تجسس و عيب جوئى



در اصل Ú¾Ù… استدلال Ùˆ منطق Ú©Ù‰ مخلوق Ù†Ú¾ÙŠÚº Ú¾ÙŠÚº بلکہ Ú¾Ù… احساسات Ùˆ جذبات Ú©ÙŠ  مخلوق Ú¾ÙŠÚº Û” ايک گھرے Ùˆ تاريک Ùˆ متلاطم سمندر ميں جس طرح ايک چھوٹى سى کشتى ادھر ادھر اچھلتى رھتي Ú¾Û’ اسى طرح ھمارى عقل Ùˆ منطق بھى Ú¾Û’ Ú¾Ù… ميں سے اکثر لوگ اپنے بارے ميں بھت زيادہ خوش فھمى ميں مبتلاء ھوتے Ú¾ÙŠÚº Û” ليکن جب چاليس سال پيچھے Ú©Ù‰ طرف ديکھتے Ú¾ÙŠÚº تو اپنى موجودہ حالت پر ھنسى آتي Ú¾Û’Û”

حضرت علي عليہ السلام نے فرمايا : اگر کوئى دوسروں کے عيوب تلاش کرتا ھے تو اس کو پھلے اپنى ذات سے ابتدا ء کرنى چاھئے ۔( ۵)

 ÚˆØ§Ú©Ù¹Ø± ھيلن شاختر کھتا Ú¾Û’ : دوسروں Ú©Ù‰ رفتار Ùˆ گفتار پر بے جا اعتراض کرنے سے بھتر يہ Ú¾Û’ کہ ان Ú©Ù‰ مدد کريں Û”

جاھل شخص اپنے عيوب کو دور کرنے کے بجائے اس کے چھپانے کى کوشش کرتا ھے ۔

حضرت علي عليہ السلام فرماتے ھيں : انسان کى خود فريبى و نادانى کے لئے يھى کافى ھے کہ دوسروں کے عيوب کا مشاھدہ کرتے ھوئے اپنے عيوب کو چھپانے کى کوشش کرتا ھے ۔ (۶)

ڈاکٹر آويبورى کھتا ھے : ھم اپنى جھالت کى وجہ سے اپنے بھت سے عيوب سے چشم پوشى کرتے ھيں ،اور ان عيوب پر غفلت و تجاھل کا پردہ اس لئے ڈالتے ھيں تاکہ اپنے نفس کو دھوکہ دے سکيں ۔ سب سے زيادہ اس پر تعجب ھے کہ ھم اپنے عيبوں کو تو لوگوں کى نظروں سے چھپانے کى کوشش کرتے ھيں ليکن ان کے اصلاح کى طرف بالکل نھيں سوچتے اور اگر ھمارا کوئى ايسا عيب ظاھر ھو جائے جس کے چھپانے پر ھم قادر نہ ھوں تو ھزاروں ايسے عذر پيدا کر ليتے ھيں جس سے اپنے نفس کو راضى کر سکيں اور دوسروں کو بيوقوف بنا سکيں جس کا مقصد صرف يہ ھوتا ھے کہ لوگوں کى نظروں ميں اس عيب کى اھميت کم کر سکيں ، حالانکہ ھم اس حقيقت سے غافل ھوتے ھيں کہ عيب چاھے جتنا ھلکا ھو وہ مرور ايام کے ساتھ ثقيل ھو تا جاتا ھے ۔جيسے بيج رفتہ رفتہ بھت بڑا درخت بن جاتا ھے ۔ ( ۷)

آج علمائے نفس کے يھاں يہ بات پايھٴ ثبوت کو پھونچ چکى ھے کہ نفس کى بيماريوں اور اس کے علاج کا صرف ايک ھي طريقہ ھے کہ نفس کا مطالعہ کيا جائے اور اس کے بارے ميں غور و فکر کى جائے ۔حضرت على عليہ السلام نے بھى نفساني بيماريوں کا علاج اسى طرح بيان فرمايا ھے چنانچہ ارشاد فرمايا : ھر عقلمند پر لازم ھے کہ اپنے نفس ( کي بيماريوں ) کا احصاء کرے اور ايمان و عقيدہ و اخلاق و آداب کے سلسلہ ميں نفس و روح کے مفاسد و رذائل کو حاصل کر لے يا ان کو اپنے سينے ميں محفوظ کر لے يا کسي ڈائرى ميں لکہ لے اس کے بعد ان کو جڑ سے اکھاڑ پھينکنے کے لئے اقدامات کرے ۔ ( ۸)

خود شناسى کے اصول

1بيٹھ جاؤ اور گھر والوں سے کھہ دو کہ کوئى بھى مجھے ڈسٹرب نہ کرے جگہ جتنى پر سکون و آرام دہ ھو اور تم بھى جس قدر آرام سے ھو کسى قسم کى جلدى نہ ھو اتنا ھى بھتر ھے جب تم کسى کام کو کرنا چاھو تو اس کى بنياد ى شرط يہ ھے کہ تمھارا ذھن بھت پر سکون ھو کوئى شور وغل نہ ھو ، حواس جمع ھوں ، تمھارا ذھن کسى بھي جسمانى ضرورت کا محتاج نہ ھو ۔ اس کے ساتھ ھى اپنے پاس ( گندمى رنگ کا ) کافى مقدار ميں کم قيمت کاغذ اور فاوٴنٹن پن بھى رکہ لو ، ھم نے کم قيمت کا غذ کو اس لئے کھا تاکہ اس کے خرچ کرنے ميں تم کو تکليف نہ ھو اور تم احتياط سے نہ کام لينے لگو اور فاؤنٹن پن کى قيد اس لئے لگائى ھے کہ اس وقت ھزاروں روحانى و نفسانى عوامل آپ کو گھيرے ميں لئے ھوں گے تاکہ تم اپنے مقصد يعنى مطالعھٴ نفس سے منصرف نہ ھو جاؤ !!! اس کے بعد تمھارے ذھن ميں آج ياگزرے ھوئے کل کے سلسلہ ميں جتنے بھى احساسات و جذبات رھے ھوں ان کى ايک فھرست بنا ڈالو ۔ فھرست مکمل کرنے کے بعد ان جذبات کو ايک ايک کر کے سوچو اور ھر فکر کى مناسبت سے جو بھى خيالات تمھارے ذھن ميں آئيں ان سب کو لکھتے جاؤ چاھے وہ جتنے طولانى ھوں ۔

جب تم اس دن کے اپنے اعمال و افکار و احساسات کو بتائے ھوئے طريقے کے مطابق لکہ چکو تو اپنے سامنے حب نفس ،گوشہ نشينى تکبر اور ۔ ۔ ۔ کو رکھو اس کے بعد اپنى نظر کے سامنے ايک ايک کر کے تمام اعمال ، افکار ، احساسات کو لاؤ اور پھر اپنے نفس سے سوال کرو :

يہ عمل ان احساسات کے ساتھ کس وجہ سے تھا ؟ کس نے اس کے لئے ابھارا تھا ؟



back 1 2 3 4 next