جهوٹ



اب ذرا تصور کيجئے اگر ان دونوں جگھوں ۔ قسم و گواھى ۔ پر جھوٹ بولا جائے تو اس سے کتنا عظيم نقصان ھو گا ۔ اور يہ اتنى بڑى لغزش ھو گى جو قابل عفو و بخشش نھيں ھے ۔ پس اس سے ثابت ھو ا کہ جھوٹ کے گناہ کى شدت و کمى اس سے پيدا ھونے والے نقصانات سے وابستہ ھے مثلا جھوٹى قسم جھوٹى گواھى کا ضرر بھت زيادہ ھے اس لئے اس جھوٹ کا بھى گناہ بھت زيادہ ھے ۔

تمام برائيوں تک پھونچنے کا سب سے پھلا ذريعہ جھوٹ ھوا کرتا ھے ۔ امام حسن عسکرى عليہ السلام فرماتے ھيں : تمام خبائث و برائيوں کو ايک مکان ميں بند کر ديا گيا ھے اور اس کى کنجى جھوٹ کو قرار ديا گيا ھے ۔ ( ۹)

ميں آپ Ú©Ù‰ توجہ مبذول کرانے Ú©Û’ لئے اس سلسلہ ميں پيشوائے اسلام کا دستور ذکر کرتا Ú¾ÙˆÚº : ايک شخص سرکار رسالتمآب صلى اللہ عليہ Ùˆ آلہ وسلم Ú©Û’ پاس آکر گويا ھوا : ميرى سعادت Ùˆ نيکبختى Ú©Û’ لئے آپ مجھے کوئى موعظہ فرمائيں ! آنحضرت صلى اللہ عليہ Ùˆ آلہ وسلم Ù†Û’ فرمايا : جھوٹ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دو اور ھميشہ  سچ بولا کرو ! وہ شخص جواب پا کر چلا گيا Û” اس Ú©Û’ بعد اس Ù†Û’ کھا : ميں بھت Ú¾Ù‰ گنھگار تھا ليکن ميں ان گناھوں Ú©Û’ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘Ù†Û’ پر مجبور Ú¾Ùˆ گيا Û” کيونکہ گناہ کرنے Ú©Û’ بعد اگر مجھ سے پوچھا جاتا اور ميں سچ بول ديتا تو سب Ú©Û’ سامنے رسوا Ú¾Ùˆ جاتا اور لوگوں Ú©Ù‰ نظروں سے گر جاتا Û” اور اگر جھوٹ بولتا تو دستور رسول اکرم صلى اللہ عليہ Ùˆ آلہ وسلم Ú©Ù‰ مخالفت کرتا Û” اس لئے ميں Ù†Û’ سارے گناہ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دئے Û”

 Ø¬ÙŠ ھاں ! جو شخص راست گفتار ھوتا Ú¾Û’ اور راہ راست پر چلتا Ú¾Û’ وہ رنج Ùˆ افسوس سے دور رھتا Ú¾Û’ Û” اور اس Ú©Û’ ايمان Ú©Ù‰ شمع ھمشيہ فروزاں رھتى Ú¾Û’ وہ شخص قلق Ùˆ اضطراب سے امان ميں رھتا Ú¾Û’ Û” اور افکار پريشاں سے بھت دور رھتا Ú¾Û’ Û”

پس جھوٹ کے برے انجام کو ديکھنا اور اس کے بارے ميں غور و فکر کرنا اور دين و دنيا ميں اس کے برے نتائج کو سوچنا ھر شرافت مند اور متفکر انسان کے لئے ايک بزرگترين درس عبرت ھے۔ حقيقت کمال کا حصول ايمان کے زير سايہ ھى ھوا کرتا ھے اور جھاں پر کمال حقيقى نھيں ھوتا وھاں سعادت و آسائش بھي نھيں ھوتى ۔

حوالے

۱۔ سورہ نحل/ ۱۰۵

۲۔نھج الفصاحة ص/۴۱۸

۳۔نھج الفصاحة ص /۱۱۸

۴۔غر ر الحکم ص/ ۶۰۵

۵۔ کتاب ” ماوفرزندان ما “

۶۔اصول کافى ص/ ۸۵

۷۔غرر الحکم ص/ ۸۷۶

۸۔ غرر الحکم ص/ ۱۷۵

۹۔جامع السعادات ج/۲ ص/ ۳۱۸

 



back 1 2 3 4