بھی معین فرمایا ھے ،خدا وند متعال فرماتا ھے:ظھر کی ابتداء سے لے کر رات کے آدھے حصے تک نماز قائم کرو اور نماز فجر بھی پڑھو۔

اس آیت سے پتہ چلتا ھے کہ ظھر کی ابتداء سے لے کر آدھی رات تک چار نمازوں کا وقت ھے اگر کسی اور دلیل شرعی کے ذریعے معلوم نہ ھوتا کہ نماز ظھر و عصر کو غروب سے پھلے اور نماز مغرب و عشاء کو غروب کے بعد پڑھنا ھے ھم اس آیت کے اطلاق کو سامنے رکھتے ھوئے کہتے کہ ظھر کی ابتداء سے لے کر آدھی رات تک ان چار وں نمازوں کا مشترک وقت ھے۔

لیکن دلیل قطعی اور شرعی کی بناء پر نماز ظھر و عصر کو غروب سے پھلے ادا کیا جانا ضروری ھے نماز مغرب و عشاء کوغروب کے بعد ادا کیا جائے اس بناء پر آیت کو مقید کیا جاتا ھے (ظھر ین کی نماز،غروب سے پھلے ھو اور مغربین کی نماز،غروب کے بعد ھو)لیکن باقی موارد میں آیت اپنے اطلاق پر باقی ھے اور اس بناء پر ھم کہتے ھیں :کہ ظھر کی ابتداء سے لے کر غروب تک ظھرین کا مشترک وقت ھے۔[17]

غروب سے لے کر آدھی رات (یا رات کی ایک تھائی یا فجر تک،مختلف فتاوی کے تحت ) تک نماز مغرب و عشاء کا مشترک وقت ھے۔

اسی بناء پر جب امام محمد باقر علیہ السلام سے واجب نمازوں کے بارے میں سوال ھوا تو فرمایا:”روزانہ پانچ نمازیں واجب ھیں“راوی نے پو چھا :کیا خداوند متعال نے اپنی کلام مجید میں ان کا تذکرہ فرمایا ھے اور ان کا نام لیا ھے؟

امام علیہ السلام نے فرمایا :



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 next