نواب اربعہ اور ان کی ذمہ داریاں



امام علیہ السلام نے جواب میں ارشاد فرمایا: "ابو عمرو'عثمان بن سعید عمری' میرے نزدیک امین و قابل اعتماد شخص ہے، وہ جو کچھہ بھی تم سے کہے گا میری جانب سے ہی کہے گا اور جو بھی پیغام تم تک پہونچائے گا وہ میرا پیغام ہوگا"۔

احمد بن اسحاق کہتے ہیں کہ امام علی نقی علیہ السلام کی شہادت کے بعد، میں امام حسن عسکری علیہ السلام کی خدمت میں شرفیاب ہوا اور وہی سوال کیا کہ جو آپ(ع) کے پدر بزگوار سے کیا تھا تو حضرت(ع) نے بھی وہی جواب دیا جو آپ(ع) کے والد گرامی نے ارشاد فرمایا تھا۔

آپ کی تاریخ وفات میں اختلاف ہے: بعض حضرات کا نظریہ ہے کہ آپ ۲۶۰ ھجری سے ۲۶۷ ھجری کے مابین کوچ کر گئے اور بعض علماء کرام کا کہنا ہے کہ ۲۸۰ ھجری تک بقید حیات تھے اوراسی سنہ میں وفات پائی۔

 

(ابو جعفر محمد بن عثمان بن سعید)

آپ بھی اپنے والد گرامی "ابو عمرو بن سعید عمری" کی مانند، عدالت وپرہیزگاری میں بے نظیر تھے اور شیعوں کے نزد یک قابل احترام تھے۔

امام حسن عسکری علیہ السلام کے نزد یک قابل اعتماد تھے، آپ کے والد گرامی کی وفاتِ پُرملال کے موقع پر امام زمانہ(عج) کی جانب سے ایک نامہ موصول ہوا کہ جس میں آپ کے والد محترم کی رحلت پر اظہار افسوس اور آپ کی نیابت کا اعلان تھا۔

اسی طرح "اسحاق بن یعقوب" کی جانب امام زمانہ(عج) کا نامہ آیا جس کی تحریر کچھہ اس انداز میں تھی "خداوند عالم، عثمان بن سعید اور اس کے والد سے راضی و خوشنود ہو کہ وہ میرے لئے قابل اعتماد شخص تھا،اس کا نوشتہ میرا نوشتہ تھا"۔

آپ نے علم فقہ میں کچھہ تالیفات، تحریر کی تھیں کہ جو آپ کی رحلت کے بعد، امام عج کے تیسرے نائب "حسین بن روح" یا چوتھے نائب "ابو الحسن سمری" تک پہونچیں۔

آپ تقریباََ چالیس سال، امام زمانہ(عج) کے نائب و وکیل رہے، آپ نے اپنی وفات سے پہلے وفات کی خبر دیدی تھی اور جس تاریخ کی پیشین گوئی کی تھی اسی تاریخ ۳۰۴ ھجری میں رحلت فرما گئے۔

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 next