فلسفه حج اور اتحاد بين المسلمين



اس بات کا کافی حد تک امکان پایا جاتا ھے کہ دین اسلام نے جماعت میں فرادیٰ کی بنسبت زیادہ ثواب رکھا ھے تاکہ اھل خاندان اور پڑوسی ایک جگہ جمع ھوںاور ایک دوسرے کے ا حوال سے آگاہ ھوں۔ مسجد میں پڑھی جانے والی نماز جماعت کا ثواب گھر میں پڑھی جانے والی نماز جماعت کے ثواب سے زیادہ قرار دیا گیا ھے تاکہ ایک محلہ اور ایک گاوٴں کے مسلمان ایک دوسرے کے احوال سے با خبر ھوں اور در پیش مشکلات کے بارے میں غور وفکر کرنے پر مجبور ھوں ،اسی طرح نماز جمعہ کا ایک فلسفہ یہ ھے کہ قرب و جوار اور اکناف و اطراف کے مسلمان ایک مقام پر اکٹھا ھوں اور اپنی مشکلات کے بارے میں چارہ اندیشی کریں ،اسی سلسلے کو برقرار رکھتے ھوئے اسلام نے پوری دنیا میں پھیلے ھوئے فرزندان توحید کو ایک مقام پر جمع کرنا چاھا تو حج کو واجب کر دیا *تاکہ مسلمانان عالم پوری دنیائے اسلام کے حالات سے باخبر ھوں ،تبادلہ خیال کریں ،اسلام اور مسلمین کو مشکلات کی دلدل سے نکالیں اور توحید کے زیر سایہ آکر اتحاد کا پرچم بلند کریں۔

لشکر اسلام کا یہ عظیم اجتماع دشمنان اسلام Ú©ÛŒ تمام کوششوں Ú©Ùˆ نقش بر آب کرکے پیروان دین مبین Ú©Ùˆ کائنات ھستی میں دوبارہ سر بلندی عطا کر سکتا Ú¾Û’ مگر ضرورت Ú¾Û’ وحدت Ùˆ اتحاد، نظم وانسجام ØŒ عزم راسخ اور قلب محکم Ú©ÛŒ ۔اسی لئے تو اسلام محمدی  ھر موحد Ú©Ùˆ آواز دے رھا Ú¾Û’:

جھان رنگ و خو کو چھوڑ کر ملت میں گم ھو جا

نہ ایرانی رھے باقی نہ تورانی نہ افغانی

(علامہ اقبال)

امام خمینی کی نظر میں حج کا سیاسی پھلو

علامہ اقبال اور جمال الدین اسدآبادی جیسے منادیان اتحاد Ú©ÛŒ فھرست میں ایک درخشاں نام انقلاب اسلامی Ú©Û’ رھبر کبیر حضرت آیة اللہ العظمیٰ روح اللہ موسوی خمینی رحمة اللہ علیہ کا بھی موجود Ú¾Û’ جنکا تا نفس آخر سارا Ú¾Ù… وغم اسلام ومسلمین Ú©ÛŒ فلاح Ùˆ بھبودی تھا ۔اسی مقدس Ú¾Ù… وغم Ú©ÛŒ آھوں Ù†Û’ Ú¾ÛŒ آپ Ú©Û’ انبیانات Ú©ÛŒ Ø´Ú©Ù„ اختیار کر Ù„ÛŒ جنکو سن کر ھر با ضمیر مسلمان اپنے اندر ایک عجیب انقلابی کیفیت کا مشاھدہ کرتا Ú¾Û’  اور وہ یہ کھتا ھوا نظر آتا Ú¾Û’ کہ یہ تو میرے Ú¾ÛŒ دل Ú©ÛŒ آواز Ú¾Û’ ! ھاں ! یہ ایسا منادی اتحاد تھا جو مومنوں Ú©Û’ قلوب میں پوشیدہ مقدس آرزووٴں اور پاک Ùˆ طاھر آوازوں کوسمیٹ کر ھویدا کر دیا کرتا تھا تاکہ ھر مسلمان خواب غفلت سے بیدار Ú¾Ùˆ کر اسلام Ú©ÛŒ صدائے استغاثہ پر لبیک Ú©Ú¾Û’Û”

حج کے موقعہ پر امام خمینی زائرین بیت اللہ کو ایک پیغام دیتے ھیں جس کا اےک اقتباس ذیل الذکر ھے :

”حج کی انجام دھی کی غرض سے سر زمین وحی پر جمع ھونے والے آپ تمام فرزندان توحید پر واجب ھے کہ اس موقع سے فائدہ اٹھائےں اور چارہ اندیشی کریں ۔مسلمانوں کے مسائل کو حل کرنے کی غرض سے تبادلۂ خیال کریں ۔اس موقعہ پر آپ سبھی پر واجب ھے کہ اسلام کے مقدس اھداف ،شریعت طاھرہ کے عالی مقاصد، مسلمانوں کی ترقی اور اسلامی معاشرہ کی وحدت و ھم دلی کی راہ میں کوشاں ھو جائےں ۔استقلال کے حصول اور استعماری سرطان کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے پر ھم فکر و ھم پیمان ھو جائیں، مختلف مملکتوں سے آئے ھوئے مسلمانوں کی زبان سے ان کی مشکلات کو سنیں اور اسے حل وفصل کرنے میں ذرہ برابرکوتاھی نہ کریںنیزاسلامی مملکت کے غرباء وفقراء کے سلسلہ میں چارہ اندیشی کریں ۔اسلامی سرزمین فلسطین کو اسلام کے سب سے بڑے دشمن صھیونزم کے پنجوں سے نجات دینے کے بارے میں غوروفکر کریں ۔تمام ممالک سے آئے ھوئے علماء اور دانشوروں پر لازم ھے کہ ملت مسلمہ کو بیدار کرنے کے لئے تبادلۂ نظر کے ساتھ مستدل بیانات مسلمانوں کےدرمیان پھےلائیں نیز اپنے ملک کی طرف مراجعت کے بعد ان بیانات کو وھاںبھی منتشر کریں اور اسلامی ممالک کے روٴساء کو اس بات کی تاکید کریںکہ وہ اسلامی اھداف کو اپنا نصب العین قرار دیں ۔(۱۶)

امام خمینی ۻ انھیں امورووسائل کے تناظر میں حج کے سیاسی پھلو پر زیادہ زور دیتے تھے۔ امت مسلمہ کو خانہ کعبہ کی طرف متوجہ کراتے ھوئے آپ فرماتے ھیں:اے مسلمانان عالم! اپنی عزت اور اپنے اقتدار کو اسلام اور بیت اللہ کے ذریعہ حاصل کرو۔(۱۷)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 next