اسلام ميں معاشرتي حقوق



      تواس سے مراد یہ ہے کہ مستقبل میں آنے والے فقرکے خوف سے اپنی اولاد کوقتل نہ کرو لہذا خداتعالی پہلے ان Ú©ÛŒ اولاد Ú©Û’ رزق Ú©ÛŒ ضانت اٹھاکر انہیں مطمئن کرنا چاہتاہے کیونکہ انہیں اندیشہ تھا کہ ان Ú©ÛŒ اولاد آئیگی تواپنے ساتھ فقربھی لائے Ú¯ÛŒ لہذا خداوندکریم Ù†Û’ فرمایاہم انہیں بھی رزق دیتے ہیں اورتمہیں بھی یعنی اس آیت میں خدا اولاد Ú©Û’ رزق Ú©Û’ ذمہ داری Ù„Û’ رہاہے۔

      پس دونوں آیتوں کامعنی ایک نہیں ہے بلکہ ہرآیت والدین کوخاص حالت میں مخاطب قراردے رہی ہے لیکن دونوں آیتوں کاہدف ایک ہے اوروہ ہے اولاد Ú©ÛŒ زندگی پر ظلم کرنے سے روکنا۔

      پھرزمانہ جاہلیت میں Ù„Ú‘Ú©Û’ اورلڑکی Ú©Û’ درمیان امتیاز برتاجاتاتھا اورلڑکیوں کوزندہ درگورکرکے انتہائی قساوت قلبی اورسفاکانہ انداز میں ان Ú©ÛŒ زندگی کاخاتمہ کردیاجاتاتھا اورذرہ بھرانسانی جذبات واحساسات متاثرنہیں ہوتے تھے۔

      ”المختار من طرائف الامثال والاخبار “ Ú©Û’ مولف نقل کرتے ہیں کہ ”حضرت عمر سے زندگی Ú©Û’ عجیب ترین واقعات Ú©Û’ بارے میں سوال کیاگیاتوانہوں Ù†Û’ کہا دو واقعے ایسے ہیں ایک کویاد کرتاہوں ہنس پڑتاہوں اوردوسرے کویاد کرتاہوں تورودیتاہوں۔ پوچھاگیاہنسانے والاواقعہ کونسا ہے توانہوں Ù†Û’ جواب دیا میں زمانہ جاہلیت میں کھجور Ú©Û’ بنے ہوئے ایک بت Ú©ÛŒ عبادت کیاکرتاتھا جب سال ختم ہوجاتاتھا تومیں وہ بت کھالیا کرتاتھا اوراس Ú©ÛŒ جگہ Ú©Ú†ÛŒ کھجوروں کادوسرا بت بنا Ú©Û’ رکھ دیتاتھا پوچھاگیادوسرا رلانے والا واقعہ کونسا ہے توکہنے Ù„Ú¯Û’ جب میں اپنی بیٹی زندہ درگورکرنے Ú©Û’ لئے گڑھا کھود رہاتھا تومیری داڑھی گرد وغبار سے اٹ گئی تھی اورمیری بیٹی میری داڑھی سے گردوغبار جھاڑرہی تھی اس Ú©Û’ باوجود میں Ù†Û’ اسے زندہ دفن کردیا“ [67]Û”

      اس وحشی، بہیمانہ اورانسانیت سوز رسم Ú©Û’ مقابلے میں اسلام Ù†Û’ حیات انسانی Ú©Û’ لئے ایک نئی فکر تشکیل دینے کابیڑا اٹھایاکہ زندگی فقط ایک حق نہیں ہے بلکہ یہ ایک الہی امانت ہے جسے خدائے تعالی Ù†Û’ انسان Ú©Û’ پاس ودیعت رکھاہے۔

      لہذا بغیرشرعی جواز Ú©Û’ اس پرہرقسم کاتجاوز ایک ناقابل بخشش ظلم شمارکیاجائے گا اوراللہ تعالی Ú©Û’ علاوہ کسی طاقت کواس مقدس امانت Ú©Û’ چھیننے کاحق نہیں ہے وہی زندگی عطاکرتاہے اورصرف وہی اسے لینے کاحقدار ہے۔

      نیز اسلام Ù†Û’ لڑکیوں Ú©Û’ لئے خصوصی طورپرایک نئی اجتماعی فضاقائم کرنے Ú©Û’ لئے کام کیا کیونکہ زمانہ جاہلیت Ú©Û’ لوگ Ù„Ú‘Ú©ÛŒ Ú©ÛŒ پیدائش سے خوش نہیں ہوتے تھے چنانچہ قرآن فرماتاہے  :

      واذا بشراحدھم بالانثی ظل وجھہ مسودا ÙˆÚ¾Ùˆ کظیم یتواری من القوم من سوء مابشربہ ایمسکہ علی ھون ام یدسہ فی التراب الاساء مایحکمون

      ”اورجب ان میں سے کسی Ú©Û’ یہاں اس Ú©ÛŒ Ù„Ú‘Ú©ÛŒ Ú©Û’ پیدا ہونے Ú©ÛŒ خبردی جاتی تھی توغصہ Ú©Û’ مارے اس کامنہ کالاہوجاتاتھا اورو ہ زہرکاساگھونٹ Ù¾ÛŒ کر رہ جاتاہے (بیٹی Ú©ÛŒ) عار اوراس Ú©ÛŒ وجہ سے کہ جس Ú©ÛŒ اس کوخبردی گئی ہے اپنی قوم Ú©Û’ لوگوں سے چھپاتاپھرتاہے (اورسوچتارہتاہے) آیااسے ذلت اٹھانے Ú©Û’ لئے اسی طرح زندہ رہنے دے یا (زندہ ہی) اس کوزمین میں گاڑدے دیکھویہ لوگ کس قدر براحکم لگاتے ہیں“ [68]Û”

      اوردوسری طرف سے ان Ú©Û’ اندر اس فکرکواجاگرکیاکہ رزق اللہ تعالی Ú©Û’ ہاتھ میں ہے وہ لڑکیوں کوبھی اس طرح رزق دیتاہے جیسے Ù„Ú‘Ú©ÙˆÚº کواوراس طریقے سے زندگی Ú©Û’ بارے میں اطمینان Ú©ÛŒ فضاقائم Ú©ÛŒ اورپیغمبر Ù†Û’ بڑی صاف وشفاف اورالماسی زبان لڑکیوں Ú©Û’ لئے استعمال Ú©ÛŒ چنانچہ کبھی تولڑکی کوپھول کہا اورکبھی بیٹیوں کوباعث برکت، انس رکھنے والی،شفقت کرنے والی اورگران قیمت قراردیاہے، حمزہ بن حمران روایت کرتے ہیں کہ ”ایک شخص پیغمبر Ú©Û’ پاس آیا اورمیں بھی وہیں تھا جب اسے اپنے بچے Ú©ÛŒ خبردی گئی تواس Ú©Û’ چہرے کارنگ متغیرہوگیا پیغمبر Ù†Û’ پوچھاکیاہواہے ØŸ تواس Ù†Û’ جواب دیا اچھا ہی ہواہے آپ Ù†Û’ فرمایا تھا توپھرتیرے چہرے کارنگ کیوں متغیرہوگیا؟ کہنے لگا جب میں گھرسے نکلاتھا تومیری بیوی دردزہ میں مبتلاتھی اب مجھے خبرملی ہے کہ اس Ù†Û’ Ù„Ú‘Ú©ÛŒ کوجنم دیاہے توآپ Ù†Û’ فرمایا :



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 next