فلسفه حج اور اتحاد بين المسلمين



پیغمبر اسلام Ù†Û’ اپنے اس خدا پسندانہ عمل سے اپنی امت Ú©Ùˆ عمومی اتحاد Ú©ÛŒ طرف دعوت دی Ú¾Û’ ۔آنحضرت  کا یہ عمل اتحاد اور ھمدلی کا ایک ایسا درس Ú¾Û’ جسمیں قیامت تک آنے والےفرزندان توحید Ú©Û’ لئے چند اھم نکات پوشیدہ ھیں:

1- دو مختلف قبیلوں یا گروھوں میں اختلاف کی صورت میں مسئلہ کو حل وفصل کرنے کی غرض سے فھیم اور سنجیدہ افراد آگے بڑھےں۔

2- اختلافی مسائل کو حل کرنے میں عدالت و مساوات کا ضرور خیال رکھا جائے۔

3- م افراد کی سعی و کوشش، تلخیوں کو حلاوت اور اختلافات کو وحدت میں تبدیل کر سکتی ھےں۔

4- مقدس اور الھی مقامات سر چشمہ ٴ وحدت واتحاد ھونے چاھئےں نہ کہ مرکز نفرت و اختلاف۔

5- حضرت ختمی مرتبت  Ù†Û’ اس درس Ú©Û’ ذریعہ کعبہ معظمہ Ú©Ùˆ منادی اتحاد Ú©Û’ عنوان سے دنیا Ú©Û’ سامنے پیش کیا Ú¾Û’ ۔یہ خانۂ خدا صرف منادی توحید واتحاد Ú¾ÛŒ نھیں بلکہ مساوات (سواءً العاکف فیہ والباد)(Û±Û±)،آزادی واستقلال طلبی (البیت العتیق)(Û±Û²) ،طھارت وپاکیزگی (طھر بیتی)(Û±Û³) ،اور قیام اور استواری(قیاماًللناس)(Û±Û´)،کا کامل مظھر بھی Ú¾Û’Û”

حضور اکرم نے اپنی اس خوبصورت روش کے ذریعہ سیئات کو حسنات اور نفرتوں کو محبتوں میں تبدیل کر دیا ۔اسی لئے تو آج تک بیت اللہ الحرام سے اتحاد کا ضمضمہ سنائی دیتا ھے، اسکی دیواریں بظاھر خاموش مگر در حقیقت گویا ھیں اور ایک ایک فرزند توحید سے متحد ھونے کی التجا کر رھی ھیں کہ اے مسلمان! متحد ھو جا!اپنی گرانقدر میراث کولٹنے نہ دے! اپنی کھوئی ھوئی عزت کو دوبارہ حاصل کرنے میں کوشاں ھو جا ! بے حیائی کا لباس اتار پھینک ! استکباری نظام کے زیر سایہ نہ رہ اور الھی رنگ میں رنگ جا !

حج بھترین موقعہ   

دین اسلام نے مسلمانوں کے اجتماع کو کافی اھمیت دی ھے ۔یھاں تک کہ اس دین مبین نے امت مسلمہ کو جماعت واجتماع کی طرف رغبت دلانے کی خاطر باجماعت ادا ھونے والے اعمال و فرائض میں بے انتھا ثواب قرار دیا ھے ۔جو ثواب واجب نمازوں کوبا جماعت ادا کرنے میں قرار دیا گیا ھے اتنا ثواب فرادیٰ نماز کو حاصل نھیں ھے جیسا کہ احادیث میں واردھوا ھے کہ اگر نماز جماعت میں نمازیوں کی تعداد دس افراد سے زیادہ ھوگی تو اس کاثواب خداوند عالم کے علاوہ کسی کے علم میں نھیں ھے ۔(۱۵)اسی طرح اگر یہ نماز عام مسجد میں قائم ھو تو اس کا ثواب اور بھی زےادہ ھے اور اگر وہ مسجد، جامع مسجدھو تو اس کے ثواب کی انتھا نھیں ھے۔اسی طرح اسلام نے دیگر اعمال و عبادات میں بھی مسلمان کی وحدت اور ان کے اجتماع کو بھت اھمیت دی ھے۔

لیکن کیا اسلام کایہ حسین قانون صرف معنوی حکمت کا حامل ھے؟نھیں ھرگز نھیں !ھم اسے ایک معنوی پھلو کا نام دیکر محدود نھیں بنا سکتے اسلئے کہ اگر خدا کو اس قدر ثواب دینا تھا تو وہ گھر میں پڑھی جانے والی فرادیٰ نماز میں بھی یہ ثواب قرار دے سکتا تھا ۔اس کے خزانے میں کوئی کمی نھیں ھے لیکن اجتماعی اعمال وافعال میں اس قدر ثواب کے موجود ھونے کا مطلب یہ ھے کہ اس میں معنوی پھلو کے علاوہ بھی کوئی اھم پھلو ھے جو براہ راست اس اجتماع سے مربوط ھوتا ھے اور وہ ھے اسلام کا سیاسی پھلو یعنی ایسے اجتماعات کا ھدف یہ ھے کہ امت مسلمہ عالم اسلام کے حالات سے آگاہ ھوتی رھے اور اسلام ومسلمین کی چارہ جوئی میں مصروف رھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 next