اسلام ميں معاشرتي حقوق 3



خلقت میں مساوی ہونااورذمہ داریاں

      قرآن حکیم Ù†Û’ ان Ú©Ú¾ÙˆÚ©Ú¾Ù„Û’ عقائد کورد کیاہے اورزوردے کرکہاہے کہ اصل خلقت میں مرد وعورت برابرہیں نہ تومردہی اعلی عنصرسے پیداہواہے اورنہ عورت گھٹیا عنصرسے بلکہ ایک ہی عنصریعنی مٹی سے اورایک نفس سے پیداہوئے ہیں چنانچہ فرماتاہے :

      یاایھاالناس اتقوا ربکم الذی خلقکم من نفس واحدة وخلق منھا زوجھا وبث منھما رجالاکثیرا ونساء [42]Û”

      ”اے لوگوں اپنے اس رب سے ڈرو جس Ù†Û’ تمہیں ایک نفس سے پیداکیااوراسی سے جوڑا خلق کیااوران دوسے بہت سارے مرد اورعورتیں پھیلادئیے“۔

      یوں قرآن کریم Ù†Û’ اصل پیدائش میں عورت کومرد Ú©Û’ برابرقراردے کراس Ú©ÛŒ شان بڑھادی اوراسے انسانی عزت فراہم کی۔

      نیزقرآن ذمہ داری Ú©Û’ لحاظ سے بھی مرد اورعورت کومساوی سمجھتاہے۔ فرماتا ہے :

      من عمل صالحا من ذکراوانثی وہومومن فلنحییہ حیاة طیبة…)Û”

      ”جوبھی نیک عمل کرے مردہویاعورت درحالیکہ وہ مومن ہوپس ہم ضروراسے پاکیزگی عطاکریں Ú¯Û’ [43]Û”

      لیکن مرد اورعورت Ú©Û’ پیدائش،شرافت اورذمہ داری میں برابرہونے Ú©Û’ باوجودان Ú©Û’ درمیان طبیعی اختلاف موجودہے جوان Ú©Û’ حقوق وفرائض Ú©Û’ اختلاف کاسبب بنتاہے لذا عدل کاتقاضایہ ہے کہ مرد اوراس Ú©Û’ فرائض Ú©Û’ درمیان مساوات ہونہ مرد اورعورت Ú©Û’ حقوق وفرائض Ú©Û’ درمیان، وراثت میں مرد کوترجیح دیناعدالت Ú©Û’ خلاف نہیں بلکہ عین عدالت ہے مرد Ú©Û’ اوپرشادی Ú©Û’ آغازہی میں مہرہے اورپھرآخرتک اس Ú©Û’ اوپرنان ونفقہ واجب ہے اسی قرآن Ù†Û’ عورت پرحجاب کوواجب کرکے اس Ú©ÛŒ آزادی کومحدود نہیں کیابلکہ خود اسے اورمعاشرے میں اس Ú©Û’ احترام کومحفوظ کیاہے قرآن چاہتاہے کہ جب عورت معاشرے میں Ù†Ú©Ù„Û’ تومردوں Ú©Û’ جذبات کوبرانگیختہ نہ کرے لذا اپنی حفاظت کرے اوردوسروں کونقصان نہ پہنچائے۔

      اورقرآن Ù†Û’ عورت کوفکر وعمل کاحق بھی دیاہے اورسے ممکن حقوق دئیے ہیں لہذا عورت کوحق ہے کہ مالک نے،ھبہ کرے، رہن رکھے، بیچے خریدے وغیرہ وغیرہ اسی طرح اسے حق تعلیم بھی حاصل ہے پس عورت اعلی علمی مراتبے تک پہنچ سکتی ہے اورقرآن Ù†Û’ عورت پرظلم وزیادتی کوبھی ناحق قراردیاہے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 next