نواب اربعہ اور ان کی ذمہ داریاں



۳۔ احمد بن ھلال کرخی۔

۴۔ ابو طاھر محمد بن علی بن بلال۔

۵۔ حسین بن منصور حلاج۔

۶۔ محمد بن علی شلمغانی۔

 

یہ مذکورہ افراد، جنھوں نے نیا بت کا جھوٹا دعویٰ کیا تھا، یہ سب حضرات کم حیثیت کے حامل نہیں تھے بلکہ ان میں سے ہر ایک شخصیت اپنی جگہ پر ایک مقام والا کی حامل تھی، کوئی تو علم کے اعتبار سے اور کوئی تقویٰ کے لحاظ سے بلند و بالا شخصیتوں میں شمار کیا جاتا تھا، ایسے لوگوں سے مقابلہ کرنے کے لئے جگرفولاد کے ساتھہ ساتھہ سر سے کفن بھی باندھنا پڑتا ہے لیکن نوّابِ اربعہ، سر سے کفن باندھکر،سربکف کھڑے ہو گئے اور پورے عالم کو انگشت بدنداں ہونے پر مجبور کر دیا اور اس مہلک ولاعلاج مرض کی ایسی دوا تجویز کی کہ "سانپ بھی مر گیا اور لاٹھی بھی نہیں ٹوٹی"

اور یہ فن آپ حضرات نے ائمّہ اطھار علیہم السلام سے کسب کیا تھا اور آپ حضرات نے اپنے امام وقت کی شناخت، بامعرفت حاصل کی تھی یہی وجہ ہے کہ جو بھی امام وقت(عج) کی جانب سے حکم لاگو ہوا اس کو جامہ عمل پہنایا جس کے نتیجہ میں امام غا ئب(عج) کا خدائے غا ئب، میدان عمل و کارزار شریعت میں ان حضرات کے لئے معاون ثابت ہوا۔

یہ حقیقت ہے کہ جو شخص بھی امام وقت کے اشاروں پر سمعاً وطاعۃً "بغیر تردّد" گامزن رہے اس کی قسمت، دنیا وآخرت میں مثالِ بدر منیر، روشن نظر آئے گی، اختصار کے پیش نظر اسی پر اکتفا کی جاتی ہے البتہ دامن موضوع، وسیع ہے۔

آخر کلام میں امام غائب(عج) کے خدائے غا ئب کی بارگاہ میں دست بہ دعا ہوں کہ پروردگار ہمارے امام آخر(عج) کے ظہور میں تعجیل فرما اور ہم کو نقش کفِ پائے امام وقت(عج) پر کچھہ اس طرح گامزن فرما کہ ہماری خوش نصیبی پر قسمتِ حُر بھی رشک کرتی نظر آ ئے اور ہمارے طائران فکر کی پرواز کو اتنی بلندی عطا فرما کہ گہوارہ سبط نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مس ہوکر پرپرواز پانے والا فرشتہ "فطرس" بھی ہماری ذہنی پرواز پر فخرومباہات کرتا نظر آئے۔

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 next