نواب اربعہ اور ان کی ذمہ داریاں



نوّابِ اربعہ کی یہ ذمّہ داری، حکم امام(عج) کے تحت تھی، امام(عج) نے اپنے سفیر "محمد بن عثمان" کے نام، نامہ تحریر فرمایا جس کا مضمون کچھہ اس عبارت میں مرقوم تھا "جو لوگ میرے نام کے بارے میں سوال کرتے ہیں وہ جان لیں کہ خاموشی اختیار کرنے کی صورت میں جنت کی سیر ہے اور زبان درازی میں جہنم کا سفر"۔

چونکہ اگر لوگ نام سے واقف ہو گئے تو راز فاش ہو جائے گا اور اگر ان کو مقام سکونت کا علم حاصل ہو گیا تو یہ بات حکومت تک پہونچ جائے گی۔

سفیراول "عثمان بن سعید" سے سوال ہوا کہ کیا تم نے امام عسکری علیہ السلام کے جانشین "امام زمانہ(عج)" کو دیکھا ہے؟ آپ نے فرمایا: ہاں دیکھا ہے، سوال ہوا کہ جانشین کا نام کیا ہے؟

آپ نے جواب دیا: "نام کے بارے میں سوال کرنا حرام ہے اور یہ میرا کلام نہیں بلکہ حکم امام(عج) ہے" چونکہ حکومت عباسی کو یہ یقین ہے کہ "گل عصمت مرجھا گیا ہے اور اب کوئی غنچہ باقی نہیں جو گل بن کر مشام عالم کو معطر کر سکے" اگر امام(عج) کا نام فاش ہو جا ئے گا تو حکومت۔۔۔۔۔۔

 

دوسری ذمّہ داری: مال امام علیہ السلام وصول کرنا:

امام زمانہ(عج) کے نائبین خاص میں سے ہر ایک نائب نے اپنے دوران سفارت میں، مال امام علیہ السلام وصول کیا اور بہر کیف امام علیہ السلام تک پہونچایا اور اگر امام(عج) نے کسی کار خیر میں خرچ کرنے کا حکم دیا تو وہ مال اسی کام میں خرچ کیا گیا۔

 

 

تیسری ذ مّہ داری: فقھی سوالات وعقید تی مشکلات کا جواب د ینا:

اعتراضا تِ مخالفین کے جوابا ت د ینا بھی ان حضرات کی ذمّہ داریوں میں سے ایک اہم ذمّہ داری تھی لہٰذا آپ حضرات، تعلیم امام زمانہ(عج) اور اپنی عالی ترین صلاحیتوں کے تحت، ان کے صحیح اور قانع کنندہ جوابات دیا کرتے تھے۔

نوّابِ اربعہ، ایک جا نب تو عوام کے ذہنوں سے ابھرنے والے شیطانی وسوسوں کا مقابلہ کر رہے تھے "وہ شیطانی وسوسے جو امام(عج) کے متعلق سر اٹھاتے تھے"۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 next