حج: امام خمينی(ره) کی نظر ميں



وہ حج جو اللہ تبارک Ùˆ تعالیٰ Ú¾Ù… سے چاھتا Ú¾Û’ اور وہ حج جو اسلام Ú¾Ù… سے چاھتا Ú¾Û’ یہ Ú¾Û’ کہ Ú¾Ù… جب حج پر جائیں تو دنیا Ú©Û’ مسلمانوں Ú©Ùˆ بیدار  کریںاور آپس میں متحد کریں Û” انھیں سمجھائیں کہ ایک ارب مسلمان ،مٹھی بھر آبادی Ú©ÛŒ دو بڑی طاقتوں Ú©Û’ زیر تسلط کیوں رھیں ØŸ یہ تمام مصیبتیں اس لئے ھیں کیونکہ مسلمانوں Ú©Ùˆ جو راستہ اسلام Ù†Û’ دکھایا Ú¾Û’ وہ اس سے منہ موڑے ھوئے ھیں وہ لوگ جو صھیونیت Ú©Û’ خلاف ایک آواز بلند کرنے پر مذمت کرتے ھیں وہ Ú©Ù… از Ú©Ù… امریکہ Ú©Û’ خلاف تو ایک لفظ کھہ Ú¾ÛŒ دیں Û” یہ لوگ ان عیسائی علماء سے کمتر نھیں ھیں جو یہ کھتے ھیں کہ کوئی بات نھیں کرنی چاھئے اور یہ لوگ امریکہ Ú©Û’ طرف دار علما Ø¡ سے بھی Ú©Ù… نھیں ھیں ØŒ یہ بھی امریکہ Ú©Û’ طرف دار ھیں ØŒ مسلمانوں Ú©Ùˆ بیدار ھونا چاھے، ان ایک ارب مسلمانوں Ú©Ùˆ بیدار ھونا چاھے تاکہ ان دو بڑی طاقتوں اور دیگر قوتوں Ú©Ùˆ جڑ سے اکھاڑ دیں جوان علاقوں میں فساد پھیلانے میں مشغول ھیں Û”

کیا اسلامی ممالک اور اسلامی ممالک کی حکومتوں کے لئے ذلت کا باعث نھیں ھے کہ اسرئیل اٹھے اور فلسطینوں کے ساتہ اس قدر وحشیانہ طریقے سے پیش آئے ؟ لبنان میں وہ مظالم ڈھاتا رھا اور ایکارب مسلمانوں کی آبادی بیٹھی ان کا تماشا دیکھتی رھی ،یہ لوگ کس چیز سے ڈرتے ھیں ؟ کیوں اتنے بے غیرت ھو گئے ھیں ؟ مشرق و مغرب کی رگ حیات مسلمانوں کے ھاتہ میں ھے ۔ اگر دس دن ان پر تیل بند کردیں تو وہ گٹھنے ٹیک دیں ، باوجود اس کے کہ یہ رگ حیات ، نام نھاد اسلامی حکومتوں کے ھاتہ میں ھے پھر بھی یہ حکومتیں ان ظالم طاقتوں کے آگے سر تسلیم خم کر دیتی ھیں۔کیا مسلمانوں کے لئے یہ افسوس کا مقام نھیں ھے کہ وہ اپنی تمام چیزیں غیروں کو دیدیں اور ان کی خوشامدیں کرے کہ وہ ان سے قبول کریں ؟ جب صورت حال یہ ھو کہ مسلمان مسائل الٰھی کی طرف توجہ نہ کریں، قرآنی مسائل کی طرف توجہ نہ دیں ، اسلامی احکام کی طرف صحیح طور پر توجہ نہ کریں اور اسلام کی دعوت وحدت کو پاؤں تلے روند ڈالیں تو پھر ضروری ھے کہ ان کے ساتہ ایسا ھی سلوک ھو کہ اپنی تمام چیزیں بھی اغیارکو دیں اور ان کی منت بھی کریں تاکہ وہ ان سے قبول کرلیں کیا اب بھی ھمیں بیدار نھیں ھونا چاھئے ؟ کیا انھیں ایران سے سبق حاصل نھیں کرنا چاھئے ؟

حج ۔ مرکز معارف اسلامی

اسلامی معاشروں کا سب سے بڑا المیہ یہ ھے کہ ابھی تک انھوں نے بھت سے احکام الٰھی کا حقیقی فلسفہ نھیں سمجھاھے ۔حج کہ جو اس قدر اسرار و عظمت کا حامل ھے ابھی تک ایک خشک عبادت اور بے حاصل و بے ثمر حرکت کی صورت میں باقی ھے ۔

 Ù…سلمانوں Ú©ÛŒ ایک بڑی ذمہ داری یہ Ú¾Û’ کہ وہ حج Ú©ÛŒ حقیقت Ú©Ùˆ سمجھیں اور غور کریں کہ آخر کیوں Ú¾Ù… ھمیشہ اپنے کچہ مادی Ùˆ روحانی وسائل سے حج کا اھتمام کرتے ھیں؟ جاھلوں ØŒ خود غرض وظیفہ خواروں Ù†Û’ ابھی تک فلسفہ حج یہ بتایا Ú¾Û’ کہ یہ ایک اجتماعی عبادت Ú¾Û’ اور زیارت Ùˆ سیاحت Ú©Û’ لئے ایک سفر Ú¾Û’ ۔حج Ú©Ùˆ اس سے کیا سروکار کہ کیسے جیا جائے ،جھاد کیسے کیا جائے اور سرمایہ داری اور اشتراکی دنیا کا مقابلہ کیسے کیا جائے ! حج Ú©Ùˆ اس سے کیا سروکار کہ مسلمانوں اور محروموں Ú©Û’ حقوق ظالموں سے واپس لئے جائیں ! حج Ú©Ùˆ اس سے کیا کام کہ مسلمانوں پر موجود روحانی Ùˆ جسمانی دباؤ Ú©Û’ بارے میں چارہ اندیشی Ú©ÛŒ جائے ! حج Ú©Ùˆ اس سے کیا کام کہ مسلمان ایک عظیم طاقت اور دنیا Ú©ÛŒ تیسری قوت Ú©Û’ طور پر ابھریں ! حج Ú©Ùˆ اس سے کیا سروکار کہ مسلمانوں Ú©Ùˆ ایجنٹ حکومتوں Ú©Û’ خلاف ابھارا جائے بلکہ حج تو صرف کعبہ Ùˆ مدینہ Ú©ÛŒ زیارت Ú©Û’ لئے ایک تفریحی سفر Ú¾Û’Û” جبکہ حج انسان Ú©ÛŒ صاحب بیت سے قربت اور اس سے اتصال Ú©Û’ لئے Ú¾Û’ Û” حج صرف چند حرکات ØŒ اعمال اور الفاظ کا نام نھیں Ú¾Û’Û” خشک الفاظ Ùˆ حرکات Ú©Û’ ذریعے انسان اللہ تک نھیں پھونچ سکتا Û” حج معارف اسلامی کا وہ مرکز Ú¾Û’ کہ جس سے زندگی Ú©Û’ تمام زاویوں Ú©Û’ لئے سیاست اسلامی کا مفھوم اخذ کرنا چاھئے Û” حج مادی Ùˆ روحانی رذائل سے پاک ایک معاشرے Ú©ÛŒ تشکیل کا پیغام دیتا Ú¾Û’ ،حج ایک انسان Ú©ÛŒ عشق آفریں زندگی Ú©Û’ تمام حصوں اور دنیا میں ایک کمال یافتہ معاشرے Ú©ÛŒ تجلی Ùˆ تکرار سے عبارت Ú¾Û’ ۔مناسک حج مناسک زندگی ھیں Û” امت اسلامی کا تعلق کسی بھی نسل اور قوم سے Ú¾Ùˆ اسے ابراھیمی Ú¾Ùˆ جانا چاھئے تاکہ امت محمدی سے اس کا ارتباط Ú¾Ùˆ سکے اور وہ متحد ھوسکے Û” حج توحیدی زندگی Ú©ÛŒ تنظیم اور تشکیل کا نام Ú¾Û’ Û” حج مسلمانوں Ú©ÛŒ مادی Ùˆ روحانی صلاحیتوں اور قوتوں Ú©Û’ اظھار کا مرکز اور پیمائش کا معیار Ú¾Û’ ۔حج قرآن Ú©ÛŒ مانند Ú¾Û’ کہ جس سے سب بھرہ ھوتے ھیں لیکن مفکر ØŒ غوّاص اور امت اسلامی Ú©Û’ درد آشنا اگر اس دریائے معارف میںاتریں اور اس Ú©Û’ احکام Ùˆ سیاست اجتماعی Ú©Û’ قریب ھونے اور گھرائی میں اترنے سے نہ ڈریں تو اس دریا Ú©Û’ صدف سے ھدایت ØŒ رشد ØŒ حکمت اور حریت Ú©Û’ بے بھاگوھر ان Ú©Û’ ھاتہ لگیں Ú¯Û’ اور اس Ú©ÛŒ حکمت Ùˆ معرفت Ú©Û’ آب شیریں سے تا ابد سیراب ھوتے رھیں Ú¯Û’ لیکن کیا کیا جائے اور اس غم بے پایاں Ú©Ùˆ کھاں Ù„Û’ جایا جائے کہ حج قرآن Ú¾ÛŒ Ú©ÛŒ طرح مھجور Ùˆ متروک Ú¾Ùˆ چکا Ú¾Û’ Û” جیسے وہ کتاب زندگی اور صحیفھٴ کمال Ùˆ جمال ھمارے خود ساختہ پردوں میں پنھاں Ú¾Ùˆ چکا Ú¾Û’ اس خلقت کا یہ گنجینہ جس طرح ھماری کج فکریوں Ú©Û’ ڈھیر میں دفن اور پوشیدہ Ú¾Ùˆ چکا Ú¾Û’  اور اس Ú©ÛŒ ھدایت زندگی اور حیات بخش فلسفہ فراموشی کا شکار Ú¾Ùˆ چکا Ú¾Û’ اسی طرح حج کا بھی یھی حال ھوا Ú¾Û’ ،لاکھوں مسلمان ھر سال مکہ جاتے ھیں Û” رسول اکرم ØŒ حضرت ابراھیم علیہ السلام ØŒ حضرت اسماعیل علیہ السلام اور جناب ھاجرہ علیھا السلام Ú©Û’ نقش قدم پر اپنے قدم رکھتے ھیں لیکن کوئی نھیںھے کہ جو اپنے آپ سے پوچھے کہ ابراھیم علیہ السلام اور محمد(ص)   کون تھے اور انھوں Ù†Û’ کیا کیا ØŒ ان کا مقصد کیا تھا اور وہ Ú¾Ù… سے کیا چاھتے تھے ØŸ گویا جس ایک چیز Ú©Û’ بارے میں نھیں سوچا جاتا وہ یھی Ú¾Û’Û” یہ امر مسلم Ú¾Û’ کہ وہ حج جوبے روح Ùˆ بے تحرک Ú¾Ùˆ ØŒ جس میں قیام نہ Ú¾Ùˆ ØŒ جو بے برائت Ú¾Ùˆ ØŒ جس میں وحدت نہ Ú¾Ùˆ اور جس Ú©Û’ ذریعے کفر Ùˆ شرک منھدم نہ Ú¾Ùˆ ،حج Ú¾ÛŒ نھیںھے Û”

مختصر یہ کہ تمام مسلمانوں کو چاھئے کہ حج اور قرآن کریم کے احیاء کی کوشش کریں اور سعی کریں کہ یہ دونوں عرصھٴ حیات میں لوٹ آئیں نیز اسلام کے فرض شناس محققین کو چاھئے کہ فلسفہ حج کی صحیح اور حقیقی تفسیر پیش کر کے درباری علما ء کے خرافات پر مبنی سارے تانے بانے دریا میں اٹھا پھینکیں ۔

امام خمینی (رھ) کی تقریروں سے ماخوذ جملے

اصولاً برائت از مشرکین حج کے سیاسی فرائض میں سے ھے اور اس کے بغیر ھمارا حج ،حج ھی نھیںھے ۔

حج Ú©Û’ موقع پر برائت از مشرکین وہ سیاسی ØŒ عبادی پکار Ú¾Û’ کہ جس کا امر رسول اللہ  Ù†Û’ فرمایا Ú¾Û’ Û”

ھماری صدائے برائت ان سب لوگوں کی پکار ھے جو امریکہ کی فرعونیت اور اس کی ھوس اقتدار کو اب مزید برداشت نھیں کر سکتے ۔

حج کے ان عظیم مناسک کا سب سے زیادہ مترو ک اور غفلت زدہ پھلو سیاسی پھلو ھے خائنوں کا ھاتہ اسے متروک بنانے میں سب سے زیادہ کار فرما رھاھے آج بھی اور آئندہ بھی رھے گا ۔

 Ø¬Ùˆ درباری ملّایہ کھتے ھیں کہ حج Ú©Ùˆ سیاسی پھلوؤں سے خالی ھونا چاھئے وہ رسول اللہ  Ú©ÛŒ مذمت کرتے ھیں Û”

آج عالم اسلام امریکہکے ھاتھوں میں اسیر ھے۔ ھمارا فریضہ ھے کہ دنیا کے مختلف بر اعظموں میں بسنے والے مسلمانوں کے لئے اللہ کا یہ پیغام لے جائیں کہ وہ خدا کے سوا کسی کی غلامی اور بندگی کو قبول نہ کریں ۔

حجر اسود کو بوسہ دیتے ھوئے اللہ سے بیعت کریں کہ ھم اس کے اوراسکے رسولوں کے ،صالحین کے اور حریت پسندوں کے دشمنو ں کے دشمن ھونگے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7