جوانوں کوامام علي عليہ السلام کي وصيتيں



۲۔ جواني کے بارے ميں کہ اس کاکياانجام کيا؟

۳۔ مال ودولت کے بارے ميں کہ کہاں سے حاصل کي اورکہاں کہاں خرچ کيا؟

۴۔ اہل بيت کي محبت ودوستي کے بارے سوال ہوگا۔[7]

يہ جوآنحضرت نے عمرکے علاوہ جواني کا بطورخاص ذکرفرماياہے اس سے جواني کي قدر و قيمت معلوم ہوتي ہے۔ امام علي فرماتے ہيں: شيئان لايعرف فضلھما الامن فقدھماالشباب والعافية۔[8]

انسان دوچيزوں کي قدروقيمت نہيں جانتا مگريہ کہ ان کو کھودے ايک جواني اور دوسرے تندرستي ہے۔

۳۔ خودسازي :

خودسازي کابہترين زمانہ جواني کادورہے۔ امام اپنے فرزند عزيز امام حسن سے فرماتے ہيں :

انماقلب الحدث کالارض الخالية ماالقي فيھامن شئي قبلتہ فبادرتک بالادب قبل ان يقسواقلبک ويشتغل لبک۔[9]

ترجمہ : نوجوان کادل خالي زمين کے مانندہے جواس ميں بوياجائے قبول کرتي ہے پس قبل اسکے کہ تو قسي القلب (سنگدل) ہوجائے اورتيري فکرکہيں مشغول ہو جائے ميں نے تمہاري تعليم وتربيت ميں جلدي کي ہے۔

ناپسنديدہ عادات جواني ميں چونکہ ان کي جڑيں مضبوط نہيں ہوتيں اس لئے ان سے نبردآزمائي آسان ہوتي ہے۔ امام خميني فرماتے ہيں ”جہاداکبرايک ايساجہادہے جو انسان اپنے سرکش نفس کے ساتھ انجام ديتاہے۔ آپ جوانوں کو ابھي سے جہادکوشروع کرناچاہئے کہيں ايسانہ ہوکہ جواني کے قوي تم لوگ ضائع کربيٹھو۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next