سيرتِ حضرت خاتم الانبياء کي روشني ميں



عيسائيوں Ù†Û’ رسول Ú©ÙŠ تصوير صرف اسي دور جنگ آزمائي Ú©ÙŠ يوں کھينچي کہ ايکھاتہ ميں قرآن Ú¾Û’ اور ايک ھاتہ ميں تلوارـ  مگر جس طرح رسول Ú©ÙŠ صرف اس زندگي کوسامنے رکہ کر وہ رائے قائم کرنا غلط تھا کہ آپ مطلق عدم تشدد Ú©Û’ حامي Ú¾ÙŠÚº يا سينہميں وہ دل Ú¾ÙŠ Ù†Ú¾ÙŠÚº رکھتے جو معرکہ آرائي کر سکے اسي طرح صرف اس دوسرے دور Ú©Ùˆ سامنےرکہ کر يہ تصوير کھينچنا بھي ظلم Ú¾Û’ کہ بس قرآن Ú¾Û’ اور تلوارـ

آخر يہ کس Ú©ÙŠ تصوير Ú¾Û’ØŸ  محمد مصطفي Ú©ÙŠ نا؟  تو محمد نام تو اس پوريسيرت Ú©ÙŠ مالک ذات کا Ú¾Û’ جس ميں وہ چاليس برس بھي Ú¾ÙŠÚº وہ تيرہ برس بھي Ú¾ÙŠÚº اور اب يہدس برس بھي Ú¾ÙŠÚºÙ€ پھر اس ذا ت Ú©ÙŠ صحيح تصوير تو وہ Ú¾Ùˆ Ú¯ÙŠ جو زندگي Ú©Û’ ان تمام پھلوؤںکو دکھا سکےـ  يہ صرف ايک پھلو Ú©Ùˆ نماياں کرنے والي تصوير تو حضرت محمد مصطفيﷺ Ú©ÙŠ Ù†Ú¾ÙŠÚº سمجھي جا سکتيـ

پھر اس دس برس ميں بھي بدر واحد،  خندق Ùˆ خيبر سے Ø¢Ú¯Û’ بڑھ کر ذرا حديبيہتک بھي تو آئيےـ  يھاں پيغمبر کسي جنگ Ú©Û’ ارادہ سے Ù†Ú¾ÙŠÚº بلکہ حج Ú©ÙŠ نيت سے مکہمعظمہ Ú©ÙŠ جانب Ø¢ رھے Ú¾ÙŠÚºÙ€  ساتہ ميں ÙˆÚ¾ÙŠ بلند حوصلہ فتوحات حاصل کئے ھوئے سپاھيھيں جو ھر ميدان سر کرتے رھے Ú¾ÙŠÚº اور سامنے مکہ ميں ÙˆÚ¾ÙŠ شکست خوردہ جماعت Ú¾Û’ جو ھرميدان ميں ھارتي رھي Ú¾Û’ اور اس وقت وہ بالکل غيرمنظم اور غيرمرتب بھي Ú¾Û’ پھر بھي انکي حرکت مذبوجي Ú¾Û’ کہ وہ سد راہ ھوتے Ú¾ÙŠÚº کہ Ú¾Ù… حج کرنے نہ ديں Ú¯Û’Ù€  عرب Ú©Û’ بينالقبائلي قانون Ú©ÙŠ رو سے حج کا حق کعبہ ميں ھر ايک Ú©Ùˆ تھاـ  ان کا رسول Ú©Û’ سدراہھونا اصولي طور پر بنائے جنگ بننے Ú©Û’ لئے بالکل کافي تھا مگر پيغمبر Ù†Û’ اس موقع پراپنے دامن Ú©Ùˆ چڑھائي کرکے جنگ کرنے Ú©Û’ الزام سے بري رکھتے ھوئے صلح کرکے واپسياختيا رکي اور صلح بھي کيسے شرائط پر؟  ايسے شرائط پر جنھيں بھت سے ساتہ والے اپنيجماعت Ú©Û’ لئے باعث ذلت سمجھ رھے تھے اور جماعت اسلام ميں عام طور سے بے چيني پھيليھوئي تھيـ  ايسي شرطيں تھيں جيسي ايک فاتح کسي مفتوح سے منواتا Ú¾Û’ اس وقت واپسجائيے اس سال حج نہ کيجئے آئندہ سال آئيے گا صرف تين دن تک مکہ ميں رھئے گاـ Ú†ÙˆØªÚ¾Û’ دن آپ ميں سے کوئي نظر نہ آئے گا دوران سال ميں Ú¾Ù… ميں سے کوئي بھاگ کر آپکے پاس جائے تو آپ Ú©Ùˆ واپس کرنا Ù¾Ú‘Û’ گا اور آپ ميں سے کوئي بھاگ کر ھمارے پاسآئے تو Ú¾Ù… واپس Ù†Ú¾ÙŠÚº کريں Ú¯Û’Ù€  انھيں يہ شرائط پيش کرنے Ú©ÙŠ ھمت کيوں ھوئي؟  يقيناًصرف اس لئے کہ وہ مزاج نبوت سے يہ سمجھ لئے تھے کہ آپ اس وقت جنگ Ù†Ú¾ÙŠÚº کريں Ú¯Û’Ù€ Ø¨Ø³ Ú©Ù… ظرف جب يہ سمجھ ليتا Ú¾Û’ کہ مقابل تلوار Ù†Ú¾ÙŠÚº اٹھائے گا تو وہ بڑھتا Ú¾ÙŠ چلاجاتا Ú¾Û’Ù€  آپ Ù†Û’ سب شرائط منظور کر لئے اور واپس تشريف Ù„Û’ گئےـ

اس Ú©Û’ بعد جب مشرکين Ú©ÙŠ طرف سے عھدشکني ھوئي اور حضرت فاتحانہ حيثيت سےمکہ معظمہ ميں داخل ھوئے تو اس وقت گزشتہ واقعات Ú©ÙŠ بناء پر ايک انسان Ú©Û’ کيا جذباتھو سکتے ھيں؟  جنھوں Ù†Û’ تيرہ برس جسم مبارک پر پتھرے مارے جنھوں Ù†Û’ توھين وايذارساني ميں کوئي دقيقہ اٹھا نہ رکھاـ  ان Ú©Û’ ھاتھوں وطن چھوڑنا پڑاـ  اور اس کےبعد بھي انھوں Ù†Û’ چين لينے نہ دياـ  بلکہ جب تک دم ميں دم رھا بار بار خونريز حملےکرتے رھے جس ميں کتنے Ú¾ÙŠ عزيز اور دوست خاک Ùˆ خون ميں تڑپتے نظر آئےـ  خصوصيت کےساتہ اپنے ھمدرد چچا جناب حمزہ کا بعدِ قتل سينہ چاک ھوتے ديکھناـ  آج ÙˆÚ¾ÙŠ جماعتسامنے تھي اور بالکل بے بس،  اپنے قبضے ميں يہ وقت تھا کہ ان Ú©Û’ گزشتہ تمام بھيمانہحرکات Ú©ÙŠ آج سزا دي جاتي،  مگر اس مجسم رحمت الٰھي Ù†Û’ جب انھيں بے بس پايا تو عاماعلان معافي کر دياـ  اور ايک قطرھٴ خون زمين پر گرنے نہ دياـ

اب دنيا بتائے کہ پيغمبر جنگ پسند تھے يا امن پسند؟  حقيقتہ ان Ú©ÙŠ جنگ ياصلح کوئي بھي جذبات Ú©ÙŠ بناء پر نہ تھي بلکہ فرائض Ú©Û’ ماتحت کام ھوتاتھا جس وقت فرضکا تقاضا خاموشي تھي خاموش رھے اور جب حالات Ú©Û’ بدلنے سے ضرورت جنگ Ú©ÙŠ Ù¾Ú‘ گئي جنگکرنے Ù„Ú¯Û’Ù€  پھر جب امکانِ صلح  پيدا  Ú¾Ùˆ  گيا  اور  بلندي  اخلاق  کا  تقاضا  صلح Ú©Ø±Ù†Ø§  ھوا  تو  صلح  کر  ليـ  اور جب دشمن بالکل بے بس Ú¾Ùˆ گيا تو عفو Ùˆ کرم سے کاملے کر اسے معاف کر دياـ

يہ سب باختلافِ حالات فرائض Ú©ÙŠ تبديلياں Ú¾ÙŠÚº جو آپ Ú©Û’ کردار ميں نماياںھوتي رھي Ú¾ÙŠÚºÙ€  فرائض Ú©ÙŠ ÙŠÚ¾ÙŠ پابندي طبيعت Ú©Û’ دباؤ سے جتني آزاد ھو، ÙˆÚ¾ÙŠ معراجانسانيت Ú¾Û’Ù€

 



back 1 next