مراتب کمال ايمان



جواب :

تسلیم کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم الله سے درخواست نہ کریں،بلکہ تسلیم کا مطلب یہ ہے کہ اگر ہم الله سے کوئی چیز چاہیں اور وہ نہ ملے تو تسلیم ہو جائیں۔

4.     )” والرضا بقضاء الله “رضا کا مرحلہ تیسرے مرحلہ سے بھی بلند ہے ۔تسلیم Ú©Û’ مرحلہ میں انسان Ú©Û’ لئے فائدے ہیں مگر انسان ان سے آنکھیںبند کرلیتاہے لیکن رضا کا مرحلہ وہ ہے جس میں انسان Ú©Û’ نفس Ú©Û’ اندر بھی اپنی خواہشات Ú©Û’ لئے ضد نہیں پائی جاتی Û” بس رضاو تسلیم Ú©Û’ درمیان یہی فرق پایا جاتاہے Û”

الله Ú©ÛŒ طرف سیراور اس   سے قریب ہونے Ú©Û’ لئے   یہ چار مرحلہ ہیںجن Ú©Ùˆ الفاظ میں بیان کرنا   توآسان ہے لیکن ان سب Ú©Û’ بیچ بہت لمبے لمبے فاصلے ہیں کبھی کبھی ان مرحلوںکو ”فنا فی الله“   کا نام بھی دیا جاتا ہے ۔فنا Ú©Û’ دو معنی ہیں جن میں سے ایک معقول ہے اور وہ   فنا   رضایت Ú©Û’ مرحلہ تک پہونچنا ہے#Û” اس مرحلہ میں انسان الله Ú©ÛŒ ذات Ú©Û’ مقابل اپنی تمام خواہشات Ú©Ùˆ بھول جاتاہے اور فنا فی الله Ú©Û’ صحیح معنی بھی یہی ہیں جو شریعت اور عقل Ú©Û’ مطابق ہیں۔

البتہ یہ مراحل دعا اور الله سے حاجت طلب کرنے Ú©ÛŒ نفی نہیں کرتے ہیں کیونکہ اگر کوئی کمال ایمان Ú©Û’ آخری مرحلہ یعنی رضا تک بھی پہونچ جائے تو بھی دعا کا   محتاج ہے۔

ان تمام مقامات Ú©Ùˆ   صبر Ú©Û’ ذریعہ حاصل کیا جا سکتاہے ۔صبر تمام نیکوں Ú©ÛŒ جڑہے۔ امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام Ú©ÛŒ وصیت میں پانچوین فرمائش صبر Ú©Û’ بارے میں ہے ،جو کہ دیگر چاروں فرمائشوں Ú©Û’ جاری ہونے Ú©ÛŒ ضامن ہے۔ کہ انسان Ú©Û’ لئے کافی ہے کہ ا Ù† کمالات تک پہونچنے   Ú©Û’ لئے   اپنے آپ Ú©Ùˆ تیار کرے،لیکن اہم مسلہ یہ ہے کہ اس راستے پر باقی رہے ۔جن لوگوں Ù†Û’ علم Ùˆ عمل ،تقویٰ اور دوسرے تمام مراتب Ú©Ùˆ حاصل کیا ہے ان Ú©Û’ بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ اس منزل تک صبر Ú©Û’ نتیجہ میں پہونچے ہیں۔حدیث Ú©Û’ آخر میں جو جملہ ہے وہ پہلے جملوں کامفہوم ہے یعنی دوستی، دشمنی،کسی Ú©Ùˆ Ú©Ú†Ú¾ عطا کرنایا کسی Ú©Ùˆ کسی چیز سے منع کرناسب Ú©Ú†Ú¾ الله Ú©Û’ لئے ہو،کیونکہ یہ سب کمال ایمان Ú©ÛŒ نشانیاںہیں۔


[1] بحارالانوار،ج/ ۷۴ ص/ ۱۷۷



back 1 next