حج: امام خمينی(ره) کی نظر ميں



اسلامی اجتماعات ھم آھنگی و اخوت کا مظھر ھیں

حج تمام مسلمان گروھوں کا ایک اجتماع عام ھے ۔ تمام گرھوںکو چاھئے کہ وہ مشرق میں ھوں یا مغرب میں ھوں ،شمال میں ھوں یا جنوب میں ، جھاں کھیں اورجس ملک میں بھی ھوں ، اس دعوت پر غور و فکر کریں ۔ عوام ”ناس “ کو دعوت دی گئی ھے ، صرف مسلمانوں ھی کو نھیں ۔ سب مسلم بن جائیں اور سب جائیں یعنی وہ سب کہ جو مستطیع ھیں ۔ وہ مستطیع افراد کہ جو مکہ جا سکتے ھیں ان سے کھاگیا ھے کہ وہ سال میں ایک مرتبہ وھاں جائیں ۔ اس طرح اللہ تعالیٰ وھاں ایک اجتماع عام منعقد کرنا چاھتا ھے ۔ اس اجتماع عام کی اگر مسلمان قدر پھچانیں تو اس سے مسلمان گروھوں کے مسائل کے حل سامنے آسکتے ھیں ۔مثلا اگر ایران کے مسلمان وھاں جائیں اور اپنے مسائل لوگوں سےبیان کریں تو مسلمانوں پر لازم ھے کہ ان مسائل و مشکلات کے حل کے لئے ان کا ساتہ دیں ۔ سبھی افراد کہ جو حج کے لئے آئے ھیں جب سمجہ جائیں کہ مثلا ایران کیا چاھتا ھے، کیا کرتا ھے ، حکومت ایران اپنے عوام سے کیسا سلوک کرتی ھے پھرجب وہ واپس اپنے اپنے علاقوں میں جائیں تو یہ باتیں پھنچائیں ۔ اسی طرح اگر انھوں نے اپنی حکومت یا عوام کے بارے میں کچہ دیکھا ھو تو یھاں پھنچ کر دوسروں کو بتائیں اور پھر دوسرے ذمہ دار ھیں کہ ان کا ساتہ دیں ۔ اسلام اس طرح کا دین ھے کہ اس کے اجتماعات عبادت ھونے کے ساتہ ساتہ سیاسی بھی ھیں ۔

ایک اور مشکل قوموں Ú©Û’ ما بین عدم ارتباط Ú¾Û’ Û” قوموں Ú©Û’ ما بین یا تو اصلاً ارتباط Ú¾Û’ Ú¾ÛŒ نھیں یا پھر Ú©Ù… Ú¾Û’ Û” سب مومنین اللہ Ú©Û’ Ø­Ú©Ù… Ú©Û’ مطابق بھائی ھیں Û” بھائیوں Ú©Ùˆ ایک دوسرے Ú©Û’ حال سے آگاہ رھنا چاھئے Û” بھائیوں Ú©Ùˆ ایک دوسرے Ú©ÛŒ مشکلات حل کرنا چاھئے ØŒ اسلام Ù†Û’ تمام گروھوں Ú©Û’ ما بین Ú¾Ù… آھنگی Ùˆ تفاھم Ú©Û’ لئے پروگرام دیا Ú¾Û’ اور وہ حج Ú¾Û’ ØŒ فریضہ حج Ú©Û’ مطابق تمام اسلامی ممالک Ú©Û’ مستطیع افراد کا فریضہ Ú¾Û’ کہ وہ مکہ جائیں Û” وھاں پر بھی اس Ù†Û’ کئی ایک مقامات فراھم کئے کہ جوآپسی تفاھم کا سبب بن سکتے ھیں Û” قابل افسوس امر یہ Ú¾Û’ کہ مسلمان غافل ھیں Û” اگر حکومتیں مختلف ممالک سے دو سو افراد Ú©Ùˆ جمع کر Ú©Û’ ایک اجتماع منعقد کرنا چاھیں تو انھیں کس قدر زحمتیں اور کس قدر اخراجات برداشت کرنا پڑیںگے پھر کھیںجا Ú©Û’ کسی ایک مقام پر دو سو افراد جمع Ú¾ÙˆÚºÚ¯Û’ Û” اللہ تبارک Ùˆ تعالیٰ Ù†Û’ کئی ملین افراد کا ایک اجتماع مسلمانوں Ú©Ùˆ مھیا کر دیاھے اور اس Ù†Û’ کھا Ú¾Û’ کہ سب وھاں جائیں اور یہ سب آپس میں بھائی ھیں Û” مومن آپس میں بھائی اوربرادر ھیں ۔اب اگر یہ بھائی ایک دوسرے کا حال نہ پوچھیں اور کام نہ آئیں تو پھر یہ اسلام کا قصور ،نھیں قصور ھمارا Ú¾Û’ Û” وہ مواقف کہ جو اسلام Ù†Û’ مقرر کئے ھیں اور لوگوں Ú©Ùˆ ان Ú©ÛŒ طرف ھدایت Ú©ÛŒ Ú¾Û’ Ú¾Ù… اگر انھیں محفوظ رکھیں اور ان سے کام لیں تو اسلام ترقی کرنے لگا ،اسلامی ممالک Ú©ÛŒ مشکلات حل Ú¾Ùˆ جائیںگی Û” پھر غیر ھماری طرف للچائی ھوئی نظروں سے نھیںدیکھیں Ú¯Û’  Û” ایک ارب مسلمان مٹھی بھر افراد یا ایسی حکومتوں Ú©Û’ غلام نھیں Ú¾ÙˆÚºÚ¯Û’ØŒ ایک ارب Ú©ÛŒ تعداد جن Ú©Û’ پاس اتنے خزانے ھیں ،زیر زمین خزانے ھیں ØŒ جن Ú©Û’ پاس ایمان Ú©ÛŒ قوت Ú¾Û’ ØŒ اللہ پر ایمان Ú©ÛŒ قوت ØŒ ایسی عظیم مادی اور روحانی طاقت جو مسلمانوں Ú©Û’ پاس Ú¾Û’ کسی اور Ú©Û’ پاس نھیں Û” اگر وہ اس سے استفادہ نہ کریں تو خود ان کا قصور Ú¾Û’ Û” مسلمانوں Ú©Ùˆ چاھئیے کہ اپنی حالت Ú©Ùˆ بدلیں Û”

مسلمان بھن بھائی سب اس امر کی طرف توجہ رکھیں کہ حج کا ایک اھم فلسفہ یہ ھے کہ مسلمانوں کے ما بین ھم آھنگی پیدا ھو اور ان کے درمیان اخوت کا رشتہ مضبوط ھو ، علما ء پر لازم ھے کہ وہ اپنے بنیادی سیاسی و معاشرتی مسائل دیگر برادران سے بیان کریں اور ان کے حل کرنے کے لئے منصوبہ بندی کریں اور اپنے ممالک میں واپس جاکر یہ منصوبہ بندی وھاں کے علما اور ارباب نظر کی خدمت میں پیش کریں ۔

مسائل اسلام کے حل کے لئے یہ اجتماع واجب قرار دیا گیا ھے

اگر ھم حج کی حقیقی روح کے مطابق عمل کرتے تو مسلمانوں کو در پیش یہ بھت سی مشکلات پیش ھی نہ آتیں ۔ اگر اسلامی حکومتیں واقعاً ھوش میں آتیں ، توجہ کرتیں کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ایک ایسا عظیم اجتماع ھمارے لئے فراھم کیا جوکچہ افراد پر لازم ھے اور باقی سب کے لئے مستحب ھے ، اگر مسلمان حکومتیں اس کے وسائل فراھم کرتیں اور وھاں پر جمع ھونے والی اقوام کے افرادفراخدلی سے ملاقات کرتے ، آپس میں ایک دوسرے سے اپنے اپنے علاقوں کی مشکلات بیان کرتے ، جو مشکلات انھیں بڑی طاقتوں کی طرف سے پیش آتی ھیں انھیں زیر بحث لاتے ، گفتگو کرتے اور پھر اپنے اپنے علاقوں میں واپس جا کر ان مسائل کی تبلیغ کرتے تو سارا عالم اسلام خوش حال ھوتا اگر یہ حکومتیں وسائل فراھم کرتیں تو حج کا عظیم اجتماع آج ایسا نہ ھوتا بلکہ حج درست طور پر بجالایا جاتا ، یہ حکمران خود بھی ان اجتماعات میں شریک ھوتے ، بیٹھتے اور اپنے مسائل حل کرتے ، پھر اسلام ایک ایسی قوت بن جاتا کہ کوئی بھی قوت اس کے مقابل نہ ھوتی ۔ یہ ایک راستہ ھے ( مسائل کے حل کا ) سب لوگوں کو تمام علاقوں سے سال میں ایک دفعہ دعوت دی گئی ھے اگر کوئی جا سکتا ھوتو جائے ۔ ” للّہ علی الناس حج البیت “

سیاسی مسائل پر غور و خوض کا مقام

 Ø§Ø³Ù„ام دین سیاست Ú¾Û’ Û” یہ وہ دین Ú¾Û’ کہ جس Ú©Û’ احکام میں سیاست واضح طور پر دکھائی دیتی Ú¾Û’ Û” ھر روز اسلامی ممالک Ú©ÛŒ تمام مسجدوں میں شھروں سے Ù„Û’ کر دیھات تک جماعت کےلئے اجتماع ھوتا Ú¾Û’ تاکہ ھر شھر اور ھر قصبے Ú©Û’ مسلمان ایک دوسرے Ú©Û’ حالات Ú©Ùˆ جانیں اور مستضعفین Ú©Û’ حالات سے باخبر Ú¾ÙˆÚº Û” اسی طرح ھفتے میں ایک مرتبہ کسی ایک مقام پر نماز جمعہ Ú©Û’ لئے ایک بڑے اجتماع کا انعقاد ھوتا Ú¾Û’ Û” یہ نماز دو خطبوں پر مشتمل Ú¾Û’ Û” اس میں ضروری Ú¾Û’ کہ سیاسی، اجتماعی اور اقتصادی پھلو زیر بحث آئیں اور عوام ان مسائل سے آگاہ Ú¾ÙˆÚº Û” اسی طرح سال میں دو عیدیں ھوتی ھیں Û” ان مواقع پر بھی اجتماعات منعقد ھوتے ھیں Û” نماز عید میں بھی دو خطبے ھوتے ھیں Û” ان دو خطبوں میں بھی حمد اور رسول اکرم اور ائمہ علیھم السلام پر درود Ùˆ سلام Ú©Û’ بعد سیاسی ØŒ اجتماعی اور اقتصادی پھلوؤں نیز ملک اور علاقے Ú©ÛŒ ضروریات پرگفتگو ھونی چاھئے Û” خطبائے کرام Ú©Ùˆ چاھئے کہ وہ عوام Ú©Ùˆ مسائل سے آگاہ کریں۔سب سے بڑہ کر حج کا اجتماع Ú¾Û’ کہ جو سال میں ایک مرتبہ منعقد ھوتا Ú¾Û’ Û” واجب Ú¾Û’ کہ تمام اسلامی ممالک سے جو افراد مستطیع ھیں وہ جمع Ú¾ÙˆÚº اور ضروری Ú¾Û’ کہ وھاں مسائل اسلامی پر بات Ú¾Ùˆ ۔حج Ú©Û’ مقامات پر ØŒ عرفات میں ØŒ خصوصاً منیٰ  میں اور اس Ú©Û’ بعد رسول اکرم  Ú©Û’ حرم میں عوام Ú©Ùˆ اپنے ملک اور اسلامی ممالک Ú©Û’ حالات سے آگاہ ھونا چاھئے Û”

باعث افسوس ھے کہ ان امورسے غفلت برتی جا رھی ھے ۔ اجتماعات منعقد ھوتے ھیں لیکن ان سے نتیجہ حاصل نھیں کیا جاتا ۔ مسلمان مکھٴ مکرمہ اور دیگر مقامات مقدسہ پر جمع ھوتے ھیںلیکن اس طرح سے کہ ایک دوسرے سے اجنبی اور بیگانہ ھوتے ھیں ۔ مختلف شھروں میں اجتماعات منعقد ھوتے ھیں ، نماز جمعہ کے اجتماعات ، نماز عید کے اجتماعات لیکن اس طرح سے کہ گویا لوگوں میں باھم کسی بات پر کوئی وحدت و ھم آھنگی نہ ھو ۔ اسلام نے لوگوں کو ان اجتماعات کی دعوت بڑے مقاصد کے لئے دی ھے ۔ اسلام کے پیش نظر ان اجتماعات کے بھت بلند مقاصد ھیں ۔

حج کو مظلوموں کی فریاد کا جواب دہ ھونا چاھئے



back 1 2 3 4 5 6 7 next