جمع بين صلاتين



نَعَمْ، قٰالَ اللهُ تَبٰارَکَ وَ تَعٰالَی لِنَبِیِّہِ : <اٴَقِمِ الصَّلٰوةَ لِدُلُوکِ الشَّمْسِ اٴِلٰی غَسَقَ اللَّیْلِ >وَ”دُلُوکُھٰا“زَوٰالُھٰا فَفِیمٰا بَیْنَ دُلُوکِ الشَّمْسِ اٴِلٰی غَسَقَ اللَّیْلِ اٴَرْبَعُ صَلٰواتٍ سَمّٰاھُنَّ اللهُ وَ بَیَّنَھُنَّ وَوَقَّتَھُنَّ وَ”غَسَقَ اللَّیْلِ“ھُوَ انْتِصٰافُہُ ثُمَّ قٰالَ:<وَقُرْآنَ الْفَجْرِ اٴِنَّ قُرْآنَ الْفَجْرِکٰانَ مَشْھُوداً>؛[18]

ھاں ،خدا وند متعال نے اپنے نبی (ص)سے فرمایا:”دلوک شمس“سے لے کر ”غسق لیل“تک نماز قائم کرو،”دلوک شمس “سے مراد زوال ھے پس” دلوک شمس“ اور” غسق لیل“ کے درمیان چار نمازیں واجب فرمائی ان تمام کا نام لیا اور انھیں بیان کیا اور ان کے اوقات معین کئے ”غسق اللیل“وھی آدھی رات ھے،پھر فرمایا :”اور نماز فجر کیونکہ نماز فجر پر گواھی ھوتی ھے “

اسی بناء پر فخر رازی اپنی تفسیر میں اعتراف کرتے ھیں کہ اس آیت سے مشترک اوقات کا پتہ چلتا ھے وہ کہتے ھیں :۔

اٴِنْ فَسَّرْنَا الْغَسَقَ بِالظُّّلْمَةِ الْمُتَرٰاکِمَةِ،فَنَقُولُ:الظُّلْمَةُ الْمُتَرٰاکِمَةُ اٴَنَّھٰا تَحْصُلُ عِنْدَ غَیْبُوبَةِ الشَّفَقِ الَاْبْیَضِ (الّذِی یَحْصُلُ بَعْدَ غَیْبُوبَةِ الَاْحْمَرِعَلٰی مٰا قٰالُوا)وَکَلِمَةُ”اٴِلٰی“لِاِنْتِھٰاءِ الْغٰایَةِ وَالْحُکْمُ الْمَمْدُودُ اٴِلٰی غٰایَةٍ یَکُونُ مَشْروعاً قَبْلَ حُصُولِ تِلْکَ الْغٰایَةِ ،فَوَجَبَ جَوٰازُ اٴِقٰامَةِ الصَّلَوَاتِ کُلِّھٰا قَبْلَ غَیْبُوبَةِ الشَّفَقِ الِاْبْیَضِ؛[19]

اگر غسق کو تاریکی کی شدت کے معنی میں لیں توتاریکی کی شدت اس وقت ھوتی ھے جب سفید شفق ،جو خود سرخ شفق کے چلے جانے سے نمو دار ھوتی ھے ،ظاھر ھوں اس آیت میں” الی “غایت کے انتھاء کے لئے آیا ھے اور حکم، غایت کے انتھاء تک باقی ھے اس غایت تک پھنچنے تک یہ حکم موجود ھے پس نتیجہ یہ ھوگا کہ سفید شفق کے ختم ھونے سے پھلے تمام نمازوں کا پڑھنا صحیح ھے۔

بلکہ فخر رازی کہتے ھیں کہ اگرغسق کو تاریکی کی ابتداء کے معنی میں بھی لیں تب بھی مشترکہ وقت سمجھا جاتا ھے ،وہ کہتے ھیں:

فَاٴِنْ فَسَّرْنَا الْغَسَقَ بِظُھُورِاٴَوَّلِ الظُّلْمَةِ کٰانَ الْغَسَق عِبٰارَةً عَنْ اٴَوَّل الْمَغْرِبِ وَ عَلٰی ھٰذَا التَّقْدِیرِ یَکُونُ الْمَذْکُورُفِی الْآیَةِ ثَلاثَةَ اٴَوْقٰاتٍ:وَقْتَ الزَّوٰالَ وَوَقْتَ اٴَوَّلِ الْمَغْرِبِ وَوَقْتَ الْفَجْرِ،وَھٰذَایَقْتَضِی اٴَنْ یَکُونَ الزَّوٰالُ وَقْتاًلِلظُّہْرِوَالْعَصْرِ،فَیَکُونُ ھٰذَا الْوَقْتُ مُشْتَرَکاً بَیْنَ ھٰاتَیْن الصَّلا تَیْنِ،وَاٴَنْ یَکُونَ اٴَوَّلُ الْمَغْرِبِ وَقْتاً لِلْمَغْرِبِ وَ الْعِشٰاءِ،فَیَکُونُ ھٰذَاالْوَقْتُ مُشْتَرَکاً اٴَیْضاً بَیْنَ ھٰاتَیْنِ الصَّلا تَیْنِ،فَھٰذَا یَقْتَضِی جَوٰازَ الْجَمْعِ بَیْنَ الظُّھْرِ وَالْعَصْرِ وَ بَیْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشٰاءِ مُطْلَقاً؛[20]

”اگر غسق کی تاریکی کی ابتداء سے تفسیر کریں تو غسق سے مراد مغرب کی ابتداء ھوگی اس صورت میں جو کچھ آیت میں بیان ھواھے وہ تین قسم کے اوقات ھوںگے :زوال کا وقت،مغرب کا ابتدائی وقت اور فجر کا وقت،اس کا مطلب یہ ھے کہ۔

.1زوال :نماز ظھر اور عصر کا وقت ھو اور ان دونوں کا مشترک وقت ھو ۔

۲.مغرب کی ابتداء:نماز مغرب وعشاء کاوقت ھو اور دونوں کا مشترک وقت ھو۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 next