صفات مومن



مومن کی تیرہویں صفت”لا یوذی من یوذیہ“ہے

 ÛŒØ¹Ù†ÛŒ جو اس Ú©Ùˆ اذیت دیتے ہیں وہ ان Ú©Ùˆ اذیت نہیں پہونچاتا،دینی مفاہیم میں دو مفہوم پائے جاتے ہیں جو آپس میں ایک دوسرے سے جدا ہیں :

1.      عدالت :

عدالت کے معنی یہ ہیں کہ”من اعتدیٰ علیکم فاعتدوا علیہ بمثل ما اعتدیٰ علیکم“یعنی تم پر جتنا ظلم کیا گیا ہے تم اس سے اسی مقدار میں تلافی کرو۔

2.      فضیلت:

یہ عدل سے الگ ایک چیز ہے جو واقعیت میں معافی ہے ۔یعنی برائی کے بدلے بھلائی ،اور یہ ایک بہترین صفت ہے جس کے بارے میں پیغمبر اسلام صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ”یعطی من حرمہ ویعفوا عن من ظلمہ یصل من قطعہ“جو اس سے کسی چیز کے دینے میں دریغ کرتا ہے اسکو عطا کرتا ہے ،جو اس پر ظلم کرتا ہے اسے معاف کرتا ہے ،جو اس سے قطع تعلق کرتا ہے اس سے رابطہ قائم کرتا ہے ۔یعنی جو مومن کامل ہے وہ عدالت کو نہیں بلکہ فضلیت کو اختیار کرتا ہے۔

مومن کی چودہویں صفت”ولا یخوض فیما لا یعنیہ“ ہے

 ÛŒØ¹Ù†ÛŒ مومن واقعی اس چیز میں دخالت نہیں کرتا جو اس سے مربوط نہ ہو”ما لا یعنیہ“ ”مالا یقصدہ“ Ú©Û’ معنی میں ہے یعنی وہ چیز آپ سے مربوط نہیں ہے۔ایک اہم مشکل یہ ہے کہ لوگ ان کاموں میں دخالت کرتے ہیں جو ان سے مربوط نہیں ہے حکومتی سطح پر بھی ایسا ہی ہوتا ہے Ú©Ú†Ú¾ حکومتیں دوسرے Ú©Û’ معاملات میں دخالت کرتی ہیں۔

مومن کی پندرہوی صفت”ولا یشمت بمصیبة“ہے

 ÛŒØ¹Ù†ÛŒ زند Ú¯ÛŒ میں اچھے اور برے سبھی طرح Ú©Û’ دن آتے ہیں ۔مومن کسی Ú©Ùˆ پریشانی میں گھرا دیکھ کر اس Ú©Ùˆ شماتت نہیں کرتا یعنی یہ نہیںکہتا کہ ”دیکھا الله Ù†Û’ تجھے کس طرح موصیبت میں پھنسایا میں پہلے ہی نہیں کہتا تھا کہ ایسا مت کر“کیونکہ باتیں جہاں انسا Ù†ÛŒ شجاعت Ú©Û’ خلاف ہیں وہیں زخم پر نمک Ú†Ú¾Ú‘Ú©Ù†Û’ Ú©Û’ متردف بھی۔اگرچہ ممکن ہے کہ وہ مصیبت اس Ú©Û’ ان برے اعمال کا نتیجہ ہی ہوںجو اس Ù†Û’ انجام دئے ہیں لیکن پھر بھی شماتت نہیں کرنی چاہئے کیونکہ ہر انسان Ú©ÛŒ زندگی میں سخت دن آتے ہیں کیا پتہ آپ خودہی Ú©Ù„ مصیبت میں گرفتار ہو جائیں۔

مومن کی سولہویں صفت”ولا یذکر احداً بغیبة“ہے یعنی وہ کسی کا ذکر بھی غیبت کے ساتھ نہیں کرتا ہے ۔غیبت کی اہمیت کے بارے میں اتناہی کافی ہے کہ مرحوم شیخ مکاسب میں فرماتے ہیںکہ اگر غیبت کرنے والا توبہ نہ کرے تو دوزخ میں جانے والا پہلا نفر وہی ہوگااور اگر توبہ کرلے اور توبہ قبول ہو جائے تب بھی سب سے آخر میںجنت میں واردہوگا۔غیبت مسلمان کی آبروریزی کرتی ہے اور انسان کی آبرواس کے خون کی طرح محترم ہے او رکبھی کبھی آبرو خون سے بھی زیادہ اہم ہوتی ہے ۔


[1] بحارالانوار،ج/ ۶۴ ص/ ۳۱۰



back 1 2 3