نزول وحی



”یعنی جس کاتمھیںحکم دیا گیا ھے اسے آشکار کردو“۔

نازل ھوا تو آنحضرت(ص) نے اعلانیہ تبلیغ کرنی شروع کردی،ابو عبداللهزنجانی لکھتے ھیں اس آیت <اقْرَاٴْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِی خَلَقَ>([9])

”یعنی پڑ ھو اپنے رب کے نام جس نے تمھیں خلق کیا“۔

نازل ھوئی تو اس کے بعد تین سال تک قرآن نازل نھیں ھوا اس مدّت کو”فترت وحی“نام رکھتے ھیں پھر قرآن تدریجی طور پر نازل ھو نا شروع ھوا۔([10])

مدت نزول اور اس کے بارے میں تین سوال اور ان کے جواب

قرآن کے تدریجی طور پر نازل ھونے کی مدت ۲۰سال ھے جس کا سلسلہ بعثت پیغمبر (ص)کے تین سال کے بعد شروع ھوا اور پیغمبر(ص) کی حیات کے آخری سال تک یہ سلسلہ جاری رھا اب یھاں پر تین سوال پیش آتے ھیں۔

۱۔کس طرح نزول قرآن یا آغاز قرآن شب قدر میں ھوا جبکہ بعثت پیغمبر کا آغاز ۲۷/رجب کو سورہٴ علق کی ابتدائی پانچ آیات سے ھوچکاتھا؟

۲۔اگر پیغمبر (ص)پر سورہٴ علق کی ابتدائی پانچ آیات نازل ھوئیں تو پھر سورہٴ حمد کو فاتحة الکتاب کیوں کھا جاتاھے؟

۳۔کس طرح قرآن شب قدر میں نازل ھوا ھے جبکہ قرآن بیس سال کی مدّت میں تدریجی طور پر مختلف مناسبتوں کے تحت نازل ھوا؟

ان سوالوں کے جوابات اس طرح سے ھیں،پھلے سوال کا جواب یہ ھے کہ نزول قرآن کا آغاز بعثت کے تیسرے سال سے ھوا اور سورہٴ علق کی ابتدئی پانچ آیات جو بعثت کے وقت نازل ھوئیں وہ عنوان قرآن نھیں رکھتیں تھیں بلکہ جب بطور کامل سورہ اترچکا تب قرآن کا عنوان منطبق ھوا،نزول قرآن کا آغاز اس وقت سے شروع ھوا جب یہ آیت< فَاصْدَعْ بِمَا تُؤْمَرُ۔۔۔>نازل ھوئی اور پیغمبر (ص)کو اعلانیہ تبلیغ کرنے کا حکم ھوا اس وقت کے بعدسے مسلسل سورے نازل ھوتے رہتے تھے ۔



back 1 2 3 4 5 6 next