جمع بين صلاتين



اس بناء پر غسق کو رات کی تاریکی کی ابتداء کے معنی میں بھی لیں تب بھی اس کا لازمہ یہ ھے کہ نماز ظھر و عصر اور مغرب و عشاء میں بطور مطلق جمع جایز ھے ۔(خواہ سفر میں ھوں یا حضر میں)

پھر وہ کہتے ھیں :”لیکن دلیل خارجی اس بات کو ثابت کرتی ھے کہ حضر میں کسی عذر کے بغیر جمع کرنا جایز نھیں ھے“

لیکن جلد ھی آپ کو معلوم ھوگا کہ احادیث بھی بطور مطلق حضر میں جمع کے جوازکو ثابت کرتی ھیں ۔

آلوسی اپنے تمام تعصبات کے باوجود آیت سے اس جمع کے جواز کے ثبوت کا ضمنی طورپر اعتراف کرتے ھیں اور کہتے ھیں :

”دونوں نمازوں میں جمع  Ú©Û’ جواز Ú©Ùˆ صحیح احادیث ثابت کرتی ھیں “[21]

جمع بین صلاتین سنت کی روشنی میں :

یہ بات احادیث کی رو سے اتنی واضح ھے کہ اھل سنت کی صحیح بخاری اور صحیح مسلم جیسی معروف ترین حدیث کی کتابوں میں کئی بار ذکر ھوا ھے احمد بن حنبل نے بھی اپنی مسند میں اس بارے میں سے متعدد احادیث نقل کی ھیں اسی طرح دوسری کتابوں میں بھی اس بات پر دلالت کرنے والی احادیث منقول ھوئی ھیں:

الف:۔صحیح مسلم کی احادیث :

صحیح مسلم میں”بٰابُ الْجَمْعِ بَیْنَ الصّلاٰ تَیْنِ فِی الْحَضَرِو“[22]کے نام سے ایک باب موجود ھے۔

یھاں پر ھم کچھ احادیث اس سے نقل کرتے ھیں :۔

۱۔حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قٰالَ:قَرَاٴْتُ عَلیٰ مٰالِکٍ عَنْ اٴَبِی الزُّبَیْرِعَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍعَنْ ابْنِ عَبّٰاسٍ ، قٰالَ:

صَلّٰی رَسُولُ اللهِصَلَّی اللهُ عَلَیْہِ وَسَلَّم الظُّہْرَوَالْعَصْرَجَمِیعاًوَالْمَغْرِبَ وَالْعِشٰاءَ جَمِیعاً،فِی غَیْرِخَوْفٍ وَلاٰ سَفَرٍ؛[23]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 next