فلسفه حج اور اتحاد بين المسلمين



      لھذا ھر مسلمان کا فریضہ Ú¾Û’ کہ دوسرے مسلمان Ú©Û’ ھر طرح Ú©Û’ اقتصادی ØŒ علمیv ،ثقافتی اور سیاسی امور میں اپنی توانائی Ú©Û’ مطابق امداد کرے۔  اس سلسلہ میں علماء اور دانشوران اسلام Ú©ÛŒ ذمہ داری عام مسلمان Ú©Û’ وظائف سے کھیں زیادہ Ú¾Û’Û”

      (Û²)بیان شدہ اندرونی اور بیرونی مشکلات سے مقابلے Ú©Û’ لئے علماء، دانشوروںv اور بارسوخ شخصیتوں Ú©ÛŒ اپنے بیانات ،مضامین ØŒ تحریروں اور مختلف تحریکوں Ú©Û’ ذریعہ سعی Ùˆ کوشش Û”

      (Û³)مسلمانوں Ú©Û’ مثبت نکات، انکی اسلامی غےرت اور دینی جذبات سے مکمل طورv پراستفادہ کرتے ھوئے انھیں اسلام مخالف سیاستوں سے آگاہ کرنا اور قرآن Ùˆ اسلام Ú©Û’ احکام پر صحیح طریقہ سے عمل کرنے Ú©ÛŒ دعوت دینا۔

      (Û´)چوتھی ذمہ داری جو سب سے اھم Ú¾Û’ اور جسکا بیشتر تعلق علماء اور بااثرv ورسوخ شخصیتوں سے Ú¾Û’ وہ یہ Ú¾Û’ کہ وہ لوگ مسلمانو Úº Ú©Ùˆ اختلافات پر اکسانے Ú©Û’ بجائے ان Ú©Û’ درمیان محبت Ùˆ دوستی اور اتحاد کا بیج بونے Ú©ÛŒ مسلسل کوشش کرتے رھےں اس لئے کہ اتحاد Ú¾ÛŒ ایسی دوا Ú¾Û’ جس Ú©Û’ ذریعہ مسلمانوں Ú©Û’ ھر طرح Ú©Û’ دردوغم کا مداوا Ú¾Ùˆ سکتا Ú¾Û’ اور وہ اپنی کھوئی ھوئی عزت اور اقتدار Ú©Ùˆ دوبارہ حاصل کرسکتے ھیں۔

[

حج تجلی گاہ اتحاد

ھجرت کا دوسرا سال تھا ،اسلام نو مولود تھا ،پیغمبراسلام بیت المقدس کی طرف رخ کرکے نماز بجا لانے میں مصروف تھے کہ جبرئیل امین﷼ نازل ھوئے اور حضور اکرم کا رخ بیت المقدس سے کعبہ کی طرف تبدیل کردیا اور آپ نے اس نماز کی باقی دو رکعتوں کو بیت اللہ الحرام کی طرف رخ کرکے ادا کیا ۔

تاریخ کا یہ عظیم مرحلہ اگر چہ خانۂ کعبہ کی قدر وقیمت اور بزرگی و عظمت کو ثابت کررھا ھے لیکن اس زمانے کے اکثر مسلمانوں کے لئے تبدیلی قبلہ کا فلسفہ اور اسکی حکمت واضح نھیں تھی لیکن آھستہ آھستہ کچہ مدت کے بعد تمام وابستگان ذات احدیت کے لئے یہ امربخوبی آشکار ھو گیا کہ خدائے منان نے کعبۂ معظمہ کو کو اتحادواستقلال کا محورومرکز بنا دیا ھے اور اس ذات دانا نے اس تجلی گاہ اتحاد پر مسلمانان عالم کے اجتماع کو انکی شان و شوکت ،عظمت و جلالت، عزت واقتدار اور معنوی و مادی رشدوکمال کا سرچشمہ قرار دیا ھے ۔

ھاں! کعبہ خلیل  اللہ Ú©Û’ قدرت مند ھاتھوں Ú©Û’ ذریعہ تعمیرھوا تاکہ مرکز توحید اور عنوان اتحاد بنے ۔پیغمبر اسلام Ú©Û’ زمانے میں جب کعبہ معظمہ Ú©ÛŒ تعمیر نو کامرحلہ آیا توایک حد تک دیوار Ú©Ú¾Ú‘ÛŒ کرنے Ú©Û’ بعد حجرالاسود Ú©Ùˆ نصب کرنے Ú©Û’ سلسلہ میں قبائل عرب میں اختلاف پیدا Ú¾Ùˆ گیا کہ یہ عظیم افتخار کس قبیلہ Ú©Ùˆ نصیب ھو۔آخر کار سب Ù†Û’ اس بات پر اتفاق کر لیاکہ اس سلسلہ میں رسالت مآب کا جو نظریہ ھوگا ÙˆÚ¾ÛŒ نافذ ھوگا ۔آنحضرت  Ù†Û’ Ø­Ú©Ù… فرمایا

کہ ایک عبا زمین پر بچھا کر حجرالاسود کو اس عبا میں رکہ دیا جائے اور ھر قبیلہ اس عبا کے ایک گوشہ کو تھام کر خانہ کعبہ تک لائے ،جب سب نے اس حکم پر عمل کیااور حجرالاسودکعبہ کی دیوارکے نزدیک آگیاتو حضور اکرم نے اپنے دستھائے مبارک سے اسے دیوار کعبہ میں نصب کردیا ۔(۱۰)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 next