حضرت آية الله العظمی سيدعلی حسينی سيستانی



          اصول Ú©ÛŒ شناخت اوراس Ú©ÛŒ بنیادی چیزیں ،جوشایدایک فلسفی مسلہ ہے جیسے سہولت وآسانی "مشتق" اوراس Ú©Û’ ترکیبات   ہوں یاعقیدتی وسیاسی، جسیے تعادل وتراجیح Ú©ÛŒ بحث، جس میں آپنے بیان کیاہے کہ حدیثوں کااختلاف ،اس زمانے Ú©Û’ فکری اورعقائدی جھگڑوں ،کشمکشوں اورا Ù“ ئمہ  Ú©Û’ زمان Û’ Ú©Û’ سیاسی حالات کانتیجہ تھا اس بارے میں تھوڑی سی تاریخی معلومات بھی ہمیں اس مس ئ لہ Ú©Û’ افکارونظریوں Ú©Û’ حقیقی پہلوؤں تک پہنچادیت ÛŒ ہے۔

۲ ۔ حوزوی اورجدیدفکرکاسنگم:

          کتاب کفایةکے Ù… ؤ لف Ù†Û’ ØŒ معانی الفاظ Ú©ÛŒ بحث Ú©Û’ ضمن میں ØŒ معانی الفاظ Ú©Û’ بارے میں اپنے نظریات کوجدیدفلسفی نظریہ Ú©Û’ تحت،جس کانام ”نظریہ تکثرادراکی“ ہے اورجوانسانی ذہن Ú©ÛŒ استعدادوخلاقیت پرمبنی ہے،بیان کیاہے Û” اس کامطلب یہ ہے کہ ممکن ہے کہ انسان کاذہن ایک بات کودوالگ الگ شکلوں میں تصورکرسکتاہے: ایک کومستقل طورپردقت ووضاحت Ú©Û’ ساتھ ØŒ اسے اسم کہاجاتاہے اوردوسرے کوغیرمستقل طورپرکسی دوسری چیزکی مددسے اسے حرف کہتے ہیں ØŒ اورجب ”مشتق“ Ú©ÛŒ بحث شروع کرتے ہیں توآپ زمان کواس فلسفہ Ú©ÛŒ نظرسے دیکھتے ہیں جومغربی دنیامیں رائج ہے اور اس بارے میں بھی اظہارخیال کرتے ہیں کہ زمان کومکان سے روشنی اوراندھیروں Ú©Û’ لحاظ سے الگ کیاجاناچاہئے ،صیغہ امراورتجری Ú©ÛŒ بحث میں سوشیالسٹس Ú©Û’ نظریوں کوذکرکرتے ہیں ۔جنکا ماننا ہے کہ بندے Ú©ÛŒ سزاکامعیاراللہ Ú©ÛŒ نافرمانی ہے اوریہ حالت پرانے انسانی سماج Ú©ÛŒ طبقہ بندی اورتقسیم بندی پرہے جس میں آقا،غلام،بڑے ،چھوٹے…… کافرق پایاجاتاتھا Û” درحقیقت یہ نظریہ اس پرانے سماج Ú©Û’ باقیات میں سے ہے جوطبقاتی نظام پرمبنی تھا ØŒ نہ کہ اس قانونی نظام پرجس میں عام انسان Ú©Û’ فائدوں Ú©ÛŒ بات Ú©ÛŒ جاتی ہے۔

Û³ Û”  ان اصول کااہتمام جو فقہ سے مربوط ہیں :

          لہذاایک طالب علم بھی علماء Ú©ÛŒ دقیق اورپیچیدہ فقہی بحثوں کو،جن کاکوئی علمی اورفکری نتیجہ نہیں ہوتا، دیکھ سکتاہے جیسے وہ بحثیں جووضع Ú©Û’ بارے میں Ú©ÛŒ جاتی ہیں کہ کیاوضع ایک امرتکوینی ہے یااعتباری، یاایک ایساامرہے جوتعہدوتخصیص سے متعلق ہے، یاوہ بحثیں جوعلم Ú©Û’ موضوع اورعلم Ú©Û’ موضوع Ú©ÛŒ تعریف Ú©Û’ ذاتی عوارض Ú©Û’ بارے میں ہوتی ہیں اور انہیں جیسی Ú©Ú†Ú¾   دیگر چیزیں جو بیان Ú© ÛŒ جاتی ہیں ØŒ لیکن جوکچھ آیة اللہ العظمی سیستانی Ú©Û’ درسوں میں دیکھنے Ú©Ùˆ ملتا ہے وہ  ÛŒÛ ہے کہ موصوف محکم اورمضبوط علمی مبن ا کوحاصل کرنے Ú©Û’ لیے سخت محنت وزحمت کرتے  Û یں خاص طور پر روش استنباط اور اصول Ú©ÛŒ بحث ÙˆÚº میں ØŒ جیسے اصول عملی، تعادل وتراجیح ،عام وخاص وغیرہ Ú©Û’ متعلق جوبحثیں ہیں۔

۴ ۔ جدت :

          حوزہ Ú©Û’ بہت سے استادوں میں تخلیق کافن نہیں پایاجاتاہے لہذا وہ ہمیشہ یہ کوشش کرتے ہیں کہ کسی کتاب یارسالہ پرتعلیقہ یاحاشیہ Ù„Ú©Ú¾Û’ØŒ بجائے اس Ú©Û’ کہ اس پربحث کریں، لہذاہم دیکھتے ہیں کہ اس طرح Ú©Û’ استادصرف موجودااستادوں Ú©Û’ نظریوں پربحث کرتے ہیں یا”ففہم“ یااس Ø´Ú©Ù„ پردواشکال واردہوتے ہیں اوران دواشکالوں میں غورکرناچاہئے، جیسی عبارتوں میں مشغول کرلیتے ہیں۔

Ûµ Û”  مشرکوں Ú©Û’ ساتھ نکاح جائز ہے :

          آیة اللہ سیستانی اس قاعدہ کوجیسے قاعدہ ”تزاحم“ کہتے ہیں اورجسے فقہاء واصولین صرف ایک عقلی ،عقلائی قاعدہ مانتے ہیں ،قاعدہ اضطرارکے ضمن میں جوایک شرعی قاعدہ ہے اوراس Ú©Û’ بارے میں بہت سی نصوص کاذکرہواہے ،جیسے(ہروہ چیزجسے اللہ Ù†Û’ حرام کیاہے ،اسے ہی مضطر Ú©Û’ لیے حلال کیاہے) کوحلال جانتے ہیں لہذا قاعدہ اضطراراصل میں وہی قاعدہ تزاحم ہے، یایہ Ú©ÛŒ فقہاء واصولین بہت سے قاعدوں کوفضول میں طول دیتے ہیں جیسے جوکچھ قاعدہ لاتعادمیں دیکھنے میں آتاہے کہ فقہا Ø¡ اسے نص Ú©ÛŒ وجہ سے نمازمیں سے مخصوص مانتے ہیں جبکہ آیة اللہ سیستانی اس حدیث ”لاتعادالصلاة الامن خمس“کومصداق کبری مانتے ہیں جونمازاوربہت سے مختلف واجبات کوشامل ہے اوریہ کبری روایت Ú©Û’ آخرمیں موجودہے، ولاتنقض السنة الفریضہ لہذاجوکچھ مسلم ہے وہ یہ ہے کہ نمازمیں بھی اوراس Ú©Û’ علاوہ بھی واجبات سنت پرترجیح رکھتے ہیں جیسے ترجیح وقت وقبلہ ،اس لیے کہ وقت اور قبلہ واجبات میں سے ہے نہ کہ سنت سے۔

Û¶ Û”   اجتماعی نظر :



back 1 2 3 4 5 6 next