جوانوں کوامام علي عليہ السلام کي وصيتيں



جيسے جيسے يہ قوي ضائع ہوتے جائيں کے ويسے ويسے برے اخلاقيات کي جڑيں انسان ميں مضبوط اورجہادمشکل تر ہوتاجاتا ہے ايک جوان اس جہادميں بہت جلد کامياب ہوسکتاہے جب کہ بوڑھے انسان کي اتني جلدي کاميابي نہيں ہوتي۔

ايسانہ ہونے ديناکہ اپني اصلاح کوجواني کي بجائے بڑھاپے ميں کرو)۔[10]

اميرالمومنين ارشادفرماتے ہيں : غالب الشہوة قبل قوت ضراوتھا فانھا ان قويت ملکتک واستفادتک ولم لقدرعلي مقاومتھا۔[11]

ترجمہ:اس سے قبل کہ نفساني خواہشات جرائت اورتندرستي کي خواپناليں ان سے مقابلہ کروکيونکہ اگر تمايلات اور خواہشات اگرخودسر اورمتجاوز ہوجائيں تو تم پر حکمراني کريں گي پھرجہاں چاہيں تمہيں لے جائيں گي يہاں تک کہ تم ميں مقابلے کي صلاحيت ختم ہوجائے گي۔

۴۔ بزرگ منشي۔

اپنے خط ميں اميرالمومنين جوانوں کو ايک اور وصيت ارشادفرماتے ہيں : اکرم نفسک عن کل دنيہ وان ساقتک الي الرغائب فانک لن تعتاض بماتبذل من نفسک عوضاولاتکن عبدغيرک وقدجعلک اللہ اجرا۔[12]

ترجمہ : ہرپستي سے اپنے آپ کو بالاتر رکھ (اپنے وقارکابھرپورخيال رکھ) اگرچہ يہ پستياں تجھے تيرے مقصدتک پہنچاديں پس اگرتونے اس راہ ميں اپني عزت وآبرو کھودي تو اس کاعوض تجھے نہ مل پائے گا اور غيرکا غلام نہ بن کيونکہ اللہ تعالي نے تجھے آزادخلق فرماياہے۔عزت نفس انسان کي بنيادي ضروريات ميں سے ہے۔

اس کابيج اللہ تعالي نے انسان کي فطرت ميں بوياہے البتہ اس کي حفاظت، مراقبت اوررشدوتکامل کي ضرورت ہے۔ فرعون کے بارے ميں قرآن کريم ميں ارشادہے :

فاستخف قومہ فاطاعوہ انھم کانواقوما فاسقين(زخرف۵۴)۔

فرعون نے اپني قوم کي تحقيرکي پس انہوں نے اس کي اطاعت کي کيونکہ يہ لوگ فاسق تھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next