حضرت آية الله العظمی سيدعلی حسينی سيستانی



          یہاں پریہ بات بھی قابل ذکرہے کہ آیة اللہ حکیم اورآیة اللہ خوئی دونوں ہی ہمیشہ بہترین اخلاق کانمونہ رہے ہیں اورجوکچھ میں Ù†Û’ آیة اللہ سیستانی Ú©ÛŒ زندگی میں دیکھا ØŒ وہ وہی ان Ú©Û’ استادوں وال ا اخلاق ہے۔ وہ اپنے شاگردوں سے ہمیشہ اس بات کا  ØªÙ‚اضا کرتے ہیں کہ درس ختم ہوجانے Ú©Û’ بعد ان سے سوال کریں، حضرت آیة اللہ سیستانی ہمیشہ اپنے شاگردوں سے کہتے ہیں کہ اپنے استادوں اورع الموں کااحترام کرواوربحث وسوالات Ú©Û’ وقت ان Ú©Û’ ساتھ نہایت ادب سے پیش آؤ Û” وہ ہمیشہ اپنے استادوں Ú©Û’ کردار Ú©ÛŒ بلند ÛŒ Ú©Û’ قصہ سناتے رہتے ہیں۔

۴ ۔ تقوی اورپرہیزگاری:

          نجف Ú©Û’ Ú©Ú†Ú¾ علماء خودکو لڑائ جھگڑوں اور Ø´Ú©ÙˆÛ’ شکایتوں سے دوررکھتے ہیں، لیکن Ú©Ú†Ú¾ لوگ اسے حقیقت سے بچنااور فرارکرنا مانتے ہیں یااسے ڈراورکمزوری سمجھتے ہیں Û” لیکن اگراس مسئلہ کودوسرے نکتہ نظرسے دیکھاجائے تو ہم دیکھتے ہیں کہ یہ ایک مثبت امرہ ÛŒ نہیں، بلکہ بہت سی جگہوں پرضروری اورمہم بھی ہے Û” لیکن اگروہی علماء احساس کریں کہ امت اسلامی یاحوزہ، کسی خطرہ میں پڑگیاہے تویقینا وہ بھی میدان میں کودپڑیں Ú¯Û’ کیونکہ وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ ہرعالم کوسخت اورحساس موقعوں پراپنے علم کااظہارکرناچاہئے Û”

          ایک اہم نکتہ جسے یہاں پرذہن میں رکھناضروری ہے، وہ یہ ہے کہ آیة اللہ سیستانی فتنوں اوربلوں Ú©Û’ موقعوں پرہمیشہ خاموش رہتے ہیں، جیسے جب آیة اللہ بروجردی اورآیة اللہ حکیم Ú©Û’ انتقال Ú©Û’ بعد،   علماء  مقام ومنصب حاصل کرنے Ú©Û’ لیے اپن ÛŒ شخصیت Ú©Ùˆ چمکانے Ú©Û’ چکرمیں Ù¾Ú‘ Û’ ہوئے تھے، تب بھی آیة اللہ سیستانی اپنی ثابت سیاست پرعمل کرتے رہے Û” انہوں Ù†Û’ کبھی بھی دنیوی لذتوںاورعہدے ومقام کواپنامقصدنہیں بنایا۔

Ûµ Û”  فکری آثار:

          حضرت آیة اللہ سیستانی صرف ایک فقیہ ہی نہیں بلکہ ایک بلند فکر اور نہایت ذہین انسان ہیں اوراقتصادی وسیاسی میدان پر بھی آپ Ú©ÛŒ گہری نظرہے Û” سماجی نظام وسیسٹم پربھی آپ Ú©Û’ بہت اہم نظریے پائے جاتے ہیں اورآپ ہمیشہ اسلامی سماج Ú©Û’ حالات سے باخبررہتے ہیں Û”

قابل ذکر بات ہے کہ جب آپ Û²Û¹/ ربیع الثانی سن Û±Û´Û°9 ھجری  Ù…یں اپنے استادآیة اللہ العظمی سیدابوالقاسم خوئی Ú©ÛŒ عیادت Ú©Û’ لیے گئے توآپ Ú©Û’ استادنے آپ سے چاہاکہ آپ ان Ú©ÛŒ جگہ پرمسجدخضراء میں امامت Ú©ÛŒ ذمہ داری س نبھا Ù„ Ù„ یں ØŒ لیکن آپ Ù†Û’ قبول نہیں کیا Û” مگرجب استادمحترم Ù†Û’ اصرارکیااورفرمایا: ”کاش میں تمہیں اسی طرح Ø­Ú©Ù… دے سکتا جس طرح مرحوم حاج آقاحسین قمی Ù†Û’ دیاتھا، تو میں بھی تمہیں قبول کرنے پرمجبورکردیتا“ تو یہ سن کر آپ اس ذمہ ذاری Ú©Ùˆ س نبھا Ù„ Ù†Û’   Ú©Û’ لئے تیارہوئے۔

          لیکن آپ Ù†Û’ چندروز Ú©ÛŒ مہلت مانگی اوراس Ú©Û’ بعد 5 / جمادی ا لاول سن Û±Û´Û°9 میں امامت Ú©ÛŒ ذمہ داری قبول فرمائی اوراس فریضہ Ú©Ùˆ Û±Û´Û±Û´ ہجری Ú©Û’ Ø°ÛŒ الحجہ Ú©Û’ آخری جمہ تک انجام دیا اس Ú©Û’ بعد حکومت Ú©ÛŒ جانب سے اس مسجد Ú©Ùˆ بندکردی ا Ú¯ یا اوریہ سلسلہ قطع ہوگیا۔

          آپ سن۱۳۷۴ ہجری میں پہلی بار فریضہ حج Ú©ÛŒ ادائیگی Ú©Û’ لیے بیت اللہ الحرام تشریف Ù„Û’ گئے اورا سکے بعد سن ۱۴۰۴اور Û±Û´Û°Ûµ ہجری میں بھی بیت اللہ الحرام Ú©ÛŒ زیارت سے مشرف ہوئے۔

آپ کی مرجعیت :

          حوزہ علمیہ نجف اشرف Ú©Û’ Ú©Ú†Ú¾ علماء نقل کرتے ہیں کہ آیة اللہ سیدنصراللہ مستنبط Ú©Û’ انتقال Ú©Û’ بعد Ú©Ú†Ú¾ علماء وفضلاء Ù†Û’ آیة اللہ خوئی سے یہ آرزو ظاہر Ú©ÛŒ کہ آپ مرجعیت Ú©ÛŒ صلاحیت رکھنے والے اپنے کسی شاگرد Ú©Ùˆ اپنے جانشین Ú©Û’ طور پر معین فرمادیں ØŒ تو انہوں Ù†Û’ØŒ آیة اللہ سیستانی Ú©Ùˆ ØŒ ان Ú©Û’ علم،پرہیزگاری اورمضبوط نظریات Ú©ÛŒ وجہ سے انتخاب کیا Û” شروع میں آپ آیة اللہ خوئی Ú©ÛŒ محراب میں نمازپڑھایاکرتے تھے پھرآپ ان Ú©Û’ رسالہ پربحث کرنے Ù„Ú¯Û’ اوراس پرتعلیقہ لگایا Û” آیة اللہ خوئی Ú©Û’ انتقال Ú©Û’ بعد ان Ú©Û’ تشیع جنازہ میں شریک ہونے اوران Ú©Û’ جنازہ پرنمازپڑھنے والوں میں آپ بھی تھے Û” آیة اللہ خوئی Ú©Û’ بعدحوزہ نجف Ú©ÛŒ مرجعیت Ú©ÛŒ باگ ڈورآپ Ú©Û’ ہاتھوں میں آگئی اورآپ Ù†Û’ اجاز Û’ دینے، شہریہ تقسیم کرنے اورمسجدخضراء میں آیة اللہ خوئی Ú©Û’ منبرسے تدریس کرنے کاکام شروع کردیا Û” اس طرح آیة اللہ سیستانی عراق ،خلیجی ممالک،ہندوستان اورافریقہ وغیرہ Ú©Û’ جوان طبقہ میں جلدی ہی مشہورہوگئے۔

          حضرت آیة اللہ العظمی سیستانی ایک جانے مانے عالم دین ہیں اور ا Ù† Ú©ÛŒ مرجعیت مشہورہے Û” حوزہ علمیہ قم ونجف Ú©Û’ استاد اور ایک بڑی تعدادمیں اہل علم حضرات آپ Ú© ÛŒ عالم یت Ú© Û’ گواہ ہیں Û”

          آخرمیں ہم اللہ تعالی سے دعاکرتے ہیں کہ ان Ú©Û’ سایہ Ú©Ùˆ ہمارے سروں پرباقی رکھے۔



back 1 2 3 4 5 6