حضرت آية الله العظمی سيدعلی حسينی سيستانی



          Ú©Ú†Ú¾ فقہاء ایسے ہیں جومتن کاتحت اللفظی ترجمہ کرتے ہیں یادوسرے لفظوں میں یہ کہاجائے کہ وہ وسیع معنی کوبیان کر Ù†Û’ Ú©Û’ بجائے خودکوم تن Ú©Û’ حروف کاپابندبنالیتے ہیں Û” Ú©Ú†Ú¾ دوسرے فقہاء ان حالات پربحث کرتے ہیں جس میں وہ Ù… تن کہاگیاہے تاکہ ان باتوں سے آگاہ ہو سکیں جن Ú©ÛŒ وجہ سے اس Ù… تن پراثرہواہے ،جیسے اگرپیغمبراسلام (ص) Ú©ÛŒ اس حدیث پرغوروفکرکریں جس میں آپنے (خیبرکی جنگ میں)پالتوگدھے Ú©Û’ گوشت کوحرام قراردیاہے ہم دیکھتے ہیں کہ Ú©Ú†Ú¾ فقہاء اس حدیث Ú©Û’ ایک ایک حرف پرعمل کرتے ہیں یعنی یہ کہ اس حدیث Ú©Û’ مطابق پالتوگدھے Ú©Û’ گوشت کوحرام قراردیتے ہیں، جبکہ ہمیں ان حالات پربھی توجہ دینی چاہئے ج Ù† میں یہ حدیث بیان Ú©ÛŒ Ú¯ ئی تھی تاکہ پیغمبراسلام (ص) Ú©ÛŒ اس حدیث کوبیان کرنے Ú©Û’ اصلی اوربنیادی مقصدتک پہنچاجاسکے اوروہ یہ ہے کہ خیبرکے یہودیوں Ú©Û’ ساتھ جنگ Ù„Ú‘Ù†Û’ Ú©Û’ لئے ہتھیاراوراورفوجی سازوسامان Ú©ÛŒ سخت ضرورت تھی جبکہ اس زمانے میں جس میں مسلمانوں Ú©Û’ حالات اچھے نہیں تھے اوراسلاح Ú©Ùˆ ڈھونے Ú©Û’ لیے چارپایوں Ú©Û’ علاوہ کوئی دوسرا ذر یعہ نہیں تھااس لیے ہم اس نتیجہ پرپہنچتے ہیں کہ اس حدیث سے مرادایک حکومتی پابندی تھی جس میں ایک ایسی مصلحت تھی جس Ú©ÛŒ ان دنوں ضرورت تھی ØŒ اس لیے اس طرح کا Ø­Ú©Ù… صادرہوا لہذااس حدیث کوحکم یاحلال وحرام Ú©Û’ طورپرنہیں لیناچاہئے۔

Û· Û”  استنباط میں علم ودرایت کاہونا:

          آیة اللہ العظمی سیستانی کا نطریہ یہ ہے کہ ایک فقیہ کوعربی زبان اور قواعد میں ماہر ہونا چاہئے Û” ساتھ ہی ساتھ عربی نثر Ùˆ نظم اورحقیقت مجازکے استعمال سے بھی مکمل طورپر واقف ہونا چاہئے تاکہ متن کوموضوع Ú©Û’ اعتبارسے سمجھ سکے،اسی طرح اہلبیت علیہم السلام Ú©ÛŒ حدیثوں اوران Ú©Û’ راویوں پر پوری طرح سے تسلط ہون ا چاہئے اس لیے کہ علم رجال Ú©ÛŒ معرفت ہرمجتہدکے لیے واجب وضروری ہے Û” اسی طرح آپ Ú©Û’ Ú©Ú†Ú¾ نظریے ایسے ہیں جومنحصربہ فردہیں اورمشہورسے کافی مختلف ہیں ØŒ جیسے ابن غزائری اور ان Ú©ÛŒ کتاب Ú© Û’ بارے میں موصوف Ú©ÛŒ رائے مشہورسے مخ ت لف ہے آپ Ú©ÛŒ نظرمیں وہ کتاب ابن غزائری Ú©ÛŒ ہی ہے اورغزائری، نجاشی اورشیخ وغیرہ سے زیادہ قابل اعتمادہے Û” آپ کایہ بھی مانناہے کہ کسی حدیث Ú©Ùˆ مسندیامرسل قرارد ینے اور راوی Ú©ÛŒ شخصیت Ú©Ùˆ معین کرنے Ú©Û’ لیے،  Ø·Ø¨Ù‚ات Ú©ÛŒ روش پراعتمادکرنا چاہئے اور یہی روش مرحوم آیة اللہ بروجردی Ú©ÛŒ بھی تھی۔

          آپ کایہ بھی مانناہے کہ فقیہ کوحدیث Ú©ÛŒ کتابوں،نسخوں Ú©Û’ اختلاف ÙˆÚº ØŒ حدیث کوصحیح سمجھنے Ú©Û’ لحاظ سے مؤلف Ú©Û’ حالات اور جس روش Ú©Ùˆ مؤلف یا راوی Ù†Û’ اپنایاہے اس سے آگاہی ضروری ہے Û” حضرت آیة اللہ العظمی سیستانی اس بات کوقبول نہیں کرتے کہ شیخ صدوق حدیثوں وروایتوں Ú©Ùˆ نقل کرنے میں دوسروں سے زیادہ دقت کرتے تھے ،بلکہ وہ شیخ صدوق کوکتابوں اورقرینوں Ú©ÛŒ وجہ سے ایک امین اورقابل اعتمادناقل حدیث مانتے ہیں جبکہ آپ Ù†Û’ اورشہیدصدرنے اس بارے میں کافی محنت وزحمت Ú©ÛŒ ہے اورہمیشہ خلاقیت کاثبوت دیتے رہے ہیں ØŒ اورجب آیة اللہ سیستانی ”تعادل و”ت راجیح “ Ú©ÛŒ بحث میں واردہوتے ہیں تو اس نتیجہ پر پہنچتے ہیں کہ اس بحث کارازاحادیث Ú©Û’ اختلاف میں پوشیدہ ہے لہذا اگرہم متون شرعی Ú©Û’ اختلاف Ú©ÛŒ وجہوں پربحث کریں تویہ بڑی اورحل نہ ہونے والی مشکل بھی حل ہوسکتی ہے ØŒ تب ہم دیکھیں Ú¯Û’ کہ ”ترجیح“ وتغیر“ Ú©ÛŒ وہ روایت یں جنہیں صاحب کفایة ØŒ استحباب پرحمل کرتے ہیں، ہم ہم ان سے بے نیاز ہیں Û” شہیدصدرنے بھی اس بارے میں بحث Ú©ÛŒ ہے لیکن انہوں Ù†Û’ تاریخی وحدیثی شواہدکوبنیادنہ یں بنا یا ہے بلکہ صرف عقل کوبنیادبنا تے ہوئے ØŒ اختلاف Ú© Ùˆ حل کرنے Ú©Û’  Ù„ ئے Ú©Ú†Ú¾ اہم قاعدوں کوپیش کیاہے Û”

۸ ۔ مختلف مکتبوں کے درمیان مقایسہ:

          ہم سب جانتے ہیں کہ اکثراساتذہ ایک مکتب یاعقیدہ کونظرمیں رکھ کرکسی موضوع،کی تحقیق یامطالعہ کرتے ہیں ØŒ لیکن آیة اللہ سیستانی Ú©ÛŒ روش اس سے مختلف ہے۔ مثلاجب وہ کسی موضوع پرتحقیق کرتے ہیں توحوزہ مشہدو حوزہ قم اور حوزہ نجف اشرف Ú©Û’ درمیان مقایسہ کرتے ہیں Û” وہ مرزا مہدی اصفہانی (قدس سرہ) جومشہدکے ایک مشہور عالم ہیں ،آیة اللہ بروجردی(قدس سرہ) ØŒ جو حوزہ علمیہ قم Ú©ÛŒ فکرک ا سمبل ہیں اور اسی طرح حوزہ علمیہ نجف Ú©Û’ مشہورمحققوں جیسے  Ø¢ÛŒØ© اللہ خوئی اورشیخ حسین حلی(قدس سرہ ما ) Ú©Û’ نظریوں کوایک ساتھ بیان کرتے ہیں Û” حقیقت یہ ہے کہ جب  Ú©Ø³ÛŒ موضوع پر اس طرح بحث ہوتی ہے تو اس Ú©Û’ سارے گوشے اورنکتے ہمارے سامنے اچھی طرح واضح ہوجاتے ہیں Û” اس Ú©Û’ علاوہ آپ Ú©ÛŒ فقہی روش میں بھی چندخوبیاں پائی جاتی ہیں جوحسب ذیل ہیں:

۱ ۔ شیعہ اور دیگر مذاہب کی فقہ کے درمیان مقایسہ:

          اس لیے کہ اس زمانے میں ØŒ ہمارا اہل سنت Ú©Û’ فقہی افکارسے آگاہ ہونا بہت ضروری ہے، جیسے موتامالک اورخراج ابویوسف اوراس جیسی دوسری کتابوں سے ØŒ تاکہ کسی حدیث Ú©Ùˆ بیان کرنے Ú©Û’ آئمہ Ú©Û’ مقصداوراس Ú©Û’ بارے میں اہل سنت Ú©Û’ نظریہ کوسمجھاجاسکے۔

Û² Û”  Ú©Ú†Ú¾ فقہی بحثوں میں،دورحاضرکے Ù‚ وانین کاسہارا:

          جیسے کتاب بیع وخیارات Ú©ÛŒ بحث میں ،کچھ فقہی مناسبتوں Ú©ÛŒ وجہ سے عراق،مصر اور فرانس Ú©Û’ قانون کاسہارالی تے ہیں۔ اس لئے کہ اس زمانے Ú©Û’ قانون Ú©Û’ اسلوب Ú©Ùˆ ج اننے Ú© Û’ بعد انسان کوبہت سے تجرب Û’ حاصل ہوتے ہیں، جب   دور حاضرکے قانون Ú©Û’ ذریعے فقہی قواعد Ú©ÛŒ تحلیل Ú©ÛŒ جاتی ہے اور ان دونوں میں مطابقت   پیدا کیا جاتا ہے تو بحث Ú©Û’ تمام اہم نکت Û’ روشن ہوجاتے ہیں۔



back 1 2 3 4 5 6 next