نواب اربعہ اور ان کی ذمہ داریاں



۲۔ابو جعفر محمد بن عثمان بن سعید عمری۔

۳۔ابو القاسم حسین بن روح نو بختی۔

۴۔ابو الحسن علی بن محمد سمری۔

یوں تو ان حضرات کےعلاوہ بھی حضرت(عج) کےدوسرے وکلاء، مختلف مقامات پرحیات بسرکرتےتھےمثال کےطورپربغداد،کوفہ،اھواز،ھمدان،قم،ری، آذربائیجان وغیرہ جیسے شہروں میں لیکن یہ چارحضرات آپ(عج) کے خاص الخواص نائبین تھے اور انہیں کے ذریعہ آپ(عج) کا پیغام آپ(عج) کے شیعوں تک رسائی حاصل کرتا تھا۔

اب ہم ان حضرات کے مختصر تعارف پر ایک طائرانہ نظر ڈالتے ہوئے ان حضرات کی ذمہ داریوں کی جانب گامزن ہوتے ہیں۔

 

(ابو عمرو عثمان بن سعید عمری)

آپ کا قبیلہ بہت مشہور ومعروف تھا جس کو "قبیلہ بنی اسد" کے نام سے یاد کیا جاتا ہے، چونکہ آپ نے شہر سامراء میں سکونت اختیار کر رکھی تھی لہٰذا آپ کو "عسکری" بھی کہا جاتا ہے، شیعہ حضرات، آپ کو "سمّان" کے نام سے بھی پکارتے تھے "چونکہ آپ روغن فروش تھے" آپ، شیعوں کی خاطر، قابل اعتماد و احترام تھے۔

یہ بھی بتادینا بہتر ہے کہ آپ، امام زمانہ(عج) سے پہلے حضرت امام علی نقی(ع) اور حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کے بھی قابل اعتماد وکیل رہ چکے تھے اور ان کی خدمت گذاری کا شرف حاصل کر چکے تھے۔

احمد بن اسحاق "جوکہ خود بھی شیعوں کے بزرگ اور مورد اعتماد علماء میں سے ایک ہستی ہیں" فرماتے ہیں کہ میں ایک روز حضرت امام علی نقی علیہ السلام کی خدمت میں حاضرہوا اور عرض کی:

یابن رسول اللہ: میں کبھی تو آپ(ع) کی خدمت میں حاضر رہتا ہوں اور کبھی ایسا ہوتا ہے کہ آپ تک رسائی کے امکا نا ت فراہم نہیں ہوتے تو فرمائیں کہ جس وقت میں آپ(ع) تک رسائی سے معذور رہوں تو کس کے پیغام پر عمل کروں؟



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 next