نزول وحی



قرآن کی صریح نص کے مطابق نزول قرآن کا آغاز ماہ رمضان کی شب قدر میں ھوا جیسا کہ ارشاد قرآن ھے:< شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِی اٴُنزِلَ فِیہِ الْقُرْآنُ۔۔۔>([4])

”یعنی ماہ رمضان وہ مھینہ ھے جس میں قرآن کو نازل کیا گیا“۔

دوسری جگہ ارشاد ھوا:<إِنَّا اٴَنزَلْنَاہُ فِی لَیْلَةِ الْقَدْرِ>([5])

”یعنی ھم نے قرآن کو شب قدر میں نازل کیا“۔

علماء امامیہ کے نزدیک ماہ رمضان کی ۱۹و ۲۱و۲۳ کے درمیان شب قدر کا امکان ھے ۔

شیخ صدوق حسّان بن مھران سے اور وہ امام جعفر صادق (ع)سے روایت نقل کرتے ھیں کہ جب حضرت سے کسی نے شب قدر کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا:”انیس کی شب فرضی ھے اور اکیس کی شب تعیین ھے اور۲۳ کی شب اختتام امور کی شب ھے۔([6])

پھر شیخ صدوق لکھتے ھیں کہ ھمارے بزرگوں کا اس بات میں اتفاق ھے کہ شب قدر ماہ رمضان کی شب ۲۳ھے۔([7])

 

آخری تین سال

وحی رسالی کا آغاز(یعنی بعثت کا آغاز)۲۷رجب ہجرت سے تیرہ سال پھلے (۶۰۹ میلادی )کو ھوا،لیکن نزول قرآن کا آغاز آسمانی کتاب کے حولے سے تین سال تاٴخیر سے ھوا،ان تین سالوں کو”فترت“کہتے ھیں پیغمبر اکرم (ص)ان تین سال کی مدّت میں پوشیدہ طورپر تبلیغ کیاکرتے تھے یھاں تک کہ جب یہ حکم <فَاصْدَعْ بِمَا تُؤْمَرُ۔۔۔> ([8])



back 1 2 3 4 5 6 next